خیبر ایجنسی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) قبائلی ایجنسی کی وادی تیراہ میں جیٹ طیاروں کی بمباری سے مزید 12 شدت پسند جاں بحق ہو گئے جس سے بمباری سے مرنے والوں کی تعداد 37 ہو گئی جبکہ 11 ٹھکانے تباہ ہوئے۔ اے ایف پی کے مطابق جنگ بندی ختم ہونے کے بعد 2 ماہ میں یہ پہلی کارروائی ہے۔ آئی این پی کے مطابق شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں کی مدد سے بمباری کے نتیجے میں 17 شدت پسند زخمی بھی ہوئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے خیبر ایجنسی کے علاقے اسپیرا ڈیم سمیت مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر سرچ آپریشن کیا۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے جن ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں اسلام آباد فروٹ منڈی دھماکہ، ایف آر پشاور اور چارسدہ میں پولیس پر حملوں میں ملوث ملزمان چھپے ہوئے تھے۔ این این آئی/ آن لائن کے مطابق سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے فورسز نے خیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ اور وادی تیراہ میں شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کی۔ خیبر ایجنسی میں پولیٹیکل انتظامیہ نے ابھی تک ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی اور اس کا کہنا ہے علاقے سے کچھ نعشیں برآمد ہوئی ہیں۔ واضح رہے طالبان کی جانب سے مذاکرات کے دوران جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد حکومت کی جانب سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں کی مدد سے پہلا حملہ کیا گیا ہے۔ فضائی کارروائی کے بعد پاک فوج کے دستوں نے علاقے میں زمینی کارروائی بھی کی۔ ثناء نیوز کے مطابق فورسز کا کہنا ہے کارروائی میں 20 شدت پسند زخمی ہوئے۔ خیبر ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی کی گئی، جیٹ طیاروں نے علی الصبح شدت پسندوں کی کمین گاہوں کو نشانہ بنایا۔ سکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں نے خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے علاقوں اکا خیل اور سپیرا ڈیم کے اطراف علاقوں میں مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ کچھ ایسی اطلاعات بھی ہیں جیٹ طیاروں کی شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری جاری ہے تاہم علاقے میں میڈیا کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے درست اطلاعات آنے میں وقت لگ رہا ہے۔ پشاور میں ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا بمباری جمعرات کی صبح فجر کی نماز کے بعد وادی تیراہ کے علاقے کوکی خیل میں کی گئی۔ انہوں نے کہا جیٹ طیاروں نے شدت پسندوں کے دو مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں کم سے کم 16 شدت پسند جاں بحق اور 15 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کارروائی میں شدت پسندوں کے کئی مراکز کو تباہ کر دیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق ان کارروائیوں سے بظاہر لگ رہا ہے فریقین ایک دوسرے کے خلاف ایک مرتبہ پھر سے صف آرا ہوگئے ہیں۔این این آئی کے مطابق بمباری سے مرنے والوں میں شدت پسندوں کے اہم کمانڈر بھی شامل ہیں جبکہ شدت پسندوں کا تعلق خیبر ایجنسی، اورکزئی ایجنسی اور درہ آدم خیل سے ہے۔ اے این پی کے مطابق فضائی کارروائی کالعدم لشکر اسلام کے علاقے خیبر ایجنسی میں کی گئی۔ پہلے صبح سویرے جیٹ طیاروں نے بمباری کی پھر زمینی فوج کو اس علاقے میں بھیج دیا گیا۔