’’ اُجڑا ؔچمن نہیں ، اُجاڑاؔ گیا چمن!‘‘

معزز قارئین! خبروں کے مطابق ، کورونا وائرس کی زد سے بچنے کے لئے 50 سال سے اوپر مسلمانوں پر مساجد میں نماز پڑھنے کے لئے جانے پر پابندی لگا دِی گئی ہے۔ اِس پر مَیں 1992ء سے نیویارک میں آباد اپنے 51 سالہ شادی شدہ بڑے بیٹے (اور دو بیٹوں کے والد ) ذوالفقار علی چوہان کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ ’’ وہ حاجی اور پنجگانہ نمازی ہونے کے باوجود شاید وہاں کی مسجد میں بھی نماز کی ادائیگی کے لئے داخل نہ ہوسکے؟‘‘ لیکن، پرسوں (23 اپریل کی شام ) جب مَیں نے وزیراعظم عمران خان کے ’’احساس ٹیلی تھون ‘‘ پروگرام میں اُن کا خطاب سُنا اور مولانا طارق جمیل صاحب کی دُعا تو مَیں سوچنے لگا اگر واقعی (مجبوراً ) 51 سال کے ہر مسلمان پر کسی مسجد میں نماز کے لئے داخلہ ناممکن ہوگیا تو میرا کیا بنے گا؟اور پاکستان کے بعض اکابرین کا بھی ؟
میری عُمر 83 سال اور 4 ماہ ہے ۔صدر پاکستان عارف اُلرحمن علوی 29 جولائی 1945 کو پیدا ہُوئے ۔اُن کی عُمر تقریباً 70 سال ہے ۔ وزیراعظم عمران خان 5 اکتوبر 1952 ء کو پیدا ہُوئے ۔اُن کی عمر تقریباً 67 سال ہے ۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ 11 نومبر 1960 ء کو پیدا ہُوئے ۔ اُن کی عمر تقریباً 59 سال ہے۔ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب اُلرحمن 8 فروری 1945 ء میں پیدا ہُوئے ۔ اُن کی عمر تقریباً 75 سال ہے۔ مولانا فضل اُلرحمن 9 جون 1953ء کو پیدا ہُوئے۔ اُن کی عمر تقریباً 66 سال ہے۔ مولانا طارق جمیل یکم جنوری 1953ء کو پیدا ہُوئے۔ اُن کی عمر تقریباً 67 سال ہے۔
پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے چھٹے خطیب مولانا محمد شہاب اُلدّین پوپلزئی کی طرف سے (ماضی کی طرح) ’’ رویت ہلال کمیٹی‘‘ سے پھر اختلاف کِیا گیا ہے ۔ اُن کے اعلان کے مطابق اُن کے عقیدت مندوں نے کل (24 اپریل کی شام) پہلا روزہ افطار کِیا جبکہ پاکستان کے ہر علاقے کے مسلمان (آج 25 اپریل کی شام ) اپنا اپنا روزہ افطار کریں گے ۔ معزز قارئین! "Wikipedia"پر مولانا پوپلزئی کی عُمر نہیں لکھی گئی اِس لئے مجھے نہیں معلوم کہ ’’ وہ اپنی عُمر کے لحاظ سے اپنی مسجد میں نمازِ تراویح یا نماز عید کے لئے امامت کے فرائض دے سکیں گے یا نہیں؟‘‘
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اپنی والدۂ محترمہ (آپی جی )اور بیٹوں کے ساتھ لندن میں ہیں ۔ وہ 25 دسمبر 1949ء کو پیدا ہُوئے اُن کی عمر تقریباً 70 سال ہے۔ اُنہیں لندن کی کسی مسجد میں تراویح یا نمازِ عید کے لئے داخل ہونے دِیا جائے گا یا نہیں؟ مجھے نہیں معلوم؟ میاں شہباز شریف 23 ستمبر 1951ء کو پیدا ہُوئے تھے ۔ اُن کی عُمر تقریباً 68 سال ہے۔ خبروں کے مطابق یہ بھی خوب ہے کہ ’’ احتساب عدالت نے ’’رمضانؔ ؔشوگر ملز ریفرنس‘‘ کی سماعت 4 مئی تک ملتوی کردِی ہے ‘‘ ۔ میاں شہباز شریف کے ساتھ اُن کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو بھی طلب کِیا گیا ہے۔ حمزہ شہباز 6 نومبر 1974ء کو پیدا ہُوئے ۔ اُن کی عمر تقریباً 45 سال ہے۔ اِس لحاظ سے وہ نمازِ تراویح یا نمازِ عید کے لئے کسی مسجد میں داخل ہوسکتے ہیں ۔
’’دامادِ بھٹو ‘‘ سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری 26 جولائی 1955ء کو پیدا ہُوئے ۔ اُن کی عُمر تقریباً 64 سال ہے۔ اِس لئے وہ بھی کسی مسجد میں نمازِ تراویح یا نماز عید کے لئے داخل نہیں ہو سکیں گے لیکن موصوف کتنے خوش قسمت ہیں کہ ’’ 21 ستمبر 1988 ء کو پیدا ہونے والے بلاول بھٹو زرداری کی عُمر تقریباً 31 سال ہے۔ اِس لئے وہ بھی حمزہ شہباز کی طرح کسی مسجد میں نمازِ تراویح یا نمازِ عید ادا کر سکیں گے ۔
معزز قارئین! میں نے دیکھا اور سُنا کہ ’’ اپنے دُعائیہ خطاب میں مولانا طارق جمیل نے وزیراعظم عمران خان کی تعریف کرتے ہُوئے کہا کہ ’’ عمران خان اکیلے دیانت دار ہیں ، اُنہیں اُجڑا ہُوا چمن مِلا ہے اور وہ اِس چمن کو کہاں تک آباد کریں گے؟‘‘ میری مولانا صاحب سے گذارش ہے کہ ’’ چمن ( ہمارا پیارا پاکستان ) خُود بخود تو نہیں اُجڑ گیا تھا؟‘‘۔ اِس کے اُجاڑنے والوں میں توبہت سے نام آتے ہیں ۔ ایک قدیم شاعر بُوم ؔپانی پتی نے کہا تھا کہ … ؎
اِن حسینوں نے اُجاڑیں بستیاں!
بُوم سالا مُفت میں بدنام ہے !
…O…
یاد رہے کہ ’’ اُلّو ‘‘ کو فارسی زبان میں ’’ بُوم ‘‘ کہتے ہیں ۔ یہ ہماری سیاسی تاریخ کا حصّہ ہے کہ ’’ فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان ( مسلم لیگ کنونشن کے صدر تھے ) اور اُن کے سگے چھوٹے بھائی سردار بہادر خان ( مسلم لیگ کونسل ) کے اہم راہنما، جنہوں نے ایک دِن سپیکر قومی اسمبلی سے مخاطب ہو کر یہ شعر پڑھتے ہُوئے پورے ایوان سے داد لی تھی کہ …؎
یہ راز تو کوئی راز نہیں ،
سب اہلِ گلستاںؔ جانتے ہیں!
ہر شاخ پہ اُلّو ؔبیٹھا ہے ،
انجامِ گلستاں کیا ہوگا ؟
…O…
معزز قارئین! نہ جانے کِس کِس اُلّو نے ہمارے چمن کو اُجاڑا ہے ۔ جناب فیض احمد فیضؔ کا ایک شعر ہے کہ …؎
ہم سے کہتے ہیں چمن والے ، غریبانِ چمن!
تم کوئی اچھا سا رکھ لو اپنے وِیرانے کا نام!
… O …
صورت یہ ہے کہ ’’ ایک چمن ؔبالائی طبقے کا ہے اور دوسرا غُربت کی لکیر کے نیچے 60 ؔفی صد عوام کا ‘‘۔ اب کر لو جو کرنا ہے؟
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن