اقوام عالم میں مختلف ممالک کے مابین کامیاب خارجہ پالیسی کا عملی مظاہرہ بہترین سفارتی تعلقات ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ ملک میںحالیہ انتخابات کے بعد برادر اور ہمسایہ ملک ایران کے صدر ر ڈاکٹر سید ابرہیم رئیسی وہ پہلی اعلیٰ ترین شخصیت ہیں جنہوں نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا ہے۔یہ دورہ اس وقت ہوا جب فلسطین اور اسرائیل کی جنگ لگی ہوئی ہے جس میں ایران ایک محاذ پر اکیلے نبرد آزما ہے۔پاکستان کا بھی وہی موقف ہے جو ایران کا فلسطینیوں کے بارے میں ہمیشہ سے رہا ہے کہ ایک آزاد اور خودمختار فلسطین ریاست کا قیام اٹل حقیقت ہے،یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے اسرائیل کو آج تک تسلیم نہیں کیا۔اس دورے کا مقصد پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھانا تھا جس کے لیے متعدد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی ہوئے۔ایران کے صدر کے دورہ پاکستان کے دور رس نتائج یقینا نکلیں گے کیونکہ ایران کے پاس تیل،گیس کے دنیا میں سب سے زیادہ ذخائر موجود ہیں اس کے علاوہ زرعی شعبے میں ایران کی پراڈکٹس بھی دنیا میں ممتاز حیثیت رکھتی ہیں۔پاکستان عالمی مارکیٹ کے نرخوں کے مطابق پٹرولیم زیادہ دیر تک عرب ممالک سے نہیں خرید سکتا اور یہی مصنوعات ایران سے بھی نہیں خرید سکتا کیونکہ ایران کو عالمی سطح پر امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔پاکستان بھی اسی وجہ سے خاموش نظر آتا ہے۔ایک معاہدہ گیس پائپ لائن کا ہے جوپاکستان کئی برس قبل کرچکا ہے جس کو ساورن گا رنٹی کے تحت معاہدے کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا وگرنہ ہمیں بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔اگر ہم ارد گرد کے ممالک پر نظر دوڑائیں تو امریکی پابندیوں کے باوجود چین اور بھارت ایران سے کئی برسوں سے تیل خرید رہے ہیں اس کی ایک وجہ تو ایران کی تیل کی قیمتیں بہت کم ہیں اور ان ممالک کو امریکہ کی کوئی خاص پرواہ بھی نہیں ہے۔ہمیں تو اپنے مفادات کو دیکھنا ہوگا کیونکہ پاکستان عالمی مارکیٹ سے مہنگی اشیاء خریدنے کی سکت نہیں رکھتا تو اس دورے سے یقیناً پاکستان کے تجارتی شعبے کی رسائی ایران تک ضرور ہوگی اور ایران سے بھی وہ اشیاء ضرور خرید پائیں گے جوامریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل نہیں ۔پنجاب چونکہ ملک کا سب سے بڑا زرعی شعبہ رکھتا ہے تو مستقبل میں زرعی اجناس میں خرید وفروخت ضرور سامنے آئے گی۔
خطے کی موجودہ سیاسی حالات اور خارجی معاملات کے باعث یہ دورہ کئی حوالوں سے مدتوں یاد بھی رکھا جائے گا۔اب چونکہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابرہیم رئیسی نے پنجاب کا بھی دورہ کیا جس میں ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا لاہور میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے علامہ اقبال ائیر پورٹ پر پرتپاک استقبال کیا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے مہمانوں کو لاہور آمد پرخوش آمدید کہا۔اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، سینیٹر پرویز رشید، وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری، وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمن، صوبائی وزیر سیکنڈری ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلیمان رفیق، صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین، صوبائی وزیر انڈسٹریز چوہدری شافع حسین، چیف سیکرٹری زاہد زمان، انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور، لاہور میں تعینات ایرانی قونصل جنرل مہران مواحدفر اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گورنر ہاؤس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور خاتون اول سے ملاقاتیں کیں۔ایرانی صدر ابرہیم رئیسی اور وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیاگیا۔ایران سے آنے والے وفد کی روایتی دیسی کھانوں سے تواضع کی گئی۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور خاتون اول جمیلہ علم الہدیٰ کا لاہور آمد پر شکریہ ادا کیا۔ڈاکٹر ابراہیم رئیسی صدر اسلامی جمہوریہ ایران سے گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے بھی ملاقات کی۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ماہ فروری میں انقلاب ایران کی45ویں سالگرہ کے سلسلے میں معزز مہمان صدر رئیسی کومبارکباد بھی پیش کی۔وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ پاک ایران دوستی کی تاریخ عشروں پر محیط ہے۔پاکستانی ایران کے ساتھ غربت کے خاتمے کیلئے اقتصادی منصوبوں پر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ صنعتی، زرعی ترقی کیلئے دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پنجاب کی ویلیو ایڈڈ لائیو سٹاک مارکیٹ میں ایران کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف ایم ڈی زونز کے قیام اور حلال گوشت کی برآمد سے دونوں ممالک کثیر زرمبادلہ حاصل کر سکتے ہیں۔پنجاب میں ماحول دوست گرین انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ ایران کے عوام کی خوشحالی اور امن و سکون کیلئے دعاگو ہوں۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور خاتون اول جمیلہ علم الہدیٰ نے پرتپاک استقبال پر وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ایران کے صدر نے لاہور میں علامہ محمد اقبال کے مزار پر بھی حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ایران کے صدر سید ابرہیم رئیسی نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کا بھی دورہ کیا۔