اسلام آباد (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان منگل کو بھی ”افواہوں اور قیاس آرائیوں“ کی زد میں رہے۔ پارٹی رہنماوں اور کارکنوں میں اضطراب و بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مسلم لیگ ن کی بڑی وکٹ گرانے کا دعویٰ کیا تو الیکٹرانک میڈیا پورا دن چودھری نثار علی خان کی پی ٹی آئی میں ممکنہ شمولیت کی خبریں ٹیلی کاسٹ کرتے رہے۔ تاہم چودھری نثار علی خان کے قریبی حلقوں نے نوائے وقت کو بتایا چودھری نثار علی جنہوں نے مسلم لیگ (ن) کی بنیادیں رکھیں اور 3 دہائی تک اس کی آبیاری کی وہ مسلم لیگ (ن) کو چھوڑنے کا تصور نہیں کر سکتے۔ وہ دو حلقوں سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑیں گے۔ پچھلے 8 انتخابات میں انہوں نے پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کو درخواست دی اور نہ ہی وہ آئندہ دیں گے۔ اگرچہ انہوں نے پارٹی ٹکٹ لینے سے انکار نہیں کیا۔ تاہم یہ بات بھی واضح ہے چودھری نثار علی خان نے اپنے حلقہ ہائے انتخاب میں اپنے ووٹرز کو عندیہ دیا ہے کہ وہ آزاد امیدوارکی حیثیت سے انتخاب لڑیں گے۔ چودھری نثار علی خان کے قریبی حلقوں نے ان کی پی ٹی آئی یا کسی اور جماعت میں شمولیت کی خبروں کو کردار کشی کی مہم قرار دیا۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا بعض ایشوز پر نکتہ نظر کا اختلاف ضرور ہے۔ لیکن اس کو پارٹی سے علیحدگی کی بنیاد نہ بنایا جائے۔