اقوام متحدہ کو عالمی امن کا  ضامن ادارہ بنائیں

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس سے قبل عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے غزہ اور لبنان سے متعلق اپنی پالیسی، خدشات اور جنگ بندی کے امکانات پر گفتگو کی اور فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان کو غزہ کی طرح کھنڈرات نہیں بننے دیا جا سکتا۔لبنان میں پیجر دھماکوں میں متعدد افراد کے جاں بحق اور سینکڑوں کے زخمی ہونے پر انہوں نے عالمی قوتوں سے مطالبہ کیا کہ لبنان کو غزہ کی طرح کھنڈرات میں تبدیل ہونے سے روکنا ہوگا۔انتونیو گوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ مواصلاتی آلات کے ذریعے حملے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک ہمہ گیر جنگ کے خدشات کو ظاہر کرتے ہیں۔ ہمیں ہر قیمت پر کسی نئی جنگ سے بچنے کی ضرورت ہے۔ اس سوال پر کہ کیا وہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حق میں ہیں تو انتونیو گوتریس نے جواب دیا کہ وہ عالمی عدالت آئی سی سی کے تمام فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں۔انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو اجتماعی طور سزا دی جا رہی ہے۔اسرائیل‘ فلسطین تنازعہ کے حل کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس انسانی المیے کا سیاسی حل کے سوا کوئی اور حل نہیں ہے جس کیلئے ہمیں جنگ کو فوری روکنے کی ضرورت ہے۔
فلسطین کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے کے بعد اسرائیل کی لبنان پر وحشیانہ پیجر بمباری روکنے اور اسے کھنڈرات نہ بننے دینے کیلئے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کی جانب سے عالمی اداروں سے کی گئی اپیل سے بادی النظر میں یہ محسوس ہورہا ہے کہ اقوام متحدہ نہ صرف غیرمؤثر ہو چکا ہے بلکہ اس کا چارٹر بھی کاغذ کا ایک ٹکڑا بن کر رہ گیا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ 7 اکتوبر 2023ئسے اب تک جاری اسرائیل کے جنگی جرائم اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پراس نمائندہ ادارے کی طرف سے اسکے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاتی اور اسے عالمی عدالت انصاف کے کٹہرے میں بھی کھڑا کیا جاتا مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود انہیں گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ان پر جنگ بندی کیلئے موثر دبائو ڈالا گیا جس سے اسرائیل کے حوصلے مزید بلند ہوتے رہے اور فلسطین کے بعد اب وہ لبنان پر بھی چڑھ دوڑا ہے۔ اقوام متحدہ اب تک اسرائیل کیلئے کئی قراردادیں منظور کر چکا ہے مگر انہیں عملی جامہ پہنانے کی نوبت آج تک نہ آسکی جس سے اس عالمی نمائندہ ادارے کی بے بسی کا ہی تاثر ملتا ہے۔ دو روز بعد جنرل اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے جا رہا ہے‘ اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو متحد ہو کر فلسطین اور کشمیر کی 

ای پیپر دی نیشن