کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا سترہ رکنی بینچ کر رہا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خواجہ حارث نے اپنے دلائل سمیٹتے ہوئے کہا کہ عدالت کوجوڈیشل ایکٹویزم کی پروا کیے بغیر نظام کو بچانے کیلئے اپنا کردارادا کرنا ہو گا۔ کسی بھی ترمیم کے لئے دو تہائی اکثریت کی شرط کامقصد تفصیلی غورہے لیکن ارکان اسمبلی کو پارٹی سربراہ کے حکم کا پابند کرنے سے دو تہائی اکثریت کا اصول بے معنی ہوکر رہ گیا ہے۔ اس موقع پرچیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کا کہنا تھا کہ نیا نظام آتا ہے تو اس کے ساتھ مشکلات بھی آتی ہیں۔ ہمیں معاملے کی گہرائی کا جائزہ لینا ہوگا۔ جسٹس شاکراللہ جان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پرانے طریقہ کارمیں بھی ججوں کی تعیناتی کا اختیارانتظامیہ کے پاس تھا۔ اب یہ کہنا غلط ہوگا کہ اٹھارہویں ترمیم سے یہ اختیار انتظامیہ کومنتقل ہوگیا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آبزرویشن دی کہ ججوں کی تقرری اور معزولی میں منتخب پارلیمنٹ کا کردار ہے، عدلیہ کی آزادی پر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کیس کی آئندہ سماعت تیس اگست کو ہوگی اور اس روز ایڈوکیٹ جنرل سندھ یوسف لغاری اور اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق اپنے دلائل کا آغازکریں گے۔