لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے آئینی ترامیم پر گورنر پنجاب کی رائے سے متفق نہیں یہ اختیار پارلیمان کے پاس ہونا چا ہئے۔ پارلیمانی سپر میسی میں کوئی پارلیمنٹ کا حق نہیں چھین سکتا۔ پارلیمنٹ، الیکشن کمشن ہو یا سپریم کورٹ جس کا جو کام ہے وہ آئین میں درج ہے۔ پچھلے چند ادوار میں جیوڈیشل ایکٹیو ازم نے پارلیمینٹ کی کئی چیزوں پر اپنا اثر دکھایا ہے۔ طاقت کی تقسیم میں یہ کیسے ہو سکتا ہے جج لگایا بھی خود جائے اور ہٹایا بھی خود جائے؟ یہ تاثر درست نہیں سیاست دان بہتر فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ گزشتہ روز سپیکر ملک محمد احمد خان نے پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جس معزز نمائندے کے پاس اپنا آئینی حق ادا کرنے کا وقت نہیں ہے، وہ عوام کا نمائندہ بھی نہیں ہو سکتا۔ میری حکومت اور اپوزیشن دونوں سے یہ درخواست ہے کہ اپنے سیاسی خول سے باہر نکلیں، آپ نے حلف لیا ہے کہ آئین کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ پارلیمان کا حق غصب نہیں ہونا چاہئے۔ میرا مقدمہ صرف آئین میں دیئے گئے پارلیمان کے حقوق کا ہے۔ اسی لئے میں نے الیکشن کمشن کو خط لکھا۔ سپریم کورٹ کو آئین کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں۔ آئین بتاتا ہے کہ کس نے کیسے کام کرنا ہے۔