کراچی میں پانی کی کمی کا مسئلہ گھمبیر ہوتا جا رہا ہے اس حوالے سے حکومت موثر حکمت عملی بنانے پر تیار نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس نازک مسئلے پر حکومت مخالف مظاہروں میں تیزی آ رہی ہے۔ واقفان حال کہتے ہیں کہ پانی وافر مقدار میں موجود ہے لیکن اس کی تقسیم پر ”سیاست“ ہو رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں محکمہ آبپاشی اور شہری علاقوں میں واسا‘ واٹر بورڈ اور دیگر اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پانی کی فراہمی کے عمل کو منصفانہ بنائیں لیکن ایسا نہیں ہو رہا۔ شہری انتظامیہ ایک جانب پانی کی کمی کا رونا روتی ہے لیکن دوسری طرف اسی انتظامیہ کی چھتری تلے ”ٹینکر مافیا“ عوام کا پانی مہنگے داموں عوام کو ہی فروخت کر رہی ہے۔ واٹر بورڈ کے افسران اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ذاتی ٹینکروں کے ذریعے پانی فروخت کروا رہے ہیں۔ اس صورتحال میں غریبوں کا برا حال ہے کیونکہ وہ مہنگا پانی خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ وہ سوائے بددعا کے اور کچھ نہیں دے سکتے۔ ضروری ہے کہ حکومت کرپشن کے خاتمے کے ساتھ ساتھ آبادی کے لحاظ سے پانی کی تقسیم ممکن بنائے تاکہ وہ دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہو۔( فضّہ۔ کراچی)