مکرمی! جوں جوں 11 مئی کا دن قریب آرہا ہے تو توں بدبختیوں اور بدگمانیوں کے چھائے ہوئے بادل گہرے ہوتے چلے جارہے ہیں۔ دہشت گردی کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا وہ حقیقت بن رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم کیو ایم، طالبان کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ شدت پسندوں کی کارروائیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔شمالی وزیرستان میں انتخابی قافلوں، پولیس موبائل پر حملوں اور اورکزئی ایجنسی میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپوں سے ان جنگجو عناصر کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ دہشت گردوں کی ان کاروائیوں سے جو خوف اور وحشت کی فضا قائم ہوئی ہے اس سے الیکشن کا انعقاد خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاست کی چوپالوں میں جو چیز سب سے زیادہ موضوع بحث بنی ہے وہ یہ ہے کہ کیا انتخابات وقت پر ہو پائیں گے یا نہیں۔ انتخابی عمل کو پر امن بنانے کے لئے جہاں ہمیں اپنی قومی سلامتی کے اداروں بشمول پولیس، رینجرز، خفیہ ایجنسیوں اور پیرا ملٹری فورسز کو زیادہ فعال اور متحرک بنانے کی ضرورت ہے تو وہاں ہمیں چاہئے کہ ان وطن دشمن قوتوں پر کڑی نظر بھی رکھیں تاکہ جمہوریت کے استحکام کی جانب پیش رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔(کامران نعیم صدیقی ۔لاہور)
”دہشت گردی اور انتخابات“
Apr 25, 2013