کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ اندرون سندھ حیدرآباد، ٹھٹھہ اور دیگر اضلاع میں پینے کے پانی کی فراہمی میں تعطل کی اصل وجہ واپڈا کی جانب سے بجلی کی 16 سولہ گھنٹے کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہے، جس پر پاکستان پیپلز پارٹی سراپا احتجاج ہے، ایم کیو ایم والے دوست بھی اس میں ہمارا ساتھ دیں۔ حیدرآباد شہر کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک بڑے واٹر فلٹر پلانٹ کا تحفہ دیا جائے گا جبکہ کراچی کے پانی کے عظیم منصوبے K-4 اور دیگر منصوبے 2018 تک مکمل ہوجائیں گے۔ ماضی میں کسی بھی حکومت نے کراچی سمیت سندھ بھر میں پانی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے تھے تاہم پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی میں K-4 ، 100 ایم جی ڈی اور 65 ایم جی ڈی کے تین منصوبوں کے ساتھ ساتھ 1958 کی مشینوں کی جگہ جدید مشینوں کی تنصیب کا کام شروع کردیا ہے، اس کے علاوہ کئی مقامات پر پانی کی فراہمی کے لئے نئی واٹر لائنوں پر بھی کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ماضی میں کن کن سیاسی جماعتوں نے کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرینٹ قائم کئے اور کون کون سے غیر قانونی ہائیڈرینٹ کن سیاسی جماعتوں کے زیر انتظام چلتے رہے ان کی مکمل فہرست موجود ہے لیکن ہم کوئی تصادم نہیں چاہتے۔ اس وقت شہر میں صرف 7 واٹر ہائیڈرینٹ ہیں جو تمام قانونی ہیں اور میں نے خود 72 سے زائد غیر قانونی ہائیڈینٹ مسمار کرائے جبکہ کئی مقامات پر زیر زمین پانی کی چور ی کی لائنوں کے کنکشنز منقطع کرائے ہیں۔ کراچی میں آج بھی کئی علاقوں میں سندھ حکومت کے تحت لگائے جانے والے آر او پلانٹس سے پانی کی فراہمی کی جارہی ہے جبکہ کچھ آر او پلانٹس زیر زمین پانی ان آر او پلانٹس کے معیار پر نہ ہونے کے باعث وہ بند ہیں تاہم ان پر کام جاری ہے۔ وہ پیر کو سندھ اسمبلی کی جانب سے توجہ دلاﺅ نوٹسز کا جواب دے رہے تھے۔ ایم کیو ایم کے رکن انجنئیر صابر قائمخانی اور مسلم لیگ کے رکن سید امیر حیدر شاہ شیرازی کی جانب سے حیدرآباد اور ٹھٹھہ میں پینے کے پانی کی قلت کے توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا کہ اس وقت سندھ بھر میں پانی کی قلت کی اصل ذمہ دار واپڈا ہے کیونکہ اندرون سندھ 16 سے 18 گھنٹے کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ بجلی کی بندش نے زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدآباد میں پانی کی فراہمی کے لئے ضروری ہے کہ تمام منسلک پمپنگ اسٹیشنوں کو بیک وقت بجلی کی فراہمی ہو لیکن ایسا نہ ہونے سے مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے اس کے متبادل میں ہم نے جنریٹرز بھی لگائے ہیں لیکن اتنے بڑے پمپنگ اسٹیشنوں کو متواتر جنریٹرز پر بھی نہیں چلایا جاسکتا۔ ایم کیو ایم کے کامران اختر کی جانب سے کراچی کے ضلع غربی میں پانی کی قلت اور وہاں غیر قانونی واٹر ہائیڈرینٹ سے پانی چوری کے توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ اس وقت کراچی میں طلب اور رسد میں 50 فیصد کمی کا سامنا ہے۔
جام خان شورو
مختلف اضلاع میں پانی قلت کی وجہ لوڈ شیڈنگ ہے ،جام خان شورو
Apr 25, 2017