دنیا کی قدیم کتاب رگ وید جو کہ پنجاب کے خطہ میں لکھی گئی میں اسے سپت سندھو کہا گیا ہے مہا بھارت اور رامائن میں اس دھرتی کو پنج ند کا نام دیا گیا ہے۔ پنجند کا فارسی ترجمہ ہی پنجاب ہے۔ سندھ کے کنارے سے لیکر ستلج تک پھیلا ہوا۔ کبھی اس کی سرحدیں پھیل کر پشاور اور دہلی بھی پہنچ جاتی تھیں۔ دنیا کے قدیم انسان کی باقیات اور اثرات پنجاب سے دریافت ہوئے ہیں۔ پنجاب وادی سندھ کی عظیم تہذیب کی جنم بھومی ہے۔ ہڑپہ تہذیب کے نشانات پورے پنجاب ، سندھ اور بلوچستان پر پھیلے ہوئے تھے۔ ہڑپہ پکی اینٹ کی دنیا کی قدیم اور اپنے وقت کی ترقی یافتہ تہذیب ہے۔ نہانے دھونے کے لئے غسل خانے استعمال ہوتے تھے۔ نکاسی آب کا بہترین نظام موجود تھا نالیاں اوپر سے ڈھکی ہوئی تھیں زرعی پیداوار کا بہترین نظام منڈیاں وجود میں آ چکی تھیں۔ ستلج ، بیاس ، جہلم ، چناب اور راوی کی تاریخ شان و شوکت طاقت و قوت اور غربت و افلاس کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے۔ کیوں ہم دور دراز کے ماضی میں اپنی تاریخ تلاش کرتے ہیں ماضی کے ورثہ کی حفاظت کوئی اور نہیں آپ خود کریں گے۔ پنجاب کے جغرافیہ کی کیا بات ہے زرخیز ترین زرعی میدان پہاڑوں کی دیواریں میسر نہیں۔ یہاں ہوا ، نئے خیال اور حملہ آور کو روک نہیں سکتے۔ باہر سے آنے والے حملہ آور اسکی بربادی کی وجہ بنتے رہے۔ میرٹھ چھاو¿نی میں ہندوستانی سپاہیوں کی بغاوت کو کچل کر انگریز دلی پر قابض ہو چکے تھے۔ لارڈ برکلے گوگیرہ میں ڈیرے ڈال چکا تھا کمانڈر گوگیرہ نے علاقے کے با اثر سرداروں کو انگریز سرکار کیلئے بندے اور گھوڑے دینے کا کہا اور تعاون کرنے پر لندن سے نیک نامی سرکاری اعزاز کی پیش کش کی گئی۔ لارڈ برکلے کو مقامی سرداروں کی جانب سے پنجابی حریت پسند رائے احمد خاں کھرل نے صاف انکار کا جواب بھیجا۔ انگریزی فوج نے کھرلوں ، فتیانوں ، جوئییوں اور وٹووں کے ساتھ کسانوں مزدوروں کو بڑے پیمانے پر پکڑ کر گوگیرہ جیل میں بند کردیا۔ رائے احمد خاں کھرل نے راوی پر بسنے والے خیر خواہوں کو اکٹھا کیا اور کہا اگر ہم نے آگے بڑھ کر مردانہ وار مقابلہ نہ کیا تو پنجاب صدیوں تک انگریز کا غلام ہو کر رہ جائےگا۔
راوی کے کنارے آباد لوگ اکثریت میں کھرل کی تحریک کے حامی تھے۔ بڑی تعداد میں جوان مرد لڑنے مرنے کےلئے تیار تھے۔ کھرل نے آگ بھڑکا دی اور خون کھولا دیا مجاہدین آزادی گھوڑوں پر چڑھ کر رات گئے گوگیرہ جیل پر ٹوٹ پڑے، تمام قیدیوں کو چھڑا لیا۔ لڑائی میں انگریزی فوج کے 2/3 سو سپاہی مارے گئے۔ واقعہ کی خبر جنگل میں آگ کی طرح سارے پنجاب میں پھیل گئی۔ کمانڈر برکلے فوجی دستے لے کر جھامرہ گیا اور فریڈم فائٹر رائے احمد خاں کھرل کے قریبی رشتہ داروں ، عزیزوں اور بہو بیٹیوں کو حراست میں لے لیا اور علاقے میں منادی کرائی گئی کہ کھرل خود کو گرفتاری کے لئے پیش کر دے ورنہ اس کے گھر والوں کو گولی ماردی جائے گی۔ یہ خبر راوی کے کنارے جنگلوں میں روپوش پنجابی مجاہدین کے سپہ سالار رائے احمد خاں کھرل کو ملی تو کھرل نے گرفتاری دے دی۔
راوی کے پاسبانوں اور پنجاب کے خیر خواہوں نے کھرل کی حمایت میں بھرپور آواز اٹھائی انگریز انتظامیہ نے حالات و واقعات کے پیش نظر رائے احمد خاں کھرل پر علاقہ بند پابندی لگا کر چھوڑ دیا اور اپنی منصوبہ بندی جاری رکھی۔ برکلے کو راوی کے راٹھوں کے ایکے کا ڈر تھا۔ پنجابی مجاہدین رائے احمد خاں کھرل کی قیادت میں انگریز چوکیوں پر حملوں کا سوچ رہے تھے۔ انگریزی فوج لاہور سے توپ خانہ لےکر گوگیرہ کے لئے نکل آئی تھی۔ کمانڈر برکلے کو راوی کا ایکا توڑنے کیلئے مہرے مل گئے۔ کمالیہ کے کھرل سردار سرفراز خاں اور علاقے کے سکھ سردار نیہان سنگھ بیدی غدار ہو گئے۔
انگریز حکومت نے ان دونوں کے ذریعے مقامی لوگوں کو انعام و اکرام سے نوازا سرفراز خاں نے کھرلوں میں دراڑ ڈالی اور نیہان سنگھ نے علاقے کے سکھوں کو تحریک سے متنفر کرنا شروع کر دیا۔ اس کے باوجود مقامی سکھ اور عیسائی رائے احمد خاں کھرل کے ساتھ تھے خواتین نے بھی پنجابی مجاہدین کی تحریک کیلئے بھرپور کردار ادا کیا۔ حریت پسند رائے احمد خاں کھرل کو اپنے کھرل قبیلے کی جھامرہ سے میراں پور تک بڑی حمایت حاصل تھی لیکن سرفراز خاں کھرل کے اقدام سے قبیلے کے بڑے زمیندار تحریک سے پیچھے ہٹ گئے اور انگریز حکومت سے مستفید ہوتے رہے۔ ذیل داریوں کے چکر میں پڑ گئے البتہ کھرل قبیلے کی اکثریت تحریک کی حامی تھی۔ اکیس ستمبر 1857ءکو راوی کے کنارے پنجابی مجاہدین اور انگریزی فوج کے درمیان جنگ شروع ہوئی تین دن تک مجاہدین نے ڈانگوں ، تلواروں اور چند سو بندوقوں سے انگریزی فوج کی توپوں کے گولوں اور بندوقوں کی گولیوں کا مقابلہ کیا۔ مجاہدین نے جوان بچوں ، بھائیوں اور ساتھیوں کو اپنے سامنے شہید ہوتے دیکھا۔
23 ستمبر 1857ءکو فریڈم فائٹر رائے احمد خاں کھرل کو ظہر کی نماز قائم کرتے ہوئے گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔ رکھ جھامرہ کو نذر آتش کر دیا گیا عمر رسیدہ پنجابی حریت پسند رائے احمد خاں کھرل بڑے طاقتور دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہا دبک کر نہیں بیٹھا۔ پنجابی مجاہدین نے انگریز کو ناکوں چنے چبوائے ہزاروں مجاہدین ڈھول بجاتے ہوئے آتے اور انگریزی فوج پر وار کرتے۔ کہا جاتا ہے کہ رائے احمد خاں کھرل کی شہادت کے بعد فریڈم فائٹر کا سر گوگیرہ بنگلہ کے باہر لٹکا دیا گیا۔
کھرل کی شہادت کے کچھ دنوں بعد شہید کے بھائیوں اور ساتھیوں نے لارڈ برکلے کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ برکلے کی قبر آج بھی گوگیرہ بنگلہ میں نشان عبرت بنی موجود ہے۔ شہید رائے احمد خاں کھرل کے سر مبارک کو گوگیرہ بنگلہ کے ایک پہرے دار نے رات کی تاریکی میں جسد خاکی کے ساتھ مٹی کے ایک برتن میں رکھ کر دفن کر دیا تھا۔ انگریز سرکار کے خوف اور ڈر سے سو سال تک کسی نے شہید کے مزار کی تعمیر کا کام نہیں کروایا۔ سو سال بعد مزار کی تعمیر کے دوران شہید کا سر مبارک قبر کے پاس مٹی کے ایک برتن میں سے ملا جس کا خون تازہ تھا۔ رائے احمد خاں کھرل شہید راوی ، پنجاب اور برصغیر پاک و ہند کے ہیرو تھے ، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
1857ءکے بعد پنجاب میں احساس کمتری اور زوال کا احساس بڑھتا گیا پنجاب کی اشرافیہ پوری طرح انگریز کی غلامی قبول کر چکی تھی اور گورا صاحب سے براو¿ن صاحب کی منازل طے کر رہی تھی۔ وفاداران انگریز جاگیریں سمیٹ رہے تھے پنجابی مجاہدین کی اگلی نسلیں بھی پسماندہ رہیں اور انگریز کی غلامی قبول کرنے والوں کی اگلی نسلیں آج بھی حکومتی ایوانوں کی غلام گردشوں میں پائی جاتی ہیں۔ پنجابی مجاہدین کو جانگلی بھی کہا جاتا ہے راوی کے کنارے بسنے والے یہ جانگلی ہی ہڑپہ تہذیب کے وارث ہیں پنجابی مجاہدین کے سپہ سالار رائے احمد خاں کھرل شہید کی تحریک کے ڈھولے راوی سجن سنگت کے پاسدار کہتے رہیں گے۔۔۔ انشاءاللہ
٭....٭....٭