نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارت کے ان دعووں کو مسترد کردیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہ دے کر دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق عبدالباسط نے انٹرویو کے دوران کہا کہ قونصلر رسائی کے دوطرفہ معاہدے کے مطابق سیاسی اور سیکیورٹی معاملات سے متعلق کیسز میں فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے لیے بھارت نے پاکستان سے 15 مرتبہ درخواست کی ہے۔عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان دوطرفہ معاہدہ موجود ہے جس میں یہ واضح تحریر ہے کہ سیاسی اور سیکیورٹی سے متعلق معاملات پر فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس لیے اب تک ہم نے ریاست کے قانون اور بھارت سے ہونے والے دو طرفہ معاہدے کے مطابق سخت فیصلہ کیا ہے. ہم نے کسی چیز کی خلاف ورزی نہیں کی۔عبدالباسط نے کہا کہ 'ہم اپنے قانون اور ساتھ دو طرفہ معاہدے اور عزم کے مطابق کارروائی کررہے ہیں۔پاکستانی ہائی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا. انھوں نے بھارتی دعووں کو مسترد کیا کہ ان کے جاسوس اور حاضر سروس نیول افسر کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ بھارتی جاسوس 2003 سے مستقل پاکستان کے دورے کررہا تھا اور اس کے پاس مبارک حسین پٹیل کے نام سے بھارت کا تصدیق شدہ پاسپورٹ موجود تھا۔اس سے قبل عبدالباسط نے انڈیا ٹو ڈے کو ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ کلبھوشن یادیو جعلی نام لیکن تصدیق شدہ بھارتی پاسپورٹ کے ساتھ 2003 سے پاکستان کے دورے کررہا تھا یہ بات آپ کو ہمیں بتانی ہے کہ وہ درست بھارتی پاسپورٹ پر جعلی نام کے ذریعے سفر کیوں کررہا تھا۔کلبھوشن یادیو کو اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دیئے جانے کے حوالے سے سوال پر پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ یہ سوال قبل از وقت ہے جیسا کہ کارروائی کا عمل ابھی جاری ہے۔
کلبھوشن کو قونصلررسائی نہ دینا دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں:پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط
Apr 25, 2017 | 12:03