کراچی(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت غربااہلحدیث پاکستان ورئیس جامعہ ستاریہ الاسلامیہ مولاناعبدالرحمن سلفی نے این جی اوز اور اقلیتی کمیشن کی جانب سے یکساں تعلیمی نصاب کی آڑ میں نصابی کتب سے دین و اسلامی تعلیمات پر مبنی اسباق نکالنے کی تجویز کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجویز پاکستان کی اسلامی شناخت،دوقومی نظریہ اور آئین پاکستان کی اسلامی دفعات کیخلاف اقدام ہے اس کا مقصد ملک کو سیکولر بنانے کے لیے راہ ہموار کرنا ہے انہوں نے کہا یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا لیکن آج تک اسلامی قوانین کا نفاذ معطل ہے جسکی باعث اس قسم کی تنظیموں کویہ جرات ہورہی ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف تجاویز دے رہی ہیں مولانا عبد الرحمن سلفی نے کہا حکومت پاکستان آئین کی اسلامی اسلامی شقوں کے نفاذ کی آئینی طور پر پابند ہے لیکن ایک سازش کے تحت آ ئین کے تحت اُردو کے نفاذ، سود کے خاتمہ سمیت دیگر غیر اسلامی انگریزی قوانین کو اسلامی قوانین میں تبدیل کرنے کا عمل معطل کیا ہوا ہے آگر قرار داد مقاصد کی روشنی میں ملک کی سمت کا تعین اور اس مطابق قوانین کا نفاذ ہو جاتا آج ملک جس تنزلی کی جانب گامزن ہے اس ازالہ ہوتا اور یہ ملک دیگر اسلامی ممالک کے لیے ماڈل اسلامی ملک ہوتا مولانا سلفی مطالبہ کیاکہ حکومت فوری طور پر اقلیتی کمیشن کی یہ تجویز پر نوٹس لے اور اپنی پوزیشن واضح کرے تاکہ پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو۔