حکومت سعد رفیق کا پروڈیکشن آرڈر جاری کرنے میں حائل ہوگئی

قومی اسمبلی کا 9 واں سیشن جاری ہے، تاحال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات کار بہتر نہیں ہو سکے جس کے باعث قومی اسمبلی میں معمول کے تحت قانون سازی نہیں ہو رہی تاہم حکومت اور اپویشن کے درمیان قومی اسمبلی کے اجلاس کا ایجنڈا کو ختم کرکے اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع دینے کا فیصٓلہ ہوا ہے ۔ بدھ کو اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف احتجاج کرنا تھا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے پوائنٹ آف آرڈر پر تقریر شروع کر دی جس کے بعد اپو زیشن نے خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کا فیصلہ موخر کر دیا گیا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ مرتضیٰ جاوید عباسی نے نوائے وقت کو بتایا کہ خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے خلاف آج(جمعرات) قومی اسمبلی میں احتجاج کیا جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے پچھلے 8 ، 9 ماہ کے دوران اپنی اتھارٹی منوانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے لیکن ان کو اپنا ’’اختیار‘‘ منوانے میں ان کی اپنی جماعت ہی حائل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپوزیشن کے ساتھ کوئی بات طے کرتے ہیں لیکن جب اس پر عملدرآمد کا وقت آتا ہے تو وہ ’’حکومتی دبائو‘‘ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی دبی دبی زبان میں اپنی بے بسی کا اظہار تو کرتے رہتے ہیں لیکن وہ ببانگ دہل اپنے ’’اختیارات‘‘ کا استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی کا کسٹوڈین ہوتا ہے اور وہ اس کے ارکان کے حقوق کے’’ محافظ‘‘ کی حیثیت سے حکومت کی دستبرد سے بچانے کا بھی فریضہ انجام دیتے ہیں۔ قومی اسمبلی کے 9 ویں سیشن کے آغاز میں پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت نے سپیکر کو خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی عرضداشت پیش کی۔ سپیکر نے کمال مہربانی سے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا وعدہ کیا لیکن تاحال یہ وعدہ ایفا نہ ہوا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت روزانہ سپیکر کو ان کا وعدہ یاد دلاتی ہے۔ حکومتی طرز عمل قومی اسمبلی کے اجلاس کے پرامن انعقاد کی راہ میں حائل ہے۔ دراصل بعض وزراء اور ارکان بنی گالہ کے ’’ مکین ‘‘ کو ’’خوش‘‘ کرنے کیلئے حکومت کے ساتھ الجھنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے باعث اپوزیشن کو بھی حکومت کو زیر کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...