کراچی+اسلام آباد ( خبرنگار خصوصی +کامرس رپورٹر) وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی چیمبر کی جانب سے اجاگر کی گئی شکایات سننے کے بعد فوری طور پر وفاقی وزاء اور تمام متعلقہ وفاقی سیکریٹریز کو کے سی سی آئی کے ساتھ اجلاس بلانے کی ہدایت کی ہے، جبکہ وہ بذات خود بات چیت کے نتائج کا جائزہ لیں گے اور اسی کے مطابق یکم مئی کوریلیف کا اعلان کریں گے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد کے ساتھ بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا اور صدر کے سی سی آئی افتخار احمد شیخ نے کی۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سے کہا کہ آپ کوئی بھی مسئلہ درپیش میرے نوٹس میں لائیں کیونکہ یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں تاجر برادری کو زیادہ سے زیادہ ریلیف اور سازگار کاروباری ماحول فراہم کروں۔ انھوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو متنازعہ ایس آر او 350 کومؤخر کرنے کے ساتھ ساتھ کسٹمز ریبیٹ، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس ریفنڈز، ڈی ایل ٹی ایل وغیرہ کے تمام زیر التواء ادائیگیوں کے اجرء کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا کی جانب سے گیس اور بجلی کے ناقابل برداشت نرخوں پر اظہار تشویش کے جواب میں گیس و بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافے سے تاجر برادری کو درپیش مشکلات کا سخت نوٹس لیا۔توانائی کے نرخوں کو مسابقتی ممالک کے برابر لانے کے لیے کے سی سی آئی کی تجاویز پر مناسب غور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ انھوں نے وزیر توانائی کو احکامات جاری کئے کہ تاجر برادری کو درپیش مشکلات کے حل کے لئے وہ کسی قسم کی موئثر حکمت عملی متعارف کرائیں۔ کراچی میں پانی کے کے فور منصوبے کے لیے فنڈز کی اشد ضرورت ہے جو عرصہ دراز سے زیر التوا ہیں جو وعدوں کے مطابق فراہم کئے جائیں گے۔ شہباز شریف نے بلند شرح سود پر اظہار تشویش کے جواب میں کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہیں اور انتہائی مشکل صورتحال میں ہیں تاہم انہوں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ وہ اس معاملے پر کام شروع کریں کہ شرح سود کو کیسے کم کیا جائے کیونکہ اب مہنگائی کم ہوئی ہے۔ چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے اپنی پریزنٹیشن میں کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ گیس و بجلی کی بدولت کاروبار کرنے کی لاگت بڑھنے کی وجہ سے ہمارے حریف پاکستان کے آرڈرز حاصل کر لیں گے۔ چھ ماہ قبل گیس کے نرخ تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ ہمیں کوئی سبسڈی نہیں چاہیے۔ ہم کسی دوسرے شعبے کو سبسڈی دینے میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ صنعت و دیگر شعبوں کو سبسڈی دیے بغیر گیس کی اصل قیمت وصول کرے۔مزید برآں تمام زیر التواء کسٹمز ریبیٹس، سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیمز آئندہ بجٹ میں یکمشت جاری کیے جائیں۔وزیر اعظم سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ ماڈرن ویئر ہاؤسز اور لاجسٹکس سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے کی منظوری دیں ۔ تمام مسائل کے حل کے لیے صنعت کے لیے سنگل ونڈو متعارف کرانے کی اپیل بھی کی۔ کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے اپنے ریمارکس میں وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ درآمد کنندگان کی عدم موجودگی میں کسٹمز انٹیلیجنس، انفورسمنٹ کے اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی اور غیر منصفانہ چھاپوں کا نوٹس لیں ۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مہنگائی اور بے روزگاری پر قابو پانے، معاشی استحکام اور برآمدات میں اضافہ کیلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے َیہ تہیہ کرنا ہے کہ آئندہ پانچ سال کے دوران اپنی برآمدات کو دوگنا کریں گے، اسی طرح زرعی شعبہ میں انقلاب لے کر آئیں گے ، ہم کاروباری برادری کی مشاورت کے ساتھ پالیسیاں بنائیں گے تاکہ پاکستان جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے اس کو آگے لے کر جائیں، ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ کا مسئلہ صرف چینی، گندم، کھاد اور سٹیل تک ہی محدود نہیں، اسلحہ کی بھی سمگلنگ ہو رہی ہے، اور بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو سمگل ہو رہی ہیں اور ہمیں ریونیو حاصل نہیں ہو رہا، یہ ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے جس کے حل پر ہم بھرپور توجہ دے رہے ہیں، چینی کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی پر قابو پانا لازمی ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے دورہ کراچی کے دوران مزارِ قائد پر مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے اور زیرِ تعلیم طلبا و طالبات سے ملک و قوم کی خدمت کیلئے حلف برداری کی منفرد تقریب میں شرکت کی اور بابائے قوم محمد علی جناح کے مزار پر نوجوانوں کیلئے علم و ہنر کی راہیں ہموار کرنے کا عہد کیا اور نوجوانوں سے ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے محنت کا حلف لیا۔ نوجوانوں کیلئے علم، ہنر اور عمل کے راستے ہموار کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جن ممالک کو ہم نے بوجھ سمجھ کر اپنے کاندھے سے اتار دیا تھا، آج ہم ان کو دیکھ کر شرمسار ہوتے ہیں، ہمیں اپنی برآمدی صنعت کو مضبوط اور اگلے 5 سال میں برآمدات کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے۔نشست کے دوران کاروباری برادری نے وزیراعظم کو بھارت اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بھی تعلقات بہتر بنانے کی تجویز پیش کی۔ آپ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حمایت یافتہ حکومت ہے، ہمیں اس سے غرض نہیں کہ کس کی حکومت کہاں ہے، ہمیں اس سے غرض ہونی چاہیے کہ ہمیں اپنی ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر ہم اکٹھے ہو جائیں، اپنی توانائیاں اکٹھی کریں اور سمجھیں کہ مسائل کیا ہیں اور انہیں کیسے حل کرنا ہے۔۔شہباز شریف نے کہا کہ ابھی بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی ہے، عصر حاضر کی تاریخ میں بہت مثالیں موجود ہیں، آپ دنیا میں پاکستان کے سفیر ہیں اور ہمیں آج آپ کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں ہماری حقیقی صنعتی اور زرعی ترقی ہو، پاکستان کے اندر ہمارے برآمدات دوگنی ہو جائیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نجکاری کا عمل انتہائی شفاف ہو گا اور اس میں بیروکریٹس کی جانب سے کسی بھی قسم کے التوا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 2700ارب روپے عدالتی چارہ جوئی کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے، اگر کاروباری برادری کا ہے تو انہیں چلا جانا چاہیے اور اگر نہیں ہے تو دوسرے فریق کو مل جانا چاہیے لیکن کئی سال گزر چکے ہیں اور دونوں طرف کے وکیل ملے ہوئے ہیں جو عدالتوں سے جا کر تاریخ لے لیتے ہیں جبکہ دوسری جانب قرضوں کے انبار لگے ہوئے ہیں۔نشست کے دوران کاروباری برادری نے وزیراعظم کو بھارت اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بھی تعلقات بہتر بنانے کی تجویز پیش کی۔
کراچی (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی استقامت کے لیے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا پڑیگا،8 فروری کے انتخابات کے نتیجے میں وفاق میں منقسم مینڈیٹ ملا، سندھ میں پیپلز پارٹی کو اللہ نے بھرپور موقع دیا، بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے، پنجاب میں ہمیں مینڈیٹ ملا،مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے ہمیں صوبوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے وفاق میں گہرا تعاون اور گہرے تعلق کو پذیرائی دینے کی ضرورت ہے ،سندھ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، پاکستانی عوام کے لیے مل کر کام کریں گے ،اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے،اس وقت سب سے بڑا مسئلہ معاشی استحکام کا ہے،سعودی اور ایرانی قیادت کے دوروں سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ وہ سندھ کابینہ کے ارکان سے گفتگو کررہے تھے۔ وزیراعظم کراچی کے ایک روزہ دورہ کے دوران وزیراعلی ہاوس پہنچے جہاں صوبائی وزرا نے شہباز شریف کا استقبال کیا ۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کیساتھ ون ٹو ون ملاقات ہوئی۔وزیر اعلی سندھ کی وزیر اعظم سے سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان ترقیاتی کاموں ودیگر مسائل پر بات چیت ہوئی ، وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کے ساتھ ڈائریکٹ کٹوتیوں کے بعد فنڈز کی واپسی نہ ہونے پر بھی بات کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ، ہمیں 8 فروری کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے مل کر ملک کی خدمت، صوبوں کی ترقی و خوشحالی کے لئے کام کرنا ہے تاکہ ہم عوام کے مسائل کو حل کر سکیں، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ معاشی استحکام کا ہے، اس کے لئے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا پڑے گا۔ وفاقی اور صوبائی وزرا بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعلق استوار رکھیں، سندھ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، پنجاب کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے، اسی طرح دیگر صوبوں کی ترقی بھی پاکستان کی ترقی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ اس تعلق کو مضبوط بنائوں، بعض اوقات ہمیں ایسے فیصلے بھی کرنا پڑیں گے جو شاید ہم اپنے لئے پسند نہ کرتے ہوں لیکن ملک کے عوام اور صوبوں کی ترقی و خوشحالی کے لئے کرنا ہوں گے تاکہ جمہوریت اور ترقی کی گاڑی آگے بڑھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سعودی اور ایرانی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا ہے، ایران کے صدر کراچی بھی آئے، اسی طرح آئندہ بھی امید ہے کہ سرمایہ کاری کے لئے وفود بھی پاکستان کا دورہ کریں گے اور چاروں صوبوں میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے ۔ آپس میں ہم آہنگی و یکسوئی ہو اور پوری تیاری اور یکساں سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں گے تو مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو ان کے دوبارہ وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوںنے کہاکہ اب ہمیں سفر کو آگے بڑھانا ہے، کابینہ میں، سندھ کے لوگ امید کرتے ہیں کہ سندھ اور وفاقی حکومت ان کی امیدیں پوری کریں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو تمام مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ہم مل جل کر عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی میں سندھ حکومت کے ٹرانسپورٹ سسٹم کا بھی معائنہ کیا اور اس کی تعریف کی۔وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے وزیراعظم سے شہر کے لیے مزید بسوں کی درخواست کی جس پر وزیراعظم نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ سسٹم میں مزید 150 بسیں شامل کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف سے شکوہ کیا ہے کہ گزشتہ 4سال نئی اسکیمز میں وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا۔اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کہا کہ وزیراعظم کی کابینہ میں بھی سندھ کی نمائندگی زیادہ ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اب سندھ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے۔ وزیراعظم بڑے مسائل جلد حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اتفاق ہوا تھا 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گے، 30 فیصد فنڈنگ وفاقی اور سندھ حکومت مہیا کرے گی، وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر 50 کروڑ ڈالر کا پراجیکٹ ہے، سندھ حکومت نے 25 ارب روپے جاری کیے، وفاق نے فنڈ نہیں دیے، سکولوں کی تعمیر کا پراجیکٹ 11ہزار917ملین روپے کا ہے، گزشتہ 4 سال نئی اسکیمز میں وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا۔