گلزار ملک
ایک بات ہمیشہ یاد رکھو ناکامی کا منہ انسان کو اس وقت دیکھنا پڑتا ہے جب ہم کامیابی کے حصول کے لیے اپنے رب کے اصول توڑ دیتے ہیں اور ہر وہ راستہ اختیار کر لیتے ہیں جس کو میرے رب نے پسند نہیں فرمایا اور پھر ہم دوستوں سے بیٹھ کر ملکی حالات پر تبصرہ کرتے ہیں کہ یار کتنی مہنگائی بڑھ گئی ہے وہ پریشانی کے عالم میں زندگی بسر کر رہا ہے ہر طرف افرا تفری بے سکونی کا عالم پایا جا رہا ہے جو قوم اپنا حق لینا بھول جائے کیا ایسی قوم ترقی کر سکتی ہے۔؟جی نہیں یہ قوم صرف یہی کہہ سکتی ہے کہ جوتے مارنے والا عملہ بڑھا دیا جائے ہمیں اور کچھ نہیں چاہیے البتہ یہ شعر کہا جا سکتا ہے
خدا نے ا?ج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال ا?پ اپنی حالت کے بدلنے کا
اس شعر کے بعد ایسی ہی ایک قوم کے بارے میں ایک واقعہ بڑا مشہور ہے جو اس موقع پر تحریر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔
کہتے ہیں کہ کسی ملک میں ایک بادشاہ کی طرف سے یہ حکم جاری کیا گیا کہ صبح جب لوگ اپنے گھروں سے نکلیں گے تو ان کے سر پر جوتے مارے جائیں گے۔ رعایا ایسی تابعدار تھی کہ لائن لگا کر کھڑی ہوجاتی اور باری ا?نے پر جوتے کھاتی اور اپنے کاموں پر نکل جاتی لیکن اس کے ساتھ مسئلہ یہ ہوگیا کہ انہیں مختلف کاموں میں تاخیر ہونے لگی۔ جس کے بعد انہوں نے بادشاہ سلامت سے درخواست کی کہ جناب ا?پ سے گزارش ہے کہ جوتے مارنے والوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ ہم جلدی جلدی جوتے کھاکر اپنا قیمتی وقت بچاسکیں۔ اس وقت پاکستانی قوم کی حالت بھی بالکل ایسی ہی ہے۔ انہیں جوتے کھانے سے مسئلہ نہیں ہے بلکہ ان کی مشکل یہ ہے کہ جوتے جلد از جلد ماردیئے جائیں۔ جی ہاں ا?پ خود مشاہدہ کرلیں۔ یہاں جیسے ہی پٹرول کی قیمتوں میں ا?ضافہ ہوتا ہے لوگ بجائے احتجاج کرنے کے پٹرول پمپس پر لائن لگا کر کھڑے ہوجاتے ہیں کہ جلدی سے پٹرول بھروالیا جائے کہیں پٹرول پمپس بند ہی نہ ہوجائیں۔ حکمران انہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بلوں میں ناجائز جگا ٹیکس کےکتنے ہی جھٹکے دے دیں یہ اف نہیں کرتے بلکہ اپنی استطاعت کے مطابق جنریٹرز، یو پی ایس اور سولر سسٹم کا انتظام کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ ایسے حالات میں دکھ کی ایک بات اور بھی ہے حال ہی میں شائع ہونے والی ادارہ شماریات کی اس رپورٹ کو آپ دیکھ کر اندازہ کر سکتے ہیں کہ کیا یہ قوم خود اپنے آپ کو بدلنا چاہتی ہے یا اس مہنگائی کو مزید بڑھاوا دینے میں مصروف ہے۔ یہ پاکستانی قوم گزشتہ 2 ماہ میں 31 ارب روپے سے زائد کی چائے پی گءمیں مانتا ہوں اور اس بات سے انکار نہیں کرتا کہ چائے پاکستانیوں کا پسندیدہ گرم مشروب ہے لیکن کیا ا?پ جانتے ہیں کہ صرف 2 ماہ کے دوران پاکستانی چائے پر 31 ارب 64 کروڑ روپے خرچ کرچکے ہیں۔ ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں پاکستانی 31 ارب روپے سے زائد کی چائے پی گئے۔بجٹ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی اور اگست میں 31 ارب 64 کروڑ روپے سے زائد کی چائے درا?مد کی گئی جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں 20 ارب روپے سے زائد کی چائے درا?مد کی گئی۔اور دوسری طرف ہم رونا رو رہے ہیں بڑھتی ہوئی مہنگائی بے سکونی افرا تفری چور بازاری نا انصافی ظلم و ستم آخر یہ سب کچھ کیسے ٹھیک ہوگا پہلے اپنے آپ کو تو ٹھیک کرو کچھ بننے کے لیے کچھ کرنا پڑتا ہے۔اور اپنے مقاصد کے لیے مستقل مزاجی پیدا کریں۔