دہ حق آواز، دھرنااور اہل صوابی چ

Sep 24, 2024

ذوالفقار علی … صدائے علی

 رب کریم سے مایوسی کفر ہے، اللہ کسی کو مایوس نہیں کرتا لیکن اس بندے کو اپنی تخلیقات کو مایوس  ضرورکرتا ہیں۔ پاکستانی قوم خصوصاً اور اھل صوابی عموماً بے حمیتی اور بے حسی انتہا پر پہنچ چکی ہے 16 ستمبر 2024 ء کو د حق آواز نے تر بیلا پاور ہاوس کے ریڈ زون میں ضلع صوابی کیلئے پانی کی سستی بجلی 300 یونٹ فی میٹر کے فراہمی یا حصول کا مطالبہ کیا۔ دہ حق آواز کے صدر احسان الحق بام خیلوی اور ان کی کابینہ کے عہدیداروں اور ممبران نے 20 نکاتی مطالبات پیش کیے۔ راقم ا کو ضلع صوابی کے بے حس، بے حمیت باسیوں نے حد درجہ مایوس کیا۔ دہ حق آواز تنظیم کے صدر، عہدیداروں، ممبران تنظیم، عمر خان، سہیل اختر، اور تنظیم اور جرگے کے معتبر، معزز مشران نے گاؤں گاؤں، حجرہ حجرہ  جاکر تر بیلا پاور ہاوس کے گھیراو، اور دھرنے میں شمولیت کیلئے عوامی اجتماعات، جلسوں کا انعقاد کیا۔ دہ حق آواز تنظیم نے تربیلا ڈیم سے ضلع صوابی کے عوام کیلئے 300 یونٹ فری، ضلع صوابی کو لوڈ شیڈنگ فری زون قرار دینے کیلئے تربیلا ڈیم کے گھیراؤ، دھرنے اور مقاصد کے حصول تک ڈٹ کر ساتھ دینے اور اپنے زور بازوؤںمضبوط کرنے کیلئے اہل صوابی سے ہمدردانہ، درخواست کی مگر عوام ٹس سے مس نہ ہوئے۔ 22 لاکھ کی کثیر آبادی میں محض چند سو افراد نے دھرنے، احتجاج میں شرکت کرکے اہل ضلع صوابی،تحصیل ٹوپی بے حسی، نالایقی، بے حمیتی کی انتہا کر کے  واپڈا، پیسکو،تر بیلا ڈیم کے اعلیٰ ظالم افسران، حکام بالا اور وفاقی حکومت کے بے انصافی ظلم، جبر کو تقویت فراہم کرکے اپنی معاشی بربادی کے پروانے پر دستخط کر کے اہل پاکستان اور اپنے غیور آباؤ اجداد کے ارواح کو قبور میں شرمندہ، اور درد مند کر دیا۔ حق آواز کا دھرنا اگرچہ تعداد کے لحاظ سے کمزور مگر مقاصد کی بنیاد پر کامیاب رہا، انقلابات، مثبت تبدیلیاںاگرچہ عوامی عددی برتری سے ہٹ کر، جوش و جذبوں، اخلاص اور خلوص نیت سے برپا ہوتے ہیں۔ 16 ستمبر 2024 ء کو اگر چہ وہ حق آواز کا دھرنا بلحاظ عوامی شرکت انتہائی مایوس کن مگر محض چندسو افراد کے جوش جذبے، خلوص نیت اور مقصد کو مدنظر رکھ کر انتہائی قابل تعریف رہا۔ جس میں اکثریت نوجوان نسل کی نہیں بزرگوں اور ان سفید ریشوں کی تھی، جس نے، ضعف، بیماریوں، بڑھاپے اور پیرانا سالی کے کے با وصف شدید گرمی، پیاس، بھوک کیساتھ فقید المثال جرات مندی کا مظاہرہ کیا۔ محض چند سو افراد کو پاور ہاوس اور ریڈ زون کے اندر روکنے کیلئے انتظامیہ نے بزدلی، بے غیرتی اور عدم تعاون کا مظاہرہ کیا پولیس فورس، ڈنڈوں اور اسلحوں سے لیس محض چند سو مظاہرین کو روکنے کیلئے چوکس کھڑے تھے۔ یہ اگرچہ ان کے سرکاری ذمہ داریوں میں شامل تھا، مایوس کن تعداد کے با وصف دہ حق آوز کے سستی بجلی سمیت 19 مطالبات کو ذرائع ابلاغ نے اسلام آباد میں بیٹھے با اختیار حکام تک پہنچا دیے۔اگر ضلع صوابی کی 22 لاکھ عددی برتری میں محض 15، 20 ہزار نفوس پا مظاہرین دحق اآوز کی غیر سیاسی دھرنے میں شرکت کرتے۔ تو شاید اسلام آباد کے با اختیار اور پالیسی ساز و ہاں فی نفسہ آکر مظاہرین سے مذاکرات کر کے کم از کم 15 مطالبات موقع پر مانتے، معذرت کیساتھ صوابی ایکشن کمیٹی کے صدر اور ممبران تربیلا کے سستی بجلی پر قوم پرستانہ سیاست کے کرتا دھرتا بنکر لسانی اور سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی تربیلا ڈیم یا بجلی کے مسئلے پر عوامی نیشنل پارٹی اور باچا خان کے فلسفے کی بے مقصد، ناکام لسانی سیاست کو فروغ دے رہی ہیں۔ دَ حق آواز  کے دھرنے میں شمولیت سے گریز نے اہل صوابی کی بے حمیتی اور ایکشن کمیٹی کے ان جھوٹے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہیں۔ جس پر وہ اپنی لسانی سیاست کے تعصب کو ہوا دے رہی ہیں۔ خیبر پختونخواہ اور ضلع صوابی کے عوام نے سیاسی، معاشی بے انصافیوں پر شریف خاندان یا وفاق پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا ہے۔ صوبہ خیبر پختون خواہ  یا ضلع صوابی مہنگی بجلی، معاشی بے انصافی پر وفاق یا شریف خاندان کے خلاف احتجاج بجا ہے، وفاق پاکستان کی چاروں اکائیاں، سندھ، پنجاب، بلوچستان اپنے جائز آئینی حقوق کیلئے احتجاج کا راستہ اختیار کرتی ہے، پٹھان قوم خصوصاً ضلع صوابی لسانی بنیادوں پر سندھ، اور پنجابیوں او اور بلوچوں پر تو بے جا اعتراضات لگاتے ہیں۔ دہ حق آواز کے. با مقصد غیر سیاسی دھرنے میں اہل صوابی کے عدم شرکت نے ثابت کر دیا۔ کہ پٹھانوں اور خصوصاً اھل صوابی کے ضمیر کتنے مردہ بے حس اور ھو چکے ہیں۔

 ان لوگوں نے آئندہ کیلئے اْردو بولنے والے سندھیوں اور پنجابیوں کے خلاف صدائے احتجاج کے جواز ختم کردیے ہیں۔ بنگلہ دیش نے انقلاب برپا کر کے غاصب حکمرانوں کو بھگا دیا، کشمیری اتنے غیور اور باضمیر واقع ہوئے۔ کہ لاکھوں کی عددی برتری سے اْٹھ کھڑے ہو کر بزور طاقت وقت کے جمہوری جابروں سے اپنا آئینی جائز حق چھین لیا۔ صوابی نے بے ضمیری، بے حسی، بے حمیتی میں اہل پاکستان پر برتری لے لی۔ اہل صوابی کسی کے منہ دکھانے کے قابل ہے نہ رہے۔ ضلع صوابی والوں کیلئے کم از کم بلوچوں، سندھیوں پنجابیوں پر اب جائز تنقید کا حق حاصل نہیں ہے۔ اور وہ یہ جواز اور حق کھو چکے ہیں۔ کیا ہم بنگاہوں، پنجابیوں، سندھیوں اور بلوچوں سے بھی بڑھکر بزدل، اور بے ضمیر بن گئے۔ شاید ان سوالوں کا جواب کسی بھی بے ضمیر کے پاس نہیں ہوگا۔ وہ ضلع صوابی کو تو اپنا حق ان کے میزپر یا منتخب نمائندوں کے ذریعے بہر صورت از حد اور لازم فراہم کرنا چاہیے تھا۔ بدقسمتی سے اہل صوابی اور ان کے منتخب نمائندوں میں وہ جو ھر اور صلاحیت ہے نہ تھا۔ کہ اسدقیصر، عاقب اللہ اور درجنوں نمایندے، جرا?ت، غیرت، ضلع صوابی کے حق نمائندگی کے قابل ہی نہیںہیں۔ نہ رہے۔ جیسے عوام، ایسے منتخب نمائندگان، یہی قول ہم اہل صوابی پر صادق آتا ہے۔ حق آواز کے دھرنے میں صوابی کے کسی منتخب نمائندے نے شرکت نہ کر کے محض چند سو افراد کیسا تھ اظہار یک جہتی کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ جو بے حسی، بزدلی، بے حمیتی، اور حقیقی حق نمائندگی سے بزدلانہ فرار ہے۔
 دہ حق آواز جرات اور خالصتا نیک نیتی کے جذبے سے اپنی مدد آپ کے تحت وفاق کی بے انصافی اور سستی بجلی کے حصول کیلئے تگ و دو کر رہی ہیں،حق آواز کے بانی، صدر ممتاز کالم نویس ،سیاستدان احسان الحق بام خیلوی، حق اواز کا بینہ کے ممبران، عہدیداروں اور ان سفید ریش بزرگوں کی عظمت، جرات، استقامت کو سلام، جو موسمی شدت سے بے نیاز گھنٹوں دھرنے، جلسے یا احتجاج منعقد کر کے خالص، غیر سیاسی عوامی مسئلے پر سڑکوں پر آکر اپنا پْرامن احتجاج ریکارڈ کرتی ہے۔ اور کر چکی ہے۔جلد یا بدیر  حق آواز کے 20جائز قانونی مطالبات بشمول سستی بجلی اگر وفاق نے مان لیں،تو اس کا کریڈٹ خالصتا ً  دہ حق آواز کے تنظیم کے کابینہ، ممبران اور صدر کو جائے گا۔ صوابی ایکشن کمیٹی، دیگر سیاسی سماجی تنظمیں، اور منتخب نمائندوں کو صوابی کی نمائندگی کا بھی کوئی حق نہیں ہے۔ اور وہ یہ جواز کھو چکے ہیں، 16 ستمبر 2024 کے حق آواز دھرنے میں اہل صوابی کی عدم شرکت نے اس حقیقت کو تقویت فراہم کر دیا ھے کہ ہم بے ضمیری، بے حسی میں اپنی مثال آپ اور ایک مردہ بے ضمیر عوام نہیں  ھجوم کا انبوہ ہیں۔ حق آواز کے 16ستمبر کے عوام کے عدم شرکت  کے با وصف انتظامیہ، واپڈا حکام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔اور محض مٹھی بھر افراد نے گرمی، بھوک، تھکاوٹ، طویل انتظار اور احتجاج کے با وجود، اپنی آواز ذرایع ابلاغ کے ذریعے عالمی دنیا اور اسلام آباد کے ایوانوں اور اعلی حکام تک ضرور پہنچایا، شرکاء￿  دھرنا، کی استقامت، عظمت۔ عزم، مثالی اور قابل تعریف رہا، اور کم از کم وفاق کے بے جس اور لیلائے اقتدار کے محلات میں سوئے بے ضمیر عوامی نمائندوں کو اپنی توانا آواز پہنچا کر اپنے مطالبات پر غور و فکر کرنے پر مجبور کردیا ہے، مٹھی بھر مظاہرین نے عزیمت استقامت کا بھر پور مظاہرہ کر کے وقت کے جابر حکمرانوں کو سوچنے پر مجبور کر کے کم از کم 60فیصد کامیابی کے حصول کو ممکن بنایا۔ اور تر بیلا کے  ایس ڈی او، ڈائریکٹر،جی ایم، اعلی حکام کو اپنے ساتھ زمین پر بٹھا کر بات چیت پر مجبور کر کے کئی چھوٹے مسائل حل کرانے کی یقین دہائی کروائی۔ آج خارجی دنیا اہل صوابی کے بزدلی پر ماتم کناں اور لعنت کرتی ہے۔  افسوس صد افسوس ۔ 

مزیدخبریں