پانامہ معاملہ : پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا ہنگامہ واک آﺅٹ وزیراعظم پر اعتماد کی حکومتی قرارداد منظور

لاہور (خصوصی نامہ نگار/نیوز رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں حکومت نے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں وزیراعظم نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ، پی ٹی آئی ارکان وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر مبنی جمع کرائی گئی قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے، اجلاس میں صوبائی وزیر قانون راناثنانے قواعدکی معطلی کی منظوری کے بعدوزیراعظم نوازشریف کی قیادت پراعتماد کی قرارداد پیش کی جس کے متن میں کہا گیا یہ معزز اےوان وزےراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نواز شرےف کی متحرک، فعال اور مدبرانہ قےادت پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہارکرتا ہے۔ اےوان مسرت کے ساتھ اس حقےقت کا اظہار کرتا ہے وطن عزےز کی تعمےر وترقی ،خوشحالی اور عوامی مسائل کے دےر پاحل کےلئے وزےراعظم کی قےادت ہی امےدوےقےن کی روشن مشعل ہے۔ وزےراعظم نواز شرےف نے ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے، امن وامان سے ہم کنارکرنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے انتہائی اہم کردار ادا کےا ہے۔ سی پےک کا تارےخی منصوبہ ان کے نام کے حوالے سے ہمےشہ ےادر کھا جائے گا جو ملک کی تقدےر بدلنے کی صلاحےت رکھاہے ۔ اےوان اےسے عناصر کی سرگرمےوں کو تشوےش کی نگاہ سے دےکھتا ہے ۔ جو ملک کو انتشار، بے ےقےنی اور انار کی مےں دھکےلنے کی مسلسل کوششےں کررہے ہےں ۔ اےوان محسوس کرتا ہے کہ اب تمام سےاسی قوتوں کو اپنی پوری توجہ 2018ءکے انتخابات پر مرکوز کردےنی چاہیے۔ اپوزیشن کے ایوان میں موجود نہ ہونے کے باعث قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دیدی گئی جس کے بعد حکومتی ارکان نے اپنی قیادت کے حق میں بھرپور نعرے لگائے ۔اجلاس میں آرڈیننس تحفظ خواتین اتھارٹی پنجاب 2017ءپیش کر دیا گیا جسے سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج منگل صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ قبل ازیں سپورٹس رپورٹر کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وزیراعظم کے خلاف قرارداد پیش کرنے کے لئے وقت مانگنے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد لیڈر آف اپوزیشن محمود الرشید سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قرارداد پیش کرنے کے لئے کھڑے ہوئے تو حکومتی ارکان نے کھڑے ہو کر ان کی مخالفت شروع کر دی جس پر اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے پاس آ کر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے اجلاس کے ایجنڈا کی کاپیاں بھی پھاڑ دی گئیں۔ اپوزیشن ارکان کی جانب سے گونوازگو، چور چور، دو میں فیل تین میں کمپارٹ ببلو پاس ببلو پاس، گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے جبکہ حکومتی بنچز سے پاگل خان عمران خان، چرسی چرسی اور رو عمران رو کے نعرے لگائے جاتے رہے۔ تقریباً 20 منٹ تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ وزیر قانون تمام وقت سر جھکا کر بیٹھے رہے جبکہ سپیکر اسمبلی رانا اقبال حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو آرڈر آرڈر کہہ کر سیٹوں پر بیٹھنے کا کہتے رہے۔ اپوزیشن لیڈر محمود الرشید کی جانب سے جب اپنے ارکان کو سیٹوں پر بیٹھنے کے لئے کہا گیا تو حکومتی بنچز کی جانب سے نعرے لگائے جاتے رہے کہ جاﺅ پانی پی آﺅ۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اپوزیشن وزیراعظم کے استعفے کی قرارداد پیش کرنا چاہتی تھی۔ سپیکر نے اپوزیشن ارکان کو آﺅٹ آف ٹرن قرارداد لانے کی اجازت نہیں دی۔ وزیراعظم کے استعفے کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی گئی۔ قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران احسن ریاض فتیانہ کے جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب نہ آنے پر ان کا کہنا تھا میرے گھر پر حملہ ہوا اور سرکاری گاڑیاں جلا دی گئیں اس معاملہ کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے کیونکہ پارلیمانی سیکرٹری برائے ہوم کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں۔ بحث کے بعد سپیکر نے احسن ریاض فتیانہ کا معاملہ کمیٹی کے سپرد کرنے کے احکامات جاری کئے۔ کامرس رپورٹر/خصوصی نامہ نگار کے مطابق وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ نے 3 سال بعد پیش کرنے پر اپنے دونوں سوال احتجاجاً واپس لے لئے جب کہ اپوزیشن رکن اسمبلی عارف عباسی نے سوال کمیٹی کے سپرد کرکے 2 ماہ میں رپورٹ مانگ لی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز 2 گھنٹے 50 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ اپوزیشن رکن اسمبلی عارف عباسی نے ڈی سی او لاہور آفس میں جعلی اسلچہ لائسنس بنانے کے بارے میں سوال کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔ انہوں نے کہا ڈیڑھ سال سے ابھی تک انکوائری چل رہی ہے کیا یہ مسئلہ فیثاغورث ہے یا کشمیر پر مذاکرات ہیں جو ابھی تک چل رہے ہیں۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسملبلی ڈاکٹر مرادراس نے بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 100 بڑے ڈیموں کی تعمیر پر ایک قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی ہے جب کہ پنجاب اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے وزیراعظم جے آئی ٹی کی تحقیقات تک اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں، اپوزیشن لیڈر محمودالرشید نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ فیصلے کے بعد نواز شریف کا بطور وزیر اعظم رہنا باعث شرم ہے۔
پنجاب اسمبلی/قراردادمنظور

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...