لاہور (خصوصی نامہ نگار)دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے کہاہے کہ مردیا عورت کا اپنی مرضی سے جنس تبدیل کرنا شرعاً حرام ہے۔ٹرانس جینڈر ایکٹ کی بعض شقیں مبہم ہیںوضاحت طلب شقوںمیں ترمیم کی جائے۔ اللہ کریم نے زنانہ صورت اختیار کرنے والے مردوں اورمردانہ صورت اختیار کرنیوالی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ دین اسلام نے مردوعورتوں کے ساتھ ساتھ خواجہ سرائوں کے حقوق کو بھی بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیاہے۔ تعلیم ،صحت اورترقی سمت دیگر انسانی حقوق خواجہ سرائوں کوملنے چاہئیں۔ خواجہ سرابچے کو’’ گرو‘‘کے حوالے کرنے کے بجائے والدین خوداسکی پرورش کریں اوراسے اچھی تعلیم وتربیت دے کر معاشرے کامفید شہری بنائیں۔ خواجہ سرا بچے کو والد کی شفقت اورماں کی ممتا سے محروم کرنے والے روزمحشر جوابدہ ہونگے۔اس قانون میں’’اپنی خواہش اورتصورپر جنس کاتعین کرنے والی شق شریعت کی بنیادی تعلیم سے منافی ہے اوراس قانون کی آڑ میں ہم جنس پرستی کو فروغ ملنے کاامکان اورایسے کلچر سے ہمارے معاشرے کاخاندانی سسٹم تباہ وبرباد ہوکررہ جائے گا۔
لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ثقہ علماء کرام سے شرعی رہنمائی لیکر ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء میں مبہم شقوں میں ترمیم کرے اور نادرا ریکارڈ میں جنس کی تبدیلی کیلئے میڈیکل چیک آپ رپورٹ کو لازم کرے۔