کرونا وائرس ،پاکستان افغانستان کے لوگ دیرپاامن کے خواہا ں

اسلام آباد(نا مہ نگار)ماہرین اور سینیئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے پیدا شدہ حالات نے ایک بار پھر امن اور ممالک کے درمیان وسیع تر تعاون کی اہمیت کو اجا گر کیاہے۔پاکستان اور افغانستان کے لوگ تصادم کے ماحول سے نجات اور دیر پا امن کے خواہاں ہیں تاکہ صحت کی سہولتوں سمیت سماجی شعبے کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری کی جا سکے۔پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے مبصرین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام’ کورونا وبا کے بعد پاکستان اور افغانستان میں مکالمے کے احیا کی ضرورت‘ کے زیر عنوان آن لائن مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ افغانستان ریسرچ اینڈ اویلیوایشن یونٹ (اے آر ای یو) کی ڈائریکٹر ڈاکٹرارزالہ نعمت نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں امن قائم نہیں ہوا اورگزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران 2417پر تشدد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کورونا کی وبا بھی تشدد کو روکنے میں ناکام ہے اور یہ صورتحال افغانستان میں ایک بڑے انسانی المیے کی موجب بن سکتی ہے۔ پاکستان کے افغانستان میں سابق سفیر آصف درانی نے کہا کہ ہمیں یہ پہلو پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ بعض قوتوں جیسا کہ ڈرگ مافیا کے مفادات افغانستان میں عدم استحکام سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیدات کو الزام تراشی کی بجائے ایک دوسرے کی معاونت کی راہ اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کونارڈ اڈنائر فاؤنڈیشن کے کابل دفتر سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر الینر زیانو نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی اور علمی سطح پر روابط کی اشد ضرورت ہے تاہم سول سوسائٹی اس وقت اپنے آپ کو خوف کی حالت میں محسوس کر رہی ہے۔ تجزیہ نگار تیمور شامل نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان اقتدار کے لیے رسہ کشی اور بعض منفی بیرونی عوامل بھی افغانستا ن میں دیر پا استحکام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ پاکستان میں افغانستان کے سابق سفیر جانان موسازئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے مختلف میدانوں کی نشاندہی کی ضرورت ہے۔ تجزیہ نگار عمارہ درانی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے گفتگو سلامتی کے روایتی موضوع سے ہٹ کر انسانی موضوع پر ہونی چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی کی وزٹنگ فیلو ڈاکٹر فاطمہ کمیلی نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کا مستقبل یکساں اور اس کے حصول کے لیے مل کر کام کرنا انتہائی اہم ہے۔

ای پیپر دی نیشن