مکوآنہ (این این آئی)پاکستان میں ہوشربا مہنگائی،معاشی،سیاسی بحران،بازار ویران،دکاندار پریشان،عید کی خوشیاں ماند پڑی ہوئی ہیں،عام طور پر عید میں اتنا کما لیتے تھے جتنا پورا سال نہیں کما پاتے، لیکن اس بار بازاروں میں رونق ہی نہیں،رمضان کے اختتام پر آنے والی چھٹیاں پاکستان کی چھوٹی دکانوں اور ٹھیلہ فروشوں کے لیے کمائی کی ضمانت ہوا کرتی تھیں۔اس آخری ہفتے میں اتنی کمائی ہو سکتی ہے، جتنی پورے سال میں نہیں ہوتی لیکن اس سال صورت حال مختلف ہے۔ بہت سے دکانداروں کو یہ خدشہ ہے کہ وہ اپنی دکانوں کا ماہانہ کرایہ تک ادا نہیں کر پائیں گے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ عام طور پر عید میں اتنا کما لیتے تھے جتنا پورا سال نہیں کما پاتے۔ ملک میں مہنگائی کئی دہائیوں کی اپنی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے اور سیاسی انتشار نے ملک کو غیر یقینی کی کیفیت میں ڈال رکھا ہے۔ شہزاد احمد مشرقی شہر لاہور میں بیگز، زیورات اور دیگر سامان فروخت کرنے کی دکان چلاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''کوئی گاہک نہیں ہے، کوئی خریدار نہیں ہے۔‘‘ دو سو بیس ملین سے زیادہ آبادی والے اس جنوبی ایشیائی ملک میں مارچ کے دوران افراط زر کی شرح 35.4 فیصد تھی۔ گزشتہ بارہ مہینوں میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 47 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا جبکہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں 55 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ پاکستان بال بال قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے اور اسے ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی اگلی قسط کی ضرورت ہے جبکہ اس عالمی ادارے نے سخت اصلاحات متعارف کروانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔