اقوام متحدہ کے بچوں کیلئے بین الاقوامی ایمرجنسی فنڈ یونیسیف نے کہا ہے کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب نے اب تک 550 سے زیادہ بچوں کی جان لے لی ہے اور اگر سیلاب زدگان کی امداد میں اضافہ نہیں کیا جاتا تو مزید بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ادارے نے کہا کہ ایک ماہ ہونے کو ہے کہ تباہ کن سیلاب نے 34 لاکھ بچوں کو بے گھر کررکھا ہے۔پاکستان میں سیلاب کو تین ہفتے گزرجانے کے بعد بھی بعض متاثرہ علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ سڑکیں اور پل بہہ گئے ہیں یا تباہ ہو چکے ہیں۔عالمی ادارے کے مطابق آفت زدہ 81 اضلاع میں ہزاروں خاندانوں کو مدد کی اشد ضرورت ہے۔ خاندانوں کے پاس خوراک، محفوظ پانی یا ادویات نہیں ہیں۔صوبہ بلوچستان میں یونیسیف کی چیف فیلڈ آفیسر گیریڈا بیروکیلا نے خواتین اور بچوں کی صحت کے حوالے سے توجہ دلائی ہے۔جنیوا سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یونیسیف کا ادارہ سیلاب آنے کے بعد سے ہی حکومت پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیلاب کے فوراً بعد، دس لاکھ ڈالر کی پیشگی رقم کے بعد تیس لاکھ ڈالر کا اضافی سامان شدیدمتاثرہ علاقوں میں بھیجاگیا۔ یونیسف نے 71 موبائل ہیلتھ کیمپس قائم کیے ہیں، اور بچوں کو صدمے سے نمٹنے میں مدد کیلئے عارضی تعلیمی مراکز قائم کیے ہیں۔ادارے نے عالمی برادری سے اس امداد کو بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا۔ کہ ’’ دنیا کو مل کر پاکستان میں بچوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ 39 ملین ڈالر کیلئے ہماری فنڈنگ کی اپیل اب بھی مطلوبہ کے ایک تہائی سے بھی کم ہے اور بچوں کیلئے ضروریات زندگی میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا۔‘‘ یونیسف نے کہنا ہے کہ دنیا متحد ہو کر پاکستان میں ہر اس بچے کو زندگی بچانے والی صحت بخش غذا، تحفظ اور تعلیم جیسی خدمات فراہم کر کے یہ انسانی فریضہ انجام دے سکتی ہے ۔
سیلاب میں 34 لاکھ بچے بے گھر، 550 ہلاک، ناکافی امداد سے جان کو خطرہ ہے،یونیسف
Sep 24, 2022