دہشت گردوں سے مذاکرات یا حکومتی رٹ؟ پارلیمانی کمیٹی تشکیل

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعدوطن واپس چلے گئے  ہیں لیکن یہ دورہ عالمی تناظر میں اہمیت کا حامل ہے خصوصا اسرائیل پر حملے کے بعد پاکستان کا دورہ رکھے جانے کی وجہ سے دنیا بھر میں اس پر نظریں مرکوز رہیں۔ یہ دورہ پاکستان میں بلوچستان کی صورت حال کے حوالے سے بھی انتہا ئی اہمیت کا حامل ہے کیو نکہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی ما ضی میں ایران میں موجودگی کے شواہدسامنے آنے پر بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے بھی ایران کی حدود تک جا ملتے ہیں۔ جبکہ پاکستان اور ایران کے مابین اس دورے میں اقتصادی تعاون کے تحت تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عندیہ بھی وہ بنیادی فیصلہ ہے جس کا اثر لازمی طور پر بلوچستان پر پڑے گا۔ایرانی صدر کے اس دورے میں ہونے والے اعلانات اور کوئٹہ میں ڈیڑھ ماہ کی تاخیر سے کابینہ کی حلف برداری بلوچ عوام کیلئے خوش آئند پیغام لائی ہے کیونکہ سیاسی قیادت نے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو قبائل اور سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے بعد اپنا ان پٹ دے گی ۔ جس کے نتیجے میں علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں سے مذاکرات یا حکومت کی اپنی رٹ قائم کرنے  کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اسی طرح بلوچستان میں حکومت سازی کے بعد گورننس کے معاملات میں بھی بہتری آ رہی ہے بلوچستان دہشتگردی بارشوں سیلاب اور مہنگائی سمیت دیگر مسائل سے دوچار ہے جبکہ عوام حکومت کی طرف دیکھ رہی ہے اگر ایران کی جانب سے ہونے والی مداخلت ختم ہو جائے گی تو اس حوالے سے بہتری ہوگی ایران کو اب اگر پاکستان سے برادرانہ تعلقات کو مخلصی سے فروغ دینا ہے تو اسے اپنی پالیسی کو بھی تبدیل کرنا ہوگا قارئین بلوچستان دفاعی اعتبار سے امریکا کیلئے بھی انتہا ئی اہمیت کا حامل رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران امریکی سفیر بھی بلوچستان ہائوس اسلام آباد میں مصروف رہے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی سرحدوں کو محفوظ بنانے کیلئے کام کیا ہے جبکہ بلوچستان میں پولیس ٹریننگ کیلئے ساڑھے پانچ ملین ڈالرز دیئے ہیں امریکی سفیر بھی ایرانی صدر کے دورے کے دوران متحرک کیوں رہے اور ان کے خطاب میں بلوچستان کا ذکر ان کی ترجیحات ہیں خطے میں ہونے والی تبدیلیاں عالمی منظرنامے سے وابستہ ہیں اور ان میں پاکستان کا کلیدی کردار سامنے آرہا ہے۔ پاکستان اب دنیا بھر  سے اپنے لئے تیزی سے اقتصادی فوائد سمیٹنے کی راہ پر گامزن ہے اور قدرت کیساتھ اسٹیبلشمنٹ بھی ایک پیج پر نظر آرہی ہے ۔سعودی وفد کے دورے کے بعد ایرانی صدر اور جلد ہی چینی صدر کی پاکستان آمد کی توقعات ہیں جس سے سی پیک کی بحالی اور دیگر معاشی سرگرمیوں کی راہ ہموار ہو گی اور ان سب سر گرمیوں کا مرکز بلوچستان ہو گا۔ قارئین پاکستان کی ترقی بلوچستان میں امن و امان سے مشروط ہے اور مقتدر حلقے اب بلوچستان میں امن قائم کرنے کیلئے یک سو ہو چکے ہیں جلد ہی صورت حال بہتر ہوجائے گی وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے منتخب ہونے کے بعد امید کی جاتی ہے کہ بلوچستان کے حالات بہتر ہوسکتے ہیں سرفراز بگٹی نے اپنی ٹیم بہتر منتخب کی ہے جس میں انتہائی منجھے ہوئے فارن کوالیفائیڈ عمران زرگون   پرنسپل سیکرٹری ٹو سی ایم تعینات کیا گیا ہے عمران زرگون بلوچستان کی اہم جگہوں پر تعینات رہ چکے ہیں  جبکہ ڈی جی پی آر بلوچستان کی اہم تعیناتی کا عرصہ  بھی کاٹ چکے ہیں عمران زرگون سکالرشپ پر اعلی تعلیم کے لیے برطانیہ بھی جاچکے ہیں عمران زرگون نے اپنی ٹیم میں اورنگزیب کاسی جیسے محنتی آفیسر کا بھی انتخاب کیا ہے بلوچستان کی بیوروکریسی ٹیم انتہائی محنتی ہے آنے والا وقت بلوچستان کی عوام کے لیے بہترین ہوگا ۔

ای پیپر دی نیشن