پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ظالم حکومت گرانے کے لیے نجات دہندہ بن گیا ہوں۔وقت آنے پر اپنے کارڈز ظاہر کروں گا۔صدارتی نظام کی مکمل طور پر مزاحمت کی جائے گی اگر یہ نظام لایا گیا تو ملک ٹوٹ جائے گا سردار اختر مینگل کے مطالبات کی حمایت کرتا ہوں حکومت سنجیدگی سے اس کا نوٹس لے۔انسانی حقوق کمیٹی میں بھی بلوچستان میں عورتوں بچوں کو اٹھانے اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کے معاملات پر بات ہوگی۔عمران خان نے مرد کو عورت قرار دے کر خواتین کی توہین کی ہے بلکہ خواتین کو گالی دی ہے جبکہ پاکستان کی خواتین نے وزارت اعظمی سے لے کر ہر اہم شعبہ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔سلیکٹڈ وزیر اعظم سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کو امپائر کی انگلی پسند آئے اور جنہوں نے سلیکٹ کیا ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ کیا تبدیلی پسند آئی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔بلاول بھٹو زرادری نے کہا کہ حکومت ظلم پر قائم ہے۔ظالم حکمرانوں نے قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا مافیاز کو ایمنسٹی دینے سے نظام نہیں چل سکتا۔حکومت گرانے کے لیے ہاں میں نجات دہندہ بن گیا ہوں۔فل الوقت اپنے کارڈز ظاہر نہیں کر سکتا۔پارلیمنٹ کی منظور کے بغیر آئی ایم ایف سے ڈیل غیر آئینی و غیر قانونی ہوگی پاکستان میں ون یونٹ نظام نہیں چل سکتا۔خبردار کرتا ہوں کہ صدارتی نظام لایا گیا تو ملک ٹوٹ جائے گا۔عمران خان اپنا نہیں تو وزارت اعظمی کی کرسی کا خیال کریں۔ناکام،نااہل اور نالائق وزیر اعظم سے واسطہ پڑ گیا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیراعظم کہتے ہیں عورت ہونا گالی ہے، مرد کو عورت کہنے سے کیا پیغام جاتاہے ؟ اس بجٹ میں ریلیف نہ ہواتو عوام خودنکلیں گے۔ انہوں نے کہا اٹھارویں ترمیم کے تحفظ کیلئے کھڑے ہیں اور رہیں گے، 18 ویں ترمیم اور جمہوری نظام کو چھیڑنے نہیں دیں گے، صدارتی نظام کیخلاف بھرپور مزاحمت کریں گے، پیپلزپارٹی حکومت کے سامنے دیوار کی طرح کھڑی رہے گی۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، ملک کی معاشی صورتحال سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی حکومت مزدوروں کو بے روزگار کر رہی ہے، ہر پاکستانی کے لیے زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے، مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگوں کی تنخواہیں کم پڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، ایمنسٹی اور ریلیف امیر لوگوں کیلئے ہے، کیاغریب عوام کو ریلیف مل سکتاہے ؟ کس قسم کا نظام ہے، کس قسم کی حکومت ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ان کا وزیر خزانہ کہتا ہے کہ ہماری معاشی پالیسی سے عوام کی چیخیں نکلیں گی، کیسی حکومت ہے جو کہتی ہے مہنگائی ایشو نہیں، مزدور کو بیروزگار کر کے قرض واپس دیا جا رہا ہے، اگر آپ بیمار ہیں تو صحت کا انصاف یہ کہتا ہے کہ آپ مرجائیں، ان کی یہ سوچ ہے کہ امیر کو مزید امیر بنا دیں۔ انہوں نے کہا ہمارے دور حکومت میں مزدور، کسان اور غریب خوش تھے، عوام کے پیٹ اور جیب میں کچھ نہیں، آپ آئی ایم ایف کے پاس جانے پر خودکشی کو ترجیح دے رہے تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہیکہ وہ خبردار کرتے ہیں اگر ون یونٹ یا صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹے گا۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، مہنگائی کی وجہ سے پاکستانیوں کی زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے، یہ کیسی حکومت ہے جس کا وزیرخزانہ کہتاہے ہماری پالیسیوں سے عوام کی چیخیں نکلیں گی۔انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اور ریلیف امیر ترین لوگوں کے لیے ہے، کیا غریب عوام کو ریلیف مل سکتا ہے؟کیسی حکومت ہیجو کہتی ہے مہنگائی ایشو نہیں، یہ ظالم حکمران ہیں ان کے دل میں غریب کے لیے کوئی درد نہیں، اب یہ لوگ کٹوتی پر سوچ رہے ہیں ،سبسڈیز ختم کریں گے تاکہ امیروں کو ریلیف پہنچادیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام کا خیال رکھیں ورنہ ری ایکشن آئے گا، اس بجٹ میں ریلیف نہ ہوا تو عوام خود نکلیں گے، عوام ایک حد تک برداشت کرسکتے ہیں، آپ عوام پر جو بوجھ ڈالنے والے ہیں ہم اسے برداشت نہیں کریں گے، آپ کہتے تھے آئی ایم ایف سے ڈیل لینے سے پہلے خود کشی کرلوں گا لیکن آپ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اگر ون یونٹ یا صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی گئی تو خبردار کرتا ہوں ملک ٹوٹے گا۔وزیراعظم کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس قسم کا بیان دینے سے آپ اپنا قد چھوٹا کرتے ہیں، کسی اور کا قد چھوٹا نہیں ہوا، یہ کہنے سے مردوں کے ساتھ کچھ نہیں ہوگا لیکن یہ پاکستان کی بیٹیوں، بچیوں اور عورتوں کے کیا پیغام ہے، وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ عورت ہونا ایک گالی ہے، یہ انتہائی قدم ہے، آپ مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتے ہیں اگر اسلام میں عورتوں کا کردار نہ ہوتا تو کیا ہمیں کربلا یاد ہوتا، یہاں ہماری خواتین مردوں کے شانہ بشانہ تھیں، اگر فاطمہ جناح نہ ہوتیں تو کیا پاکستان بنتا، اگر وہ نہ ہوتیں تو کون ایوب خان کے سامنے دیوار کی طرح کھڑا ہوتا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری اسلامی دنیا میں سب سیپہلے خاتون کو وزیراعظم بنایا، ہماری ملالہ جیسی بچیاں ہیں، پاکستان کی عورتیں بہادر ہیں، پاکستان کی عورتوں کا باقی دنیا کی عورتوں سے موازنہ کریں، ہم اپنے ملک کی خواتین پر فخر کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں ملک کی خواتین کو سیاست، معیشت اور معاشرے میں جگہ دینی چاہیے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے وزیراعظم کے لیے مذکر کی بجائے منث کا استعمال کیا اور کہا کہ اگر عمران خان سمجھتی ہیں اس قسم کا بیان دے کر وہ کسی کی تضحیک کررہے ہیں توہ اپنے آپ کی تضحیک کررہے ہیں، ہم سب جانتے ہیں وہ کیسے وزیراعظم بنے، اب اگر بن ہی گئے ہیں تو اس کرسی کا احترام کریں اور اپنا کام کریں۔انہوں نے کہا کہ سلپ آف ٹنگ جتنا اس وزیراعظم سے ہوتا ہے یہ اسپیڈ لائٹ سے زیادہ ہے، اگر انہیں کچھ نہیں پتا تو بات نہ کریں، اگر اچھی بات نہیں کرنا تو بات نہ کریں، شاہ محمود قریشی سے اپیل کرتا ہوں اپنے وزیراعظم کو کسی ملک میں اکیلا نہ چھوڑیں تاکہ ان کی سلپ آف ٹنگ نہ ہو اور پورا ملک شرمندہ نہ ہو، ہمارے وزیراعظم نے جرمنی جاپان کو ہمسایہ قرار دیا، یہ کس قسم کی باتیں کررہے ہیں، وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران سے پاکستان میں حملے ہوتے ہیں لیکن وزیراعظم ایران جاکر کہتے ہیں کہ حملے پاکستان سے ایران پر ہوتے ہیں، جب سلیکٹڈ نالائق اور نااہل کو ملک پر مسلط کردیا ہے تو سینئر وزیر اور مشیر وزیراعظم کو کنٹرول کریں۔سلیکٹر سے سوال کرتا ہوں آپ کو تبدیلی پسند آئی: چیئرمین پیپلزپارٹی ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جنہوں نے سلیکٹ کیا اور جو سلیکٹڈ ہیں ان سے کہتا ہوں، جو سلیکٹڈ ہیں ان سے کہوں گا کہ امپائر کی انگلی پسند آئی، جنہوں نے سلیکٹ کیا ان سے سوال کرتا ہوں کہ کیا آپ کو تبدیلی پسند آئی۔