کراچی (نیوز رپورٹر) سندھ پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (سپلا)کراچی ریجن کے صدر کریم احمد ناریجو اور کراچی ریجن کے دیگر عہدے داران عارف یونس، شبانہ افضل، محمد عدیل، عامر الحق، ، ڈاکٹر غلام رسول لاکھو، آصف منیر، حسن میر بہر ، خالدہ گل ،عبدالرشید ٹالانی، نصراللہ حمزہ، نہال اختر اور دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں انٹر بورڈ کراچی میں جاری انٹر سائنس ، آرٹس کامرس کی امتحانی کاپیوں کی جانچ کے طریقے کار پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کردیا ۔ انھوں نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ اس وقت انٹر بورڈ میں ہونے والی امتحانی کاپیوں کی جانچ میں شدید قسم کی بے قاعدگیاں پائی جاتی ہیں ۔ سپلا کے رہنماں نے انٹر بورڈ میں امتحانی کاپیوں کی جانچ کے کرونا سے پہلے کے طریقہ کار کو مکمل طور پر بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔ اس سلسلے میں امتحان شروع ہونے سے پہلے انٹر بورڈ کے چیئرمین، کنٹرولر اور بورڈ کے دیگر افسران سے ملاقات کرکے سپلا عہدے داران نے اچانک OMR شیٹ کے اجرا کو ملتوی کرنے اور اسے آئندہ سال سے امتحاں کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا تھا ۔ لیکن چیئرمین بورڈ نے یقین دلایا کہ اسے اسی سال جاری ہونے دیا جائے ۔ہماس کے نتائج کو شفاف بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔ وہاں یہ بھی طے ہوا تھا کہ OMR مشین سے چیک کرانے والی کاپیوں میں سے دس فیصد OMR شیٹ مینوئل بھی کالج اساتذہ سے چیک کرائی جائے گا اور اگر مینوئل رزلٹ اور مشین کے رزلٹ میں دس فیصد سے زیادہ کا فرق ہوا تو پھر تمام OMR شیٹس کو مینوئل ہی چیک کیا جائے گا ۔ اب انٹر سائنس پری انجینئرنگ اور میڈیکل اور جنرل کا رزلٹ تیار ہونے کے قریب ہے لیکن طے شدہ معاملات کے برعکس دس فیصد OMR شیٹ کو مینوئل چیک نہیں کروایا گیا ۔ اس کے علاہ اسسمنٹ کے طریقہ کار پر ہیڈ، ڈپٹی ہیڈ اور کو ایگزامنرز کو بھی دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ ہوا تھا لیکن اسسمنٹ میں انھیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔سپلا کا مطالبہ ہے کہ کنویئنس الاونس میں فوری اضافہ کرکے اساتذہ کی بے چینی کو ختم کیا جائے ۔سپلا رہنماں نے بورڈ میں گزشتہ دس پندرہ سالوں سے ایک مخصوص گروپ کا پیپرز سے لیکر اسسمنٹ تک کے معاملات میں دخل اندازی پر بھی خدشات کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ نئے سرے سے سینئر اساتذہ اور میرٹ پر اساتذہ کو ان کاموں کے لیے مقرر کیا جائے ۔
سپلا