سپریم کورٹ نے سپیکربلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کوعہدے پربحال کردیا،الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار ،عدالت عظمیٰ نے پی بی 51 چمن کے 12 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا الیکشن کمیشن کا حکم بھی کالعدم قراردے دیا،سپریم کورٹ نے تمام امیدواروں کی رضامندی سے معاملہ دوبارہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن تمام امیدواروں کو سن کر 10 روز میں فیصلہ کرے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کس ضابطے کے تحت الیکشن کمیشن نے 12 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ الیکشن کا حکم دیا؟ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے 12 پولنگ سٹیشنز کو دیکھا مگر دیگر کو نظر انداز کر دیا۔سٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے نہ تو انکوائری کی نہ ہی کوئی اصول دیکھا۔ڈی جی لا نے عدالت کو بتایا کہ جن 12 پولنگ سٹیشنز پر زیادہ ٹرن آوٴٹ کی درخواست کی گئی صرف انہی کو دیکھا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پورے حلقے کی دوبارہ انکوائری کروانا چاہیے تھی اگر الیکشن کمیشن اپنا کام کر لیتا تو لوگوں کو عدالت میںنہ آنا پڑتا۔واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما عبدالخالق اچکزئی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے مخالف امیدوار اصغر خان اچکزئی کی درخواست پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا ، الیکشن کمیشن نے دوبارہ پولنگ کا حکم دیتے ہوئے سپیکر کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا تھا۔عدالت نے گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن پاکستان، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 23 اپریل کو جواب طلب کیاتھا۔