فیصلوں میں اختلافی نوٹ ساری دنیا میں آتے ہیں‘ جتنا شور یہاں مچا کہیں نہیں مچتا: چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت +این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلوں میں(صفحہ 9بقیہ 3)
اختلافی نوٹ ساری دنیا میں آتے ہیں، جتنا شور اختلافی نوٹ پر یہاں مچا ہے کہیں بھی نہیں مچتا ٗ عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں ٗ آپ سمیت عدالت کا احترام ہم سب نے کرنا ہے ٗ قوم کے لیڈر ہونے کے ناطے آپ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ٗ لوگ عدالتوں میں اعتماد کی وجہ سے آتے ہیں ٗ بد اعتمادی کی فضا کو ختم کرنا ہوگا۔ پیر کو بنی گالا کے اطراف غیر قانونی تجاوزات کے خلاف عمران خان کی درخواست پر از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دور ان عمران خان خود عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے پانامہ کیس کے فیصلے پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے کہا کہ عدالتیں قانون کے مطابق کام کرتی ہیں ٗ قوم کے لیڈر ہونے کے ناطے آپ پر بھاری ذمہ داری ہے ٗ آپ سمیت عدالت کا احترام ہم سب نے کرنا ہے۔چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ ہمارا اداراہ قانون کے مطابق کام کرتا ہے ٗ آپ کی ایک آواز خرابی کو بہتری میں بدل سکتی ہے ٗہم کوئی قاضی نہیں ٗ قانون کے مطابق فیصلے دیتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے چیئرمین تحریک انصاف سے کہا کہ آپ ایک عام آدمی نہیں ٗلیڈر ہیں ٗ آپ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ٗ لوگ عدالتوں میں اعتماد کی وجہ سے آتے ہیں ٗ بد اعتمادی کی فضا کو ختم کرنا ہوگا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عمران خان کے ساتھ پرانی یادیں بھی شیئر کیں اور کہا کہ ہم کیتھڈرل میں اکٹھے تھے، جب آپ ایچی سن میں کرکٹ کھیلتے تھے تو ایک بار گیند کو ایسا ہٹ کیا تھا کہ گیند چرچ کو کراس کر گئی تھی ٗمیں آپ کی کپتانی میں کھیل چکا ہوں۔بعد ازاں کیس کے حوالے سے اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ بنی گالا میں پلازے قانون کے مطابق ہیں یا نہیں ٗ جو درخت کٹ گئے وہ واپس نہیں لائے جا سکتے البتہ نئی شجر کاری ہو سکتی ہے۔اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ ناجائز قبضے پر سابق چیف جسٹس کو بھی خط لکھا تھا انہوں نے کوئی ایکشن نہ لیا تو قبضہ مافیا مضبوط ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ بنی گالا میں تیزی سے تعمیرات ہو رہی ہیں، ان کو روکنا ہوگا۔عمران خان نے پانامہ کیس کے حوالے سے کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پانامہ کیس کی سماعت جس طرح ہوئی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ آپ ایک عام آدمی نہیں ٗآپ کی آواز سے بہتری بھی آسکتی ہے اور خرابی بھی، آپ قوم کو بے اعتمادی کی فضا سے نکالنے میں اپنا کردا ادا کریں۔اس موقع پر عمران خان نے پانامہ کیس سماعت پر پانچ رکنی بینچ کی تعریف کی اور ہم نے پہلے بھی عدلیہ کی بحالی میں کردار ادا کیا ہے،اب بھی پانامہ بینچ کے ساتھ کھڑے ہیں۔چیف جسٹس نے بتایا کہ 2013 کے انتخابات سے قبل ناروے میں مجھ سے کسی نے پوچھا کہ آپ کیا دیکھ رہے ہیں؟ میں نے جواب دیا کہ لوگوں میں آگاہی آرہی ہے۔چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ وہ مصروف شخص ہیں لہٰذا انہیں روز عدالت میں آنے کی ضرورت نہیں بلکہ ایک اچھی لیگل ٹیم بھیج دیں جو رہنمائی کرسکے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نظام اور عدلیہ کیلئے یہ وقت اہم ہے ٗادارے مضبوط ہوں گے تو ملک آگے بڑھے گا، ہم سب کو مل کر ملک کے تشخص کیلئے کام کرنا ہے، آپ عام آدمی نہیں۔دوران سماعت سی ڈی اے اور آئی سی ٹی نے اپنی رپورٹ جمع کرائی، عدالت نے سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کی رپورٹ عمران خان کے وکلا کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے راول ڈیم کے ارد گرد تجاوزات سے متعلق بھی رپورٹ طلب کرلی، عدالت عظمٰی نے حکم دیا کہ بوٹانیکل گارڈن اور نیشنل پارک سے کسی قسم کی کٹائی نہ کی جائے،سی ڈی اے سے نقشہ منظورنہ کرانے والے مکانات کو بجلی ، گیس نہ دی جائے ، کیس کی مزید سماعت 10 مئی کو ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن