کراچی (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پاک سرزمین پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام نے خوف کے بت توڑ دئیے ہیں۔ آج قوم یکجا اور متحد ہے۔ کراچی کے بعد اب لاہور‘ کوئٹہ اور پشاور میں بھی جلسے کرینگے۔ متحدہ قومی موومنٹ کی وکٹیں گرانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے باغ جناح میں پاک سرزمین پارٹی کے پہلے جلسہ عام سے خطاب میں کیا۔ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے جلسے سے پہلے مزار قائد پر حاضری دی‘ پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ مصطفی کمال کے ساتھ پارٹی کے دیگر قائدین بھی تھے۔ مزار قائد پر حاضری کے بعد تمام قائدین باغ جناح میں جلسہ گاہ پہنچے اور خطاب کیا۔سابق ناظم کراچی اور پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی جمہوریت نہیں مانتے جو صرف اسلام آباد لاہور، کوئٹہ، پشاور اور کراچی کے ایوانوں تک محدود ہو ۔ جو پانی کا مسئلہ بھی حل نہ کر سکے اسے حکمرانی کا حق نہیں۔ موڑخ آج کا دن سنہرے حروف سے لکھیں گے۔ یقین نہیں تھا کہ 30 دن کی پارٹی اتنا بڑا جلسہ کرے گی۔ جلسہ میں کوئی پارٹی پرچم نہیں صرف پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ اب یہ لاکھوں کی تحریک بن چکی ہے۔ سکولوں، پانی کی تقسیم، ہماری صحت، ہسپتالوں، پولیس، لوکل سکیورٹی کا نظام ہمارے حوالے کیا جائے۔ اگر آپ مجھے پانی کا اختیار نہیں دے سکتے تو میں ایسی جمہوریت کو نہیں مانتا۔ جمہوری نظام گلیوں، محلوں میں آنا چاہیے۔ ہم گلی محلے میں پارک میں صفائی ہسپتالوں کا انتظام یونین کونسلوں کے حوالے کرو جہاں پانی اور سیوریج کا اختیار نہیں دے سکتے۔ ایسی جمہوریت کو رد کرتے ہیں اگر آپ عام آدمی کو یہ اختیار نہیں دے سکتے تو حب الوطنی کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے۔ صرف آرمی آپریشنز سے ملکی مسائل حل ہونگے حالات درست نہیں ہوسکتے۔ بلوچستان فاٹا اور دیگر مقامات پر فوج اور رینجرز آپریشن کر رہی ہے۔ تمام مسائل حل کرنے کیلئے دنیا بھر میں نظام مقامی لوگوں کو اختیار دینا ہے۔ مقامی یونین کونسلوں کو اختیار دیئے بغیر کوئی جمہوریت نہیں پنپ سکتی۔ آرمی اور رینجرز کے آپریشن مسائل کا وقتی حل ہیں، اچھی حکمرانی لانا ہوگی عوام کو اختیارات نہ دیئے تو آپریشنز کے نتیجے میں کچھ دیر کیلئے قائم ہونے والا امن پھر ختم ہو جائیگا۔ ہم ہر پاکستانی کی دہلیز پر جمہوریت مانگتے ہیں۔ یونین کونسلوں کو اختیارات دیئے بغیر قوم کی خدمت نہیں ہوسکتی۔ آج کراچی سے خیبر تک لوگ ہماری پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔ ملک میں 20 صوبے بھی بن جائیں اگر یہی نظام رہا تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ با اختیار یونین کونسلز والے بلدیاتی نظام کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ عام آدمی کے پاس پینے کے لئے صاف پانی کا اختیار نہیں۔ ترقیاتی فنڈز کے نام پر اربوں روپے پڑپ کر لئے گئے ہیں۔ نیب نے آج تک کتنے لوگوں کو پکڑا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانیوں کے ہاتھ ہی نیب کے ہاتھ ہوں۔ ایم پی اے، ایم این اے کا کام گلی محلوں کی صفائی کرنا نہیں، اسمبلیوں میں قانون سازی کرنا ہے۔ یہ لوگ گلی محلوں کی صفائی کے نام پر اربوں روپے کھا جاتے ہیں۔ عوام کو فیصلوں کا اختیار دینا چاہئے۔ پاکستانیو تیار ہو جاؤ ایک ایک گلی میں تمہارے پاس آ رہے ہیں۔ پورے پاکستان میں جائوں گا ایک ایک دروازے پر جائوں گا۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے لوگ میری بات سنیں مجھ سے متاثر ہوں تو میرے پاس آجائو۔ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں کہ جو جیتے اس کو مبارکباد دی جائے اور جیتنے والا ہارنے والے کو گلے لگائے۔ اپنے مخالفین سے کہتا ہوں آج سے کوئی کسی کی جان نہ لے۔ اس شہر کے لوگوں کو موبائل چھیننے والے، بھتہ خور، ٹارگٹ کلرز اور نہ جانے کیا کیا نام دیئے گئے۔ اس شہر کے ماتھے پر گندگی لگا دی گئی۔ کراچی پاکستان کا گیٹ وے، یہ شہر بزنس کا مرکز ہے، یہ شہر ریونیو دیتا ہے۔ روزگار دینا حکومت کا کام ہے۔ کسی پارٹی نے شہر کے مسائل کی بات نہیں کی۔ یہاں پر تعلیم پھیلانے کی بات نہیں کی۔ یہاں کے لوگوں کو پانی اور صحت کی بات نہیں کی۔ ہم کراچی کو خوبصورت بنائیں گے۔ یہاں کوئی سندھی، بلوچی، مہاجر پٹھان دست و گریبان نہیں ہوگا۔ یہ شہر امن کا شہر ہوگا۔ یہاں امن پسند لوگ پیدا ہوں گے۔ ایسے پاکستان کی بنیاد رکھے گا جس کی کرنیں ملک کے کونے کونے میں جائیں گی۔ ہمیں بہت لمبا سفر طے کرنا ہے۔ یہ صرف شروعات ہے جو لوگ اپنے گھروں میں بیٹھ کر اچھا کہہ رہے ہیں وہ بھی گھروں سے نکل کر ہمارے قافلے میں شامل ہو جائیں، ہم اس چیز کو منی پاکستان بنائیں گے وہ وقت قریب ہے جب یہ شہر ’’را‘‘ کے ایجنٹوں نہیں بلکہ محب وطن لوگوں کا ہوگا۔ کرپشن ہمارے بتائے ہوئے طریقوں سے رکے گی۔ پاکستانیو تیار ہو جاؤ ہم تمہارے پاس آ رہے ہیں، کسی جماعت نے آکر کراچی میں ماس ٹرانزٹ بنانے کی بات نہیں۔ ہمارے آباؤ اجداد نے فرعونوں کے سامنے کلمۂ حق کہا تھا پاکستان بڑے نازک دور سے گزر رہا ہے جہاں پر ہم پارٹیوں گروپوں اقلیتوں میں بٹ چکے ہیں ۔ ہر پاکستانی سے ووٹ مانگنے جائوں گا معاملات حل کرنا چاہتے ہیں تو مقامی لوگوں کو اختیارات دینا ہونگے روزگار کے مواقع فراہم کرنا حکومت کا کام ہے پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی نے کہا کہ پاکستانی جھنڈے کی طاقت کے باعث آج لاکھوں کا مجمع یہاں جمع ہے ہم نے ایک ماہ، ایک دن پہلے پارٹی قائم کی تھی ملک بھر میں پاک سرزمین پارٹی کے جلسے ہونگے ملک کے چپے چپے میں پاکستانی پرچم لہرایا جائے گا مصطفیٰ کمال نے محبت کرنا سکھایا ہے ہماری جماعت پورے پاکستان کی جماعت ہوگی تم بھی بھارتی پرچم چھوڑ کر پاکستانی پرچم تھام لو اب ڈرامے کرنا اور ماؤں، بہنوں کے پیچھے چھپنا بند کرو ہمارا منشور تیار ہے میں کہوں گا پارٹی تو ابھی شروع ہوئی ہے۔ ہم قوم کو دوبارہ باصلاحیت بنانے کے عزم کو پورا کرینگے، کراچی والوں نے فیملی فیسٹول میں بھرپور شرکت کر کے خوف کا بت توڑ دیا ہے، قوم یکجا اور متحد ہے، ہم قوم کو دوبارہ باصلاحیت بنانے کا عزم پورا کرینگے۔کراچی کے بعد لاہور‘ کوئٹہ‘ پشاور اور دیگر شہروں میں بھی جلسے کریں گے‘ ایم کیو ایم کی وکٹیں گرانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے‘ مرکزی دفتر کا جلد افتتاح کیا جائے گا۔ کراچی کی عوام پی ایس پی کے جلسے میں شرکت کر کے دنیا کو حقیقت بتلا دے گی وہ را کے ایجنٹ نہیں بلکہ محب وطن پاکستانی ہیں۔ عوام ثابت کریں گے وہ لسانیت پر نہیں بلکہ پاکستانیت پر یقین رکھتے ہیں۔ ایم کیو ایم کی مزید اہم شخصیات ہماری پارٹی میں شامل ہوں گی، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ ’’را‘‘ کے ایجنٹوں کا کام صرف الزام لگانا ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما وسیم آفتاب نے کہا پاکستان کے مستقبل کی ضمانت کراچی ہے، کراچی کے عوام نے اپنا فرض نبھا دیا، پاک سرزمین ہر ملک دشمن کیلئے تنگ کر دی جائیگی، جلسہ گاہ میں سبز ہلالی پرچم اور اسکی اونچی شان ہے، پنڈال میں لوگوں کا اژدھام ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کراچی سے خوف کا بت پاش پاش ہو جائے، عوام نے ثابت کر دیا کہ وہ حقیقی امن چاہتے ہیں، حکومت ’را‘ کے ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کرے، آج مستحکم قدم نہ اٹھایا تو عوام ’را‘ کے ایجنٹوں کو باہر نکال دینگے، بچوں کو یتیم کرنے اور عورتوں کو بیوہ کرنے کی سازش کا خاتمہ کرنا ہو گا، ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے، یقین رکھیں پاکستان کیلئے اچھے دن شروع ہو گئے۔