میرے اِس کالم میں مبنی مواد کو میری کتاب کی تشہیر کا کوئی حربہ نہ سمجھا جائے اَورنہ ہی اِسے میری خودنمائی یا خود ستائشی کے زمرے میں پھینکا جائے۔میری کتاب کا آدھا حصہ ماخذالقرآن کے مواد پر مشتمل ہے مَیں نے اِس حصہ کوبڑی لگن محنت اَور تحقیق کے بعد ایک صورت میں ڈھا ل دیا ہے یہ صورت اتنی خوبصورت اَور پْرکشش (بقول میرے سہی) ہے کہ شاید بہت سے لوگ اِس کی طرف کھنچے چلے جائیں گے۔
دراصل ہم نے قرآن کو قرأت اَور کہانی کی ایک کتاب سمجھ لیا ہے اَور تقریباً ہر شخص اِس سمندر بیکراں کی سطح پر اپنی اپنی سمجھ کی کشتیوں اَور بحری جہازوں پر محو ِ سفر ہے بہت کم ایسے لوگ ہیں (موجودہ دور میں تو شاید بالکل بھی نہیں) جو مشاق و مشتاق تیراک ہیں اَور وہ اِس سمندر کی تہہ میں اْترنے کا گْر جانتے ہیں یہ وہ صاحب ِ ایمان لوگ ہیں جو اہل ِ کرامت کہلانے کے مستحق ہیں کیونکہ یہ لوگ تہہ کے اندر سے ایسے ایسے ہیرے موتی نکال لائے ہیں جنہوں نے انسان کی جسمانی اَور روحانی صحت مندی میں تریاق کاکام کیا ہے لیکن ہم نے اِن کے بنائے ہوئے کشتوں کو Expiredدوائی سمجھ کر نیچے پھینک دیا ہے (ایسے لوگ ہر دور میں پروردگار نے انسانوں کے لیے بھیجے ہیں)اَور سطح سمندر پر تیرنے والے حکیموں اَور ڈاکٹروں کے نسخوں کے مطابق جعلی دوائیوں پر انحصار کرلیا ہے جس کی وجہ سے انسان اپنی روحانی اَور جسمانی صحت کو بگاڑ بیٹھا ہے۔ اَور اَب اِن جعلی دوائیوں کی بعداز دوائی کے مضر اثرات سے بیماراَور بے سکون ہوگیا ہے۔
آج کے انسان نے زندگی کی تیزرفتاری اَور بے معنی تگ ودَو کی وجہ سے اپناوقت خود ہی کھالیا ہے اْس کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ ذہنی مرکزیت یاشوق وتوجہ سے اِس کتاب قرآنِ حکیم کو پڑھ سکے اَور اپنا علاج کرے۔ مَیں نے نسخہ قرآن سے انسان سے وابستہ اْس کی ساری بیماریوں اَور پریشانیوں کو مختصر اقوال بناکر لکھ دیا ہے تاکہ وہ تنگی وقت کی بیماری کی صورت میں سہولت اَور آسانی سے پڑھ سکے۔ بالکل ایسے جیسے آج کل لمبے چوڑے نصاب کو Papers Gess کی صورت میں طالبعلموں کو دستیاب کردیا گیاہے مَیں نے ماخذالقرآن کا گیس پیپر تیارکرلیا ہے۔ آپ کو پاس ہونے کی رعایت دینے کی خاطر۔ مَیں یہ گیس پیپر مارکیٹ نہیں کروں گی تاکہ غریب طالب علم بھی اِسے خرید سکے اَور پاس ہونے کی اْمید باندھ سکے۔
مَیں نے اِس ماخذالقرآن کو نمبروار مختصر طور پر اقوال کی صورت میں ترتیب دیا ہے تاکہ پڑھنے والا انتہائی سہولت سے پڑھتا چلاجائے۔ قرآن کی ابتدا میں الفا ظ یعنی سے شروع ہوتی ہے اْس کا ترجمہ یعنی یہ کہ ’’اللہ بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے‘‘ میرے خیال میں یہ خالق و مخلوق کے تعلقات اَور محبت کی مکمل تشریح اَور صداقت ہے اَور صداقت کبھی خسارے میں نہیں ڈالتی۔ ہم اِس منافع سے فائدہ اْٹھانے کا قرینہ اپنائیں تو زندگی کا سود ا سچا ہوجائے گا میرا ایک شعر ہے؛
کھوٹے سکے ہیں سارے گردش میں
سچا سودا کہاں ملے گا اَب
بہرحال اخبار میں زیادہ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال میں اپنی کتاب کا اقتباس اْسی مناسبت سے مختصراً لکھ رہی ہوں۔ صرف ترجمے کے ساتھ۔
القرآن: ’’قرآن میں سَراسَر وہ سب کچھ ہے جوانسان کے لیے شفا اَور رحمت ہے۔
القرآن:’’ہاں ہاں اَور ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔‘‘القرآن: دْنیا میں ہر طرف پھیلے ہمارے آثار ہی انسان کو راہ راست پر رکھنے کے لیے کافی تھے مگر ہم نے پھر بھی راست راستہ دکھانے کے لیے اپنے پیغمبر بھیجے انسان کی طرح کے انسان تاکہ وہ اپنے جیسے انسان کی بات کو آسانی کے ساتھ سمجھ سکیں۔
القرآن:جب تم جھوٹی قسم کھاتے ہو تو وہی قسم تمہیں کھاجاتی ہے۔
القرآن: اللہ خوب دیکھتا ہے اَور خوب سنتا ہے ساری طاقت ہم نے اس لفظ خوب میں رکھ دی ہے۔القرآن:اللہ ہی ہمارا رفیق اَور کارساز ہے اَور رفیق تو طرفدار ہوتاہے۔القرآن :اللہ کی عبادت ہارے ہوئے دل سے نہ کرو اللہ کی راہ میں خرچ ناگواری سے نہ کرو۔القرآن : اللہ نے اپنی خوشنودی مخالف ِ نفس و بغض میں رکھی ہے۔
القرآن : حاکم کو باعلم رہنے کی زیادہ ضرورت ہے وہ حصول ِ علم میں ہروقت مشغول رہے تاکہ ملکی نظام کو بہتر طور پر چلانے پر قادر ہوجائے۔ اچھی حکومت میں امدادِ غیبی شامل ہوجاتی ہے۔
القرآن : ہم اپنے پسندیدہ بندوں کو تکلیف اَور مصائب کی بھٹی میں ڈالتے ہیں سونا بنانے کے لیے۔ ہم نے اپنے پیغمبروں کے ساتھ یہی کیا۔
القرآن:جب ہم تمہیں غنی کردیں تو سرکش نہ ہوجائو ہمارے لیے وجود کو معدوم بنانا اَور معدوم کو موجود دنیا بالکل آسان ہے ہم اچانک اَور ناگہاں پکڑلینے میں قادر ہیں اَور بعض اوقات ہم ایسے لوگوں کی سزا کو فوری طور پر بھگتا دیتے ہیں۔
القرآن:حرام اگر کثیر بھی ہو تو ہم اس کی برکت چھین لیتے ہیں اگر حلال قلیل بھی ہو تو ہم اس میں برکت ڈاخل کردیتے ہیں۔
القرآن:ہم سے چھپ کرمانگو یا واشگاف مانگوہم تمہارے احوال کا علم رکھتے ہیں اَور تمہارے نیک اعمال پر تمہیں امیر کردیتے ہیں ہر طرف سے ہم تمہارے خلقی حقوق کو کبھی ساقط نہیں کرتے۔ ہماری رحمت ہر وقت متحرک رہتی ہے۔ہمارا ہر وعدہ سچا ہے مگر لوگ نہیں جانتے۔ ہم واقف کار ہیں اَور ہماری بھیجی ہوئی کتاب قرآن مستحکم ہے۔