سلطان صلاح الدین ایوبی اور آج کا مصر 

Apr 25, 2024

سید ارتقاءاحمد زیدی

ارتقاء نامہ …سیّد ارتقاء احمد زیدی 
 irtiqa.z@gmail.com 
مصر کے حکمرانوں نے غذہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لئے جو ظالمانہ رویّہ اختیار کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نیتن یاہو سے کسی طرح کم نہیں۔ بہت ہی معتبر ذرائع سے اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ شدید زخمی فلسطینیوں کو ان کے عزیز واقارب اگر علاج کے لئے مصر لے جانا چاہیں تو بارڈر پر موجود حکام بھاری رقم وصول کرتے ہیںاور بھوک سے مجبور ہو کر اگر فلسطینی مصر میں داخل ہو نا چاہیں تو ان پر فائر کھول دیتے ہیں۔یہ ظلم وہ ملک کر رہا ہے جس کی سرزمین سے سلطان صلاح الدین ایوبی جیسے مجاہد نے عیسائیوں کو صلیبی جنگوں میں دندان شکن اور فیصلہ کن شکست دی تھی۔ ہم تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے اور اپنے ہیروز کو فراموش کر دیتے ہیں۔ صلاح الدین ایوبی نے 1163ءمیں مصر میں سلطنت ایوبی کی بنیاد رکھی اور بعد میں شام کو بھی فتح کیا اور دونوں ملکوں کے 1171ءتک حکمران رہے۔ صلاح الدین کے دور حکومت سے پہلے فاطمید خلافت جس نے 969ء سے مصر پر حکومت کی تھی۔ سیاسی اور سماجی لحاظ سے مسلسل زوال پذیر تھی۔ صلاح الدین ایوبی ایک بہت نڈر اوربہترین جنگجو تھے۔ انہوں نے صلیبی جنگوں میں بے شمار فتوحات اپنے نام کیں۔ 1187ءمیں جنگ حتین میں فتح حاصل کرکے یروشلم میں مسلمانوں کی حکومت قائم کی۔ اس فتح کے لئے انہوں نے 20سال تک عیسائیوں سے جنگ کی۔ انہوں نے یروشلم کا 20ستمبر سے 2 اکتوبر تک محاصرہ کیا۔ آخر کار بیلین Balainنے ہتھیار ڈال دیئے اور سلطان صلاح الدین سے محفوظ راستہ کی درخواست کی۔ صلاح الدین نے اپنی طبیعت کے مطابق صلح جوئی اور کم سے کم خونریزی کی خاطر یہ درخواست قبول کرلی۔ بیلین اپنے ساتھیوں کے ساتھ یروشلم سے چلا گیا۔ اور یروشلم پر صلاح الدین ایوبی کی حکومت قائم ہوگئی۔
صلاح الدین ایوبی 1137ءمیں عراق کے شہر ٹکرت Tikrit میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے قرآن حکیم کے علاوہ ستاروں، حساب اور قانون کی تعلیم حاصل کی اور نوجوانی میں ہی اپنے چچا سعدالدین شرکوہ Shirkoh Din-al-Sad سے فوجی تربیت حاصل کی اور جنگوں میں بے شمار کامیابیاں حاصل کرکے شہرت پائی اور بہترین جنگی حکمت عملی اور انتظامی اَمور میں مہارت کی بدولت فاطمید Fatimids حکومت کا تختہ الت کر مصر کے سلطان بن گئے۔پڑوسی ملک شام کے بادشاہ زنجید Zangid کے وفات پانے پر شام کو بھی فتح کرکے اپنی حکومت قائم کر دی۔دونوں ملکوں پر حکمرانی کے دوران صلاح الدین ایوبی نے بے شمار درس گاہیں، ہسپتال اور رفاہ ِ عامہ کے ادارے تعمیر کئے۔ ان کا مصمیم ارادہ تھا کہ وہ مصر اور شام کو اَمن و امان،خوشحالی اور تہذیب و تمدن کا گہوارہ بنائیں گے اور انہوں نے ایسا کر دکھایا۔ وہ تاریخ میں بہترین مسلم حکمران کے طور پر یاد کئے جاتے ہیں۔ جنہوں نے عیسائیوں کو صلیبی جنگوں میں شکست فاش دینے کے باوجود اِن پر کسی قسم کا ظلم نہیں کیا۔ اِس حقیقت کے باوجود کہ عیسائیوںنے مسلمانوں پر ناقابل بیان مظالم ڈھائے تھے۔صد افسوس آج وہی مصر جس نے صلاح الدین ایوبی کا د ور دیکھا ہے۔ موجودہ حکمرانوں کی طرف سے فلسطینی مسلمانوں کے خلاف اقدامات کے دلخراش مناظر بھی دیکھ رہا ہے۔ مصر کے علاوہ 50 سے زیادہ مسلم ممالک کی اسرائیل کے مظالم کے خلاف مجرمانہ خاموشی اور بے حسی نے مسلم امّہ کا وقار مجروح کر دیا ہے اور مسلمان کسی سلطان صلاح الدین ایوبی کا انتظار کر رہے ہیں۔ جو اسرائیلی حکمرانوں اور ان کے ہمنوا ممالک کے خلاف عملی کاروائی کر سکے۔

مزیدخبریں