اسلام آباد ہائیکورٹ، بشریٰ بی بی کے ٹیسٹ کرا کر رپورٹ پیر تک پیش کرنیکا حکم

اسلام آباد (وقائع نگار + نمائندہ نوائے وقت) سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے بنی گالہ سب جیل میں قید کے دوران ان کے بنیادی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر تک سابق خاتون اول کے ٹیسٹ کرواکر طبی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ سماعت کے آغاز پر سرکاری وکیل عبد الرحمن نے ایڈووکیٹ جنرل کی غیر حاضری پر عدالت سے معذرت کر لی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ حکم کی عدم تعمیل پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے احکامات پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟ عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت دی کہ جائیں اور ایڈووکیٹ جنرل کو بلا کر لائیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے عدالت کی معاونت نہ کرنے پر بتائیں گے۔ بعدازاں معاونت نہ کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔ وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی اسلام آباد ڈائگناسٹک سینٹر یا ایکسل لیب سے طبی معائنے کروانے ہدایت جاری کر دی۔ عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ دوسری طرف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں زیر سماعت دوران عدت  مبینہ غیر شرعی  نکاح کیس کی سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں میں شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی کے دلائل جاری  ہیں۔ سماعت کے دوران وکلاء سلمان اکرم راجہ، عثمان ریاض گل، خالد یوسف چودھری اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔ شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی بھی عدالت پیش ہوئے۔ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغازکر دیا اور شکایت کنندہ خاور مانیکا کا بیان عدالت کے سامنے پڑھا اور کہاکہ خاور مانیکا کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی قصوروار ہیں، جج شاہ رخ ارجمند نے کہاکہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ دیا اور کہاکہ اسلامی فیملی قانون کے سیکشن7 نے عدت کا دورانیہ90 دن بتایا ہے، اگر میڈیسن کے ذریعے عدت کا دورانیہ مکمل کریں تو یہ قابل قبول نہیں ہو گا، ملزم کے خلاف تین الزامات ہیں ، عدت سے پہلے نکاح ، فراڈ اور حق رجوع ختم کرنے کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہاکہ ملزمان نے 342 کے بیان میں بتایا کہ انہوں نے یکم جنوری کو نکاح کیا مگر پبلک بعد میں کیا۔ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کیس کے گواہ عون چوہدری کا بیان عدالت کے سامنے پڑھا اور کہاکہ ملزمان فروری کے نکاح کے صرف ایک ایونٹ مانتے ہیں، عون چوہدری دونوں نکاح میں موجودگی کے حوالے سے بیان دے چکا ہے۔ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کیس کے گواہ لطیف کا بیان بھی عدالت کے سامنے پڑھا اور کہاکہ لطیف کے بیان کے زیادہ تر حصہ کو ملزمان کی جانب سے انکار نہیں کیا گیا، نومبر میں طلاق اور جنوری میں نکاح کرنا خاور مانیکا کے رجوع کرنے کے حق کو مجروح کیا گیا۔ اس موقع پر وکیل رضوان عباسی کے ایسوسی ایٹ کی اگلے ہفتے تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت30 اپریل تک کیلئے ملتوی کر دی۔ ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کے انسداد دہشت گردی میں تبادلہ کے باعث بانی پی ٹی آئی کی6  اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت قبل از گرفتاری میں 8 مئی تک توسیع کر دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...