حکومت کی طرف سے توانائی بحران سےنمٹنےکے لئے رات آٹھ بجے دکانیں بند کروانے کے فیصلے پردوسرے روز بھی عملدرآمد نہ کروایا جا سکا۔

Apr 25, 2010 | 00:36

سفیر یاؤ جنگ
حکومتی کوششوں کے باوجود مختلف مارکیٹوں میں دکانیں رات آٹھ بجے کے بعد بھی کھلی رہیں۔کوئی حکومتی اہلکار یا پولیس ان دکانوں کوبند کروانے کے لئے موجود نہیں تھی۔تاجروں کا کہنا ہے کہ ان کا کاروباررات ہی کوشروع ہوتا ہے،آٹھ بجے دکانیں بند کرنا مشکل ہے۔
جہاں دکانداررات کودکانیں بند کرنے پر تیارنہیں وہیں گاہکوں کا موقف ہے کہ پاکستان میں موسم گرما میں دن کے وقت خریداری ممکن نہیں جبکہ ہمارے ہاں خاندانی شاپنگ کا رواج ہے۔
کچھ دکاندارحکومتی موقف سے اتفاق کرتے ہوئے جلد دکانیں بند کرنے کے حق میں ہیں مگران کا کہنا ہے کہ بیکریوں سمیت دیگردکانوں کوجو استثنیٰ حاصل ہے اس تفریق کوختم کیا جائے۔میڈیکل سٹورزکے علاوہ تمام دکانوں اوقات طے کیے جانے چاہیئں۔
جہاں عام دکانداردکانیں آٹھ بجے بند نہ کرنے کے موقف پرقائم ہیں۔وہیں تاجر تنظیمیں حکومتی فیصلے کی خلاف ورزی کوابتدائی دنوں کی غلطی قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ تمام دکانداروں کوآگاہ نہیں جاسکا۔تاجروں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ حکومت سے تعاون کریں گے۔
مارکیٹوں میں ہفتے کی اضافی چھٹی کی وجہ سے گاہکوں کی تعداد میں کوئی اضافہ نظر نہیں آیا۔تاجروں اور دکانداروں کا  کہنا ہے کہ ہسپتالوں اور پارکوں میں جتنی لائیٹیں استعمال ہو رہی ہیں،انہیں مزید کم کر کے بچت کی جاسکتی ہے۔جس سے صنعت اور دکان داروں کو کچھ ریلیف دیا جاسکتا ہے۔
مزیدخبریں