عدلیہ جوائے لینڈ نہ ساس کے خوف سے فیصلہ ہونے دینگے ، فرانزک ہونا چاہئے ، لیگی رہنما 


اسلام آباد‘ فیصل آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + نمائندہ خصوصی) مریم نواز نے کہا ہے کہ جہاں فیصلے آئین اور قانون نہیں بلکہ بیگمات اور ساسوں کی پسند ناپسند پر ہو رہے ہوں، وہاں فتنہ اور انتشار ہوگا۔ ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ جہاں فیصلے آئین اور قانون نہیں بلکہ بیگمات، ساسوں کی پسند ناپسند پر ہو رہے ہوں وہاں تعمیر و ترقی صرف خواب رہے گی۔ چیف جسٹس صاحب! یہ پاکستان کی عدلیہ ہے، جوائے لینڈ نہیں!۔ عمران خان کی جانب سے عدالتی فیصلہ نہ ماننے پر سڑکوں پر آنے سے متعلق مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ کا نہیں، ساس کورٹ کا! وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے ساس کے خوف سے فیصلہ دیا تو یہ ہم ہونے نہیں دیں گے۔ عوام کے ذہنوں کے ساتھ اور نہ کھیلو، قوم کے منہ پر جھوٹ نہ بولو، اسی لئے فراڈیئے کو کالا کنستر منہ پہ چڑھانا پڑتا ہے، مجرم ہو مجرم ہی رہو گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے شرم! تم نے باجوہ کے کہنے پہ اسمبلیاں کیوں توڑیں؟۔ اقتدار کی خاطر پنجاب اور خیبر پی کے کے عوام کی تو ہین، نمائندوں کی تضحیک کی، انکی منتخب اسمبلیاں تحلیل کردیں، تم عدلیہ کو گالی دو، چیف جسٹس کی تصویر پہ جوتے مارو، دھمکی سے ضمانت کا ریلیف پیکیج لو۔ چیف جسٹس نے اگر آئین کی دستک نہیں بلکہ ساس کے خوف، بچوں اور بیگمات کے مشورے سے تمہارے حق میں فیصلہ دیا تو یہ اب ہم ہونے نہیں دیں گے۔ آئین سے کھلواڑ کرنے والوں کو نہ قوم بخشے گی اور نہ ہم چھوڑیں گے۔ ساس ہے! داماد کے پوسٹرز پر جوتے برسانے والے کی ترجمان بن گئیں۔ آئین اور عدل جب فارن ایجنٹ، داماد ، بیگمات، بچوں، ساس کے مشورے کی نذر ہو جائے تو ملک کو عمران جیسے فتنے، چور، جھوٹے، مہنگائی اور بے روزگاری بھگتنا پڑتی ہے۔ اب الیکشن باجوہ اور ساس کے کہنے پر نہیں اپنے وقت پر ہوگا۔ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خاں نے کہا ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلی کے الگ الگ انتخابات قبول نہیں کریں گے۔ عام انتخابات ایک ہی دن ہوں گے۔ ایک اہم عدالتی شخصیت کی فیملی خواتین کی سامنے آنے والی آڈیو کی ریکارڈنگ کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہئے۔ فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات کے ضد پر مبنی فیصلوں سے حالات خراب ہورہے ہیں۔ قومی و صوبائی انتخابات الگ الگ کروانے پر سیاسی جماعتوں اور چھوٹے صوبوں کو اعتراضات ہیں۔ ہم ایسا نہیں چاہتے کہ الگ الگ انتخابات ہوں اور ملک مزید انتشار کا شکار ہو جائے۔ ہم الیکشن سے فرار نہیں چاہتے، چاہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں، جب الیکشن ہوں گے تو ن لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت نوازشریف کریں گے۔ چیف جسٹس کی ساس اور ایک وکیل کی اہلیہ کی لیک ہونے والی مبینہ آڈیو پر انہوں کہا ہے کہ اس ٹیپ سے لگتا ہے کہ جیسے انصاف کے ایوانوں میں بیٹھے لوگ فیصلے بچوں، ساس سسر کے کہنے پر کرتے ہیں۔ اس گفتگو پر ہر پاکستانی کو تشویش ہے۔ آڈیو میں چیف جسٹس کو ایڈوائس کیا گیا، فوری فیصلہ کریں۔ گفتگو میں چیف جسٹس کی درازی عمر اور جرا¿ت کیلئے دعاو¿ں کا ذکر ہے۔ گفتگو میں ایک جج کو فیصلے کیلئے ہدایت کی جارہی ہے۔ گھریلو خواتین پارٹی کے افراد کو غداری پر اکسائیں گی تو بات ہو گی۔ اس پر سوالات اٹھتے ہیں کہ کیا ملک کے فیصلے گھر والوں کے کہنے پر کئے جا رہے ہیں؟۔ معزز ججوں کے اہلخانہ اس طرح کی گفتگو میں ملوث ہیں؟۔ گفتگو کے نتائج پوری دنیا دیکھ رہی ہے ۔گروپ بندی، تقسیم پیدا کی جارہی ہے۔ قوم پر مضر اثرات ہیں۔ صورتحال سے میں خود پریشانی میں مبتلا ہوں۔ عمران خان کے خلاف کوئی غلط مقدمہ نہیں بنایا۔ جمہوریت میں اختلاف رائے کا احترام کیا جاتا ہے۔ ہم چاہتے تو عمران خان کے خلاف سزائے موت والے کیسز بنا سکتے تھے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...