چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آئین بنانے والوں نے الیکشن کمیشن کو ادارہ بنایا اور وہ چاہیں تو ختم بھی کرسکتے ہیں۔سپریم کورٹ میں پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران سلمان اکرم راجا اور چیف جسٹس کے درمیان مکالمہ ہوا۔سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجا نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو عملدرآمد کرنا چاہیے تھا، لاہورہائیکورٹ کے حکم پر کوئی فیصلہ دیے بغیر سپریم کورٹ معاملہ ختم نہیں کرسکتی۔ سلمان اکرم راجا کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہم عدالتی فیصلوں پر انحصار کریں یا آئین پر؟ عدالت آئین کی پابند ہے، مجھے سروکار نہیں کسی جج نے کیا فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس نے سلمان اکرم سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنی مرضی کے ججز ٹربیونلز کے لیے چاہتے ہیں؟ جب لاہورہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن میں مشاورت ہوچکی تو مزید کیا کرنا چاہیے؟ آپ چاہتےہیں ٹربیونلز کا معاملہ ختم ہی نا ہو۔ اس پرسلمان اکرم نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم کالعدم یا برقرار رکھے بغیر یہ کیس ختم نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں کہ کون سا جج کون سا ٹربیونل کیس سنےگا، عدالتی فیصلوں کے بجائے صرف آئین پر عملدرآمد ہو تو ملک میں مسائل پیدا ہونگے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین بنانے والوں کی دانائی ہوتی ہے، آئین بہت پیچیدہ کتاب ہےجو صرف ایک داناشخص ہی سمجھ سکتا ہے، آئین بنانے والوں نے الیکشن کمیشن کو ادارہ بنایا، وہ چاہیں تو ختم بھی کرسکتے ہیں، فی الحال الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اگر ہائیکورٹ اگر الیکٹورل کام شروع کردے تو کیا ہوگا؟ بعد ازاں عدالت نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائے گا۔