حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں پبلک اکاؤنٹس و دیگر کمیٹیوں کی تشکیل کا فارمولا طے پانے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات آج پھر ہوں گے، اس سلسلے میں سپیکر چیمبر میں دن 2 بجے ایک اہم اجلاس ہوگا، جہاں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں حکومت اور اپوزیشن کے چیف وہپس کی میٹنگ ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری مزاکرات کے آج ہونے والے اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت دیگر قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا فارمولا طے پانے کا امکان ہے، حکومت اور اپوزیشن اراکین کو پارلیمنٹ میں عددی تناسب کے حساب سے کمیٹیوں میں شامل کیا جائے گا، معاملات طے پانے کی صورت میں چالیس سے زائد قائمہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن اظہار الحق نے سپیکر کی توجہ آرٹیکل 17 کے تحت رول 200کی جانب دلائی جس کے تحت قومی اسمبلی میں قائد ایوان کی حلف برداری کے ایک ماہ کے اندر قائمہ کمیٹیوں کا قیام لازمی ہے جس پر سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو کتنی قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ ملنی ہے اور کتنی کمیٹیوں میں کس کس کی نمائندگی ہو گی اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن نے مل بیٹھ کر طے کرنا ہے، ایوان میں موجود تمام جماعتیں اورچیف وہپ کے ساتھ مشاورت سے اس اجلاس میں کمیٹیوں کو حتمی شکل دی جائے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ’ کس جماعت کو کتنی قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اور کتنی قائمہ کمیٹیوں میں نمائندگی ملنی ہے اس حوالے سے تناسب نکال لیا گیا ہے، ضمنی انتخابات اور خواتین کی مخصوص نشستوں کی تکمیل کے بعد اب ایوان مکمل ہو چکا ہے، پارلیمانی لیڈران اپنے اپنے اراکین کے نام فائنل کر کے دیں، کمیٹیوں کی تشکیل کے بغیر ایوان نہیں چل سکتا، یہ قانونی ذمہ داری بھی ہے‘، اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن گوہر علی خان نے کہا کہ ’ہمیں کوٹہ مل گیا ہے ، اپنے ارکان کے نام دے دیں گے، جمعرات کو حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں فیصلہ ہو جائے گا‘۔