سپریم کورٹ نے مہران بینک سکینڈل پروزارت داخلہ کی رپورٹ مسترد کردیں، رپورٹ رحمان ملک کی یادداشتوں پر مبنی ہے جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔

سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم سے متعلق اصغر خان کی پٹیشن کی سماعت چيف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی ميں سپریم کورٹ کے تين رکنی بینچ نے کی۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتايا کہ مہران بینک اورحبيب بینک کميشن کی رپورٹس ابھی نہيں مليں ، داخلہ اور قانون کی وزارتوں کو انہيں جلد تلاش کرنے کا کہاہے. چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ پرائيويٹ افراد کے پاس يہ رپورٹس ہيں، جب تک مطلوبہ ریکارڈ موجود نہيں ہوگا تب تک سماعت بے سود ہوگی۔ سپریم کورٹ نے سلمان راجہ کو رپورٹس متعلقہ افراد سے لے کر پیش کرنے کی ہدایت کی۔ چيف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ کميشن رپورٹس گم ہونے پر ايف آئی اے کومقدمہ درج کرکے گرفتارياں کرنے کاکہا جائے۔يونس حبيب کی سزا اور پلی بارگین کے حوالے سےعدالتی استفسار پر نيب نے بتاياکہ وہ ريکارڈ بھی تلاش کيا جارہا ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے ريمارکس ديئے کہ تعجب کی بات ہے کہ کمپيوٹر کے دور ميں رپورٹس نہيں مل رہيں. اٹارنی جنرل نے مہران بینک سکينڈل پر نصيراللہ بابر کے دور وزارت ميں وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شريف کو پانچ کروڑ روپے دیئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق يونس حبيب نے رقوم کا غلط استعمال کيا، اسد درانی نے بےنظيربھٹو کو خط لکھ کرکہاکہ وہ رقوم لينے والوں کے حوالے سےبتاناچاہتے ہيں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزيرداخلہ نصيراللہ بابر نے ايف آئی اے آفيسر رحمان ملک کو تحقيقات کی ذمہ داری سونپی اور جرمنی بھيجا ، اس وقت خدشہ تھا کہ اسد درانی کا تحريری بيان چوری ہوجائے گا. اس پر سلمان راجا نے کہاکہ نصيراللہ بابر کے مطابق ادا شدہ رقوم کی رسيديں موجود ہيں، اس ميں جونيجو اور جتوئی کی رسيدوں کا بھی ذکر ہے اور رپورٹ کے مطابق جنرل بيگ کو انیس سو ترانوے تک رقوم کی ادائيگی ہوتی رہی۔ سلمان راجا نے کہاکہ اسددرانی اور اسلم بيگ کے بيان کيس کو آگے بڑھانے کيلئے کافی ہيں اور اس ميں ملوث دو جنرلز کی حد تک تو فيصلہ کيا جاسکتا ہےجس پر چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ لوٹی گئی دولت کا کيا بنے گا؟ تمام معاملات منطقی انجام تک پہنچانا ہوں گے. جنرل ريٹائرڈ اسلم بيگ کے وکيل اکرم شيخ نے کہا کہ انکے موکل کا رقم سے لينا دينا نہيں تھا،ان کی ذمہ داری اتنی تھی کہ رقم کی درست تقسيم ہو۔ اس پر چيف جسٹس نے ريمارکس ديئے کہ بطور آرمی چيف يہ ان کے کرنے کا کام تھا؟ سلمان راجا نے کہا کہ يونس حبيب نے انیس سو اکیانوے ميں ايم آئی اور آئی ايس آئی کوچودہ کروڑروپے بطور عطيہ دیئے، يہ سب غلام اسحاق خان، روئيداد خان اور اجلال حيدرزيدی کے علم ميں تھا. جسٹس خلجی عارف حسین نے ريمارکس ديئے کہ آرمی چيف کو اپنا ادارہ گندے کھيل کا حصہ بنانے سے انکار کردينا چاہيئے تھا۔ عدالت نے تقسيم شدہ چودہ کروڑ روپے کی تفصيلات اکرم شيخ سے طلب کرليں.عدالت نے مہران بينک اسکينڈل پر وزارت داخلہ کی رپورٹ کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ رحمان ملک کی ياد داشتوں پر مبنی ہے جسے قبول نہيں کيا جاسکتا. سماعت کے دوران انٹيلی جنس بيورو نے ستائیس کروڑ روپے کی مبينہ تقسيم کی رپورٹ سربمہر لفافے ميں پيش کی جس پر سپریم کورٹ نےڈی جی ايف آئی اے سے جواب طلب کر ليا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو دس مئی تک مہران اور حبيب بينک کی رپورٹس پيش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن