عمران صاحب اختلافی نوٹ آتے ہیں‘ جتنا شور یہاں مچا کہیں نہیں مچتا‘ تمام لیڈر قبلہ درست کر لیں : چیف جسٹس

Apr 25, 2017

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے دارالحکومت اسلام آباد کے علاقہ بنی گالہ میں درختوں کی بے دریغ کٹائی اور غیرقانونی تجاوزات کے حوالے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خط پر لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران حکم جاری کےا ہے کہ آئندہ باٹینیکل گارڈن میں درختوں کی کٹائی نہ کی جائے، علاقے میں سرکار سے منظورشدہ نقشوں کے بغیر ہونے والی تعمیرات کو گیس اور بجلی کے کنکشن نہ دئیے جائیں، اس امرکو یقینی بنایا جائے کہ نیشنل پارک میں بھی درختوں کی کٹائی یا غیرقانونی تعمیرات نہ کی جائیں، ہم سب نے مل کر قومی تشخص کے لئے کام کرنا ہوگا ہمارا ملک تب آگے بڑھے گا جب ادارے مضبوط ہونگے، پیرکو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں رﺅف نے بنی گالا باٹینیکل گارڈن سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی اور بتایا کہ وزیر اعظم نے 7 مارچ کو باٹینیکل گارڈن کی دیوار تعمیرکرنے کا حکم دیا جس کیلئے فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں، ان کا مزید کہنا تھاکہ باٹنیکل گارڈن 725 ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے، بہت جلد گارڈن کی دیوار بنانے کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ وزیر اعظم کے حکم کی تعمیل کی جارہی ہے یہ دیوار 14330 میٹر طویل ہوگی، سماعت کے دوران عمران خان نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ بنی گالہ کے علاقہ میں درختوں کی بے دریغ کٹائی سے ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے وہاں لوگ سرکاری اراضی پر ناجائز قبضے کرکے غیرقانونی تعمیرات کھڑی کررہے ہیں جس کیخلاف ہم نے سابق چیف جسٹس کو بھی خط لکھا تھا لیکن انہوں نے کوئی ایکشن نہ لیا جس کی وجہ سے قبضہ مافیا مزید مضبوط ہو گئی، اس وقت بھی بنی گالا میں تیزی سے تعمیرات ہو رہی ہیں جن کو روکنا ہوگا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ لوگ عدالتوں میں اعتماد کی وجہ سے آتے ہیں ، ہمیں بداعتمادی کی فضاکو ختم کرنا ہوگا، عدالت اس امرکو اب دیکھے گی کہ بنی گالا میں پلازے قانون کے مطابق ہیں یا نہیں، تاہم جو درخت کاٹے گئے وہ تو واپس نہیں لائے جا سکتے، لیکن نئی شجر کاری ہو سکتی ہے آپ ایک لیڈر ہیں اور بطور لیڈرآپ پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، آپ کو قوم کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، میں ہر لیڈر کو کہتا ہوں کہ وہ قبلہ راست ہو جائیں، عمران خان نے ایک موقع پر پانامہ کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بنچ کی تعریف کی اورکہاکہ ہم اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں جس طرح سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان بدل چکا ہے‘ سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ عمران خان آپ سےاسی لیڈر ہیں آپ کی آواز سے بہتری بھی آسکتی ہے اور خرابی بھی، آپ نے مثبت کردار ادا کرنا ہے،آپ قوم کو بے اعتمادی کی فضا سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ چیف جسٹس نے پانامہ کیس میں آنے والے اختلافی نوٹس کے حوالے سے کہاکہ عدالتی فیصلوں میں اختلافی نوٹ ساری دنیا میں آتے ہیں، لیکن یہاں جتنا شور اختلافی نوٹ پر مچا ہے ایسا کہیں بھی نہیں مچتا۔ آپ سمیت ہم سب کوعدالتوں کا احترام کرنا ہوگا، تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم نے پہلے بھی عدلیہ کی بحالی میں کردار ادا کیا ہے اور اب بھی پانامہ بنچ کیساتھ کھڑے ہیں۔ چیف جسٹس نے چند سال قبل ناروے کے دور ے کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ 2013 ءکے انتخابات سے قبل ناروے میں مجھ سے کسی نے پوچھا کہ مجھے کیا نظرآرہا ہے جس پر میں نے جواب دیا کہ لوگوں میں آگاہی آ رہی ہے، تب آپکی جماعت زیادہ سیٹیں نہ لے سکی تھی، چیف جسٹس نے عمران خان سے کہاکہ ان کو روز عدالت میں آنے کی ضرورت نہیں تاہم وہ عدالت میں ایک اچھی لیگل ٹیم بھیجیں جو عدالت کی رہنمائی کر سکے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا باٹنیکل گارڈن میں کسی کی نجی ملکیتی زمین ہے اگر ہے تو اسے خرید لیا جائے اور آئندہ گارڈن میں درختوں کی کٹائی نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اس علاقے میں جن تعمیرات کے سرکاری نقشے منظور نہیں ہوئے ان کو گیس اور بجلی کنکشن نہ دئیے جائیں اس امرکو بھی یقینی بنایا جائے کہ نیشنل پارک میں بھی درختوں کی کٹائی یا غیر قانونی تعمیرات نہ کی جائیں۔ بعد ازاں مزید سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایک موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ خان صاحب آپ قومی لیڈر ہیں‘ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں ہم کوئی قاضی نہیں‘ قانون کے مطابق فیصلے دیتے ہیں۔ نظام اور عدلیہ کیلئے یہ وقت اہم ہے‘ موجودہ حالات میں آپ کو اہم اور تعمیری کردار ادا کرنا ہے جو کہنا چاہ رہا ہوں امید ہے آپ سمجھ گئے ہیں۔ از خود نوٹس کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ا±ن کی جماعت کو پاکستان کی سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس سے متعلق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے پانامہ کیس کے حوالے سے کہا کہ وہ اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مزیدخبریں