پُرتشدد انتہاپسندی بڑا چیلنج ہے، بنیادی وجوہات پر توجہ دی جائے: ملیحہ لودھی

Apr 25, 2015

اقوام متحدہ (نمائندہ خصوصی) پاکستان نے دہشتگردی اور پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کیلئے 2 نکاتی حکمت عملی پر عملدرآمد اور اس کی بنیادی وجوہات پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ پرتشدد انتہا پسندی آج کے دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے جو تمام معاشروں اور تمام ریاستوں کو متاثر کر رہا ہے ۔ پرتشدد انتہا پسندی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے والے عوامل میں طویل عرصہ سے حل طلب تنازعات ، سماجی و معاشی محرومیاں ، نا انصافی ، سماجی عدم استحکام جبر اور نفرت ، عدم برداشت اور مذہبی نسلی اوالسانی امتیازات شامل ہیں۔ اظہار رائے کی آزادی اورنفرت کے اظہار کا فرق واضح نہ ہونے کے نتیجہ میں دہشتگردوں کو نظریات کو توڑ مروڈ کر پیش کرنے کا موقع ملتا ہے ۔ مغرب میں پائے جانے والے اسلام فوبیا نے بھی انتہا پسندی کو فروغ دیا ہے ۔ ”تحمل و مصالحت پرامن اور کثیر ثقافتی معاشروں کی تشکیل اور پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ “کے موضوع پر اپنے خطاب میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب اقوام اور معاشروں کو عدم مساوات اور انتہا پسندی کا سامنا ہے ، عالمی برادری عدم برداشت کے رویوں کے خلاف مل کر کام کرے ۔ دہشتگردی کو شکست دینے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ دہشتگردی کی مختلف صورتوں کو سمجھنے کی کوشش کو اس کی حمایت اور جواز تصور نہ کیا جائے ۔ تہذیبوں کے درمیان ہم آہنگی اور دوسرے مذاہب کا احترام آغاز سے ہی سکھایا جائے۔ مذہبی رہنما دہشتگردی اور پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس حوالہ سے بین المذاہب ہم آہنگی ، روایتی تصورات کا خاتمہ اور برداشت کا فروغ بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اپنے اختتامی کلمات میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگرچہ ہمارا تعلق مختلف مذاہب اور ثقافتوں سے ہے لیکن ہم سب کی منزل ایک ہے اور یہی بات ہمیں دنیا بھر میں امن و ہم آہنگی کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے متحد کرتی ہے ۔ اجلاس کے بعد جنرل اسمبلی کے صدر سام کوٹیسا نے پریس کانفرنس میں ابہام کے خاتمہ کی ضرورت پر زور دیا۔


مزیدخبریں