صلیبی اور یہودی حرمین شریفین کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں: حافظ سعید

لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعة الدعوة پاکستان کے زیر اہتمام علماءکرام نے ملک بھر کی مساجد میں خطبات جمعہ کے دوران سعودی عرب کی حمایت اور سرزمین حرمین شریفین کے خلاف بیرونی سازشوں کو موضوع بنایا۔ خطبات جمعہ میں یمن میں منتخب حکومت گرانے اور سعودی عرب کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے برادر اسلامی ملک کا کھل کر ساتھ دے۔ امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے جامع مسجد القادسیہ چوبرجی میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دشمنان اسلام مسلمانوں کے روحانی مرکز سعودی عرب میں انتشار برپا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے پورے عالم اسلام میں انتشار کی کیفیت پیدا ہوجائے گی اور مسلمان اپنے قدموں پر کھڑے نہیں رہ سکیں گے۔ صلیبی و یہودی حرمین شریفین کو نقصان پہنچانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں لیکن حرمین کا محافظ اللہ تعالیٰ ہے۔ انہوںنے کہاکہ سلامتی کونسل کی قرارداد بظاہر سعودی عرب کے حق میں تھی جس میں کہا گیا کہ باغیوں کو اسلحہ کی ترسیل مکمل طور پر روکی جائے گی لیکن اسی قرارداد کی آڑ میں امریکہ نے اپنا بحری بیڑہ یمن کے سمندر میں بھیج دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی روکنے کیلئے سمندر کی ناکہ بندی کرے گا۔ یہ بہت بڑا جھوٹ ہے۔ امریکیوں کی کسی بات کا کوئی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ حرمین شریفین کی حفاظت مسلمانوں نے خود کرنی ہے۔ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ حرمین کا مسئلہ ہمارے ایمان اور عقیدے کا ہے۔ حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے پوری قوم یکسو ہے اور ہر طرح قربا نی دینے کے لئے تیار ہے۔ مولانا امیر حمزہ نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرمین شریفین سے محبت رکھنے والاکبھی بھی اس کے تحفظ کی خاطر غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔ قاری یعقوب شیخ نے کہاکہ سب مسلمانوں کا قبلہ ایک ہے۔ حرمین کے تحفظ اور باغیوں کو کچلنے کے لئے سعودی عرب کا ساتھ دینا ہم سب پر فرض ہے۔ مولانا ابو الہاشم نے خطبہ جمعہ کے دوران کہاکہ مغربی میڈیا یمن میںحوثیوں کی بغاوت کے مسئلہ کو سنی شیعہ لڑائی کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

حافظ سعید


ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...