نگران وفاقی وزیر توانائی نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال گیس کی سپلائی 20 فیصد سے کم ہوئی‘ سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ کرنا پڑیگی‘ کھانا بنانے کے اوقات میں گیس فراہم کرنے کی کوشش کرینگے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ ایران سے سستی گیس اور پٹرول کی پیشکش پر غور کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب ادارہ¿ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھنے لگی‘ مہنگائی سے کم آمدن والا طبقہ شدید متاثر ہوا ہے۔
روزافزوں مہنگائی سے ہر طبقہ پریشان ہے‘ پٹرولیم مصنوعات‘ بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے سے مہنگائی کے نئے طوفان آتے ہیں جو عوام کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں جبکہ گیس کے نرخ بڑھنے کے باوجود عوام کو دستیاب نہیں۔ موسم گرما میں گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے‘ محسوس یہی ہوتا ہے کہ سردیوں میں عوام کو گیس سے بالکل محروم کر دیا جائیگا جس کا عندیہ نگران وزیر توانائی دے چکے ہیں۔ ملک میں گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں‘ جو دریافت ہو رہے ہیں‘ ان سے مستفید ہونے کیلئے کثیر سرمایہ کی ضرورت ہے جو معیشت کی زبوں حالی کے باعث ممکن نہیں۔ گیس کی فراہمی کیلئے ایران پاکستان کو بارہا پیشکش کر چکا ہے جس پر غور کیا جارہا ہے۔ اس وقت ملک میں گیس کی کمیابی سنگین صورت اختیار کر چکی ہے‘ گھریلو صارفین گیس سے محروم ہیں اور صنعتی پہیہ جامد ہو کر رہ گیا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر ایرانی پیشکش پر غور کرنے کے بجائے اس پیشکش کو فوری عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔اس وقت ملکی مفادات ہماری اولین ترجیحات پر ہونے چاہئیں۔ کسی بیرونی دباﺅ میں آئے بغیر روس اور ایران سمیت کسی بھی ملک کے ساتھ سستی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے معاہدے کئے جائیں۔ امریکہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اسے پاکستان میں توانائی کی کمیابی کا بخوبی ادراک ہے‘ اس لئے پاکستان اپنی ضرورت کے مطابق دوسرے ممالک سے معاہدہ کر سکتا ہے۔ پاکستان کو اس نرمی کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور ادارہ¿ شماریات کی ہفتہ وار بڑھتی مہنگائی کی رپورٹوں کے پیش نظر ایران سے سستی گیس اور پٹرول کا معاہدہ کرنا چاہیے تاکہ ملک میں گیس کی کمیابی پر قابو پایا جاسکے۔
ایرانی پیشکش پر غور نہیں‘فوری عملدرآمد کی ضرورت
Sep 24, 2023