بنکوں نے مہنگے ڈالر بیچ کر 65ارب کمائے : سینٹ کمیٹی نے سٹیٹ بنک سے رپورٹ طلب کرلی 

Sep 24, 2024

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) کمرشل بینکوں کی جانب سے مہنگے ڈالر بیچ کر 65 ارب روپے کمانے سے متعلق سٹیٹ بینک سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی۔ سینٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا 2022ء میں اسحاق ڈار نے بیان دیا بینکوں نے 65 ارب کمائے، یہ غریب عوام کا پیسہ ہے جو واپس آنا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے اقتصادی امور حکام کو ہدایت کی یہ پیسے ان بینکوں سے ریکور کرائیں۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال کیا کہ کیا مہنگے ڈالر بیچنے پر کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ سٹیٹ بینک حکام نے بتایا بینکوں کی جانب سے ریگولیٹری خلاف ورزیاں ہوئی تھیں اور ملوث کمرشل بینکوں کے خلاف پینل ایکشن لیا گیا تھا، ریگولیٹری خلاف ورزیوں پر 1.4 ارب روپے کا جرمانہ لگا تھا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کمرشل بینکوں نے مہنگے ڈالر بیچ کر 65 ارب روپے کمائے لیکن 65 ارب پر بینکوں کو صرف 1.4 جرمانہ کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا رپورٹ آئے گی تو یہاں ہم بڑی سکرین پر لگائیں گے اور رپورٹ کی روشنی میں ملوث بینکوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔ اجلاس میں آئی ایم ایف قرض کے استعمال کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا ہم بار بار آئی ایم ایف کے پاس قرض کے لیے جا رہے ہیں، یہ بتایا جائے آئی ایم ایف سے لیا گیا قرض کہاں کہاں استعمال ہوتا ہے۔ سٹیٹ بینک حکام نے بتایا آئی ایم ایف قرض معیشت کو چلانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، آئی ایم ایف قرض صرف بیلنس آف پیمنٹ کے لیے استعمال ہو سکتا ہے، بیلنس آف پیمنٹ کے علاوہ کسی اور چیز پر قرض استعمال نہیں کر سکتے اور ہم تب ہی آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں جب بیلنس آف پیمنٹ کی ضروت ہو، ضرورت کے بغیر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جایا جا سکتا۔ سٹیٹ بنک حکام نے مزید بتایا قرض بیلنس آف ٹریڈ میں ڈیبٹ سروسنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے، آئی ایم ایف کے انفلوز صرف سپورٹ کے لیے آتے ہیں، سوائے سٹیٹ بنک کے آئی ایم ایف فنڈ کوئی اور استعمال نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف کا قرض صرف سٹیٹ بنک کو ملتا ہے حکومت کو نہیں۔

مزیدخبریں