رواں ہفتہ اپنے آغاز کے ساتھ ہی صوبائی حکومت خصوصاً بیوروکریسی کے لئے انتہائی مصروفیت اور پریشانیاں ساتھ لایا۔ جاپانی شہریوں کی گاڑی پر خودکش حملہ کے محض تین روز بعد ہی شہر قائد کے دورہ پر آنے والے ایرانی صدر کی سخت ترین سیکیورٹی اور ہائی الرٹ سچویشن سے ابھی فراغت مل بھی نہ پائی تھی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی آمد کا بگل بج گیا۔ بدھ کو ایک جانب ایرانی صدر ابراہیم رئیسی و دیگر مہمانوں کو رخصت کیا جا رہا تھا تو دوسری جانب وزیر اعظم کے استقبال کی صف بندی کی جارہی تھی۔ بحیثیت وزیر اعظم ‘ شہباز شریف کا شہر قائد کا یہ پہلا دورہ بنیادی طور پر ایسے وقت ہوا جب ایک جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے صوبائی وزراء گورنر سندھ کی تبدیلی کی مہم چلائے ہوئے ہیں تو دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو برقرار رکھے جانے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ایسے میں پاکستانی تاجروں کے مؤقر ترین تنظیم فیڈریشن آف چیمبر ز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی جانب سے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کے اقدامات اور تاجروں کے ساتھ شاندار ورکنگ ریلیشن شپ کاحوالہ دیتے ہوئے یہ مطالبہ کر دینا کہ ’’ ہمیں گورنر کامران خان ٹیسوری ہی چاہیئے‘‘ ترپ چال کا کام کر گیا۔صبح سویرے شہباز شریف اپنے کابینہ کے اہم وزراء کے ہمراہ بحیثیت وزیراعظم شہر قائد کے پہلے دورہ پر پہنچے تو اس دورہ کا آغاز بھی مزار قائد پر حاضری سے ہوا جہاں پھولوں کی چادر چڑھانے اور فاتحہ خوانی کے بعد وہاں موجود مختلف شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی کہ حامل نوجوانوں کے ایک گروپ سے انہوں نے وطن کی خدمت اور استحکام کے لیے کردار ادا کرنے کا حلف لیا۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ ہاؤس پہنچے جہاں ان کی وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے ون ٹو ون ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات شکوے شکایات تک ہی محدود رہی جس میں وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے صوبے کے لیے وفاق کی جانب سے فنڈز کی کٹوتی‘ ٹیکسز کے مسائل سمیت مختلف معاملات اور شکایات کی جانب توجہ دلائی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر اہم حکومتی اتحادی جماعت کے رویے بیانات اور اقدامات بھی زیر بحث آئے تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ہمیں سب کے مینڈیٹ کا احترام اور معاشی استحکام کے لیے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ بعد ازاں وزیر اعظم اور وفاقی وزرا جبکہ وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی وزراء کے درمیان باقاعدہ اجلاس ہوا جو کہ انتہائی خوشگوار رہا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کویہ کہہ کر چونکا دیا کہ آپ کی کابینہ میں سندھ کی نمائندگی زیادہ ہے لہذا امید ہے کہ سندھ کے مسائل بھی زیادہ تیزی سے حل ہوں گے۔ مراد علی شاہ نے اس موقع پر خود ہی وضاحت کردی کہ وزیر خزانہ اورنگزیب، جام کمال اور قیصر شیخ کراچی میں رہتے ہیں جبکہ خالد مقبول تو ہیں ہی کراچی کے۔ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی اور صوبائی کابینہ اراکین کو مربوط انداز میں مل جل کر کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دورہ کراچی کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ سب ایک ٹیم بن کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض موقعوں پر ایسے فیصلے بھی کرنے ہوں گے جو ذاتی طور پر پسند نہ ہوں لیکن وہ فیصلے پاکستان کے لیے بہتر ہوں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پریزنٹیشن کے ذریعے صوبے کے مالی معاملات سے وزیراعظم کو آگاہ کرتے ہوئے مختلف مدات میں صوبے کو کم پیسے ملنے اور کٹوتیوںکی شکایت کے سلسلے میں بتایا کہ ایف بی آر سے کیس جیتنے کے باوجود مکمل رقم نہیں ملی جبکہ مختلف مدات میں بھی فنڈز نہیں دیے جا رہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے موقع پر موجود وزیر خزانہ کو ایف بی ار اور دیگر مالی معاملات پر فوری طور پر وزیراعلی سندھ اور ان کی ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر طے کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے صوبے میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ترقی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کے لیے تالیاں بجوائیں اس موقع پر سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کے اصرار پر وزیراعظم شہباز شریف نے 300 بسوں کے پول میں وفاق کی جانب سے ڈیڑھ سو بسیں دینے کی بھی یقین دہانی کرائی۔وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے کے سی آر (کراچی سرکلر ریلوے) پراجیکٹ 2016 پر بھی بات کی اور کہا کہ کراچی کے لیے کے سی آر بہت اہم ہے۔ انہوں نے شہباز شریف سے کے سی آر کیلئے رائٹ آف وینے کی سفارش کی تاکہ پراجیکٹ شروع کرکے اس کو ترجیح دیتے ہوئے فریم ورک ایگریمنٹ پر عمل درآمد ہو سکے۔
بعد ازاں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی اور کراچی آمد پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا،ملاقات میں صوبہ کے انتظامی امور، امن و امان کی صورتحال ،وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں اور کاروباری برادری کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا،گورنر سندھ نے وزیرِ اعظم کو شہر قائد کی کاروباری برادری کو درپیش مسائل اور ان کی جانب سے دی گئی تجاویز سے بھی آگاہ کیا ،گورنر سندھ نے وزیراعظم کو وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے حالیہ دورے کی تفصیلات اور تجاویز سے بھی آگاہی دی،وزیرِ اعظم نے گورنر سندھ کو متعلقہ اداروں کے ذریعہ مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ وزیراعظم نے اپنے دورے کے اخر میں کراچی کی بزنس کمیونٹی سے بھی ملاقات کی اور ان سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔