چین کو دوسری عظیم طاقت بنانے مےں کنفیوشس کا حصہ اس طرح سے ہے کہ بقول دانشور جمشید چودھری ”کنفیوشس نے دو کامیابی کے اصول دیئے تھے پہلا تعلیم سب کے لئے یعنی سو فیصد لٹریسی ریٹ اور دوسرا تمام انسان مساوی حیثیت رکھتے ہےں یعنی مساوات“ معروف تاریخ دان آرنلڈ ٹائن بی نے کہا تھا کہ تاریخ تسلسل کا نام ہے اور وہی فلسفہ کامیاب رہتا ہے جس کا تسلسل جاری رہے۔ کنفیوشس نے جب اپنی فلاسفی اپنے علاقے کے حکمران کو سنائی تو اس نے حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ اس فلسفے کو گلی گلی پھیلا دو چنانچہ کنفوشس دس سال سے زیادہ اپنے پانچ شاگردوں کو لے کر اپنے فلسفہ کا پرچار کرتا رہا اور مفکر کا کام بھی یہی ہوتا ہے کہ اپنی بات کہہ دے کوئی عمل کرے یا نہ کرے، اس سے اسے غرض نہیں ہوتی، کچھ نے فلسفہ کو قبول کیا اور تسلسل کے ساتھ فلسفہ آگے بڑھتے بڑھتے ماﺅ زے تنگ تک پہنچا تو اس نے ریڈ بک مےں دونوں اصول شامل کر دیئے اور لانگ مارچ مےں اپنی دو نکات کو بہت اہمیت دی بعد کی قیادت نے اس فلسفہ کو عملی شکل دی جس کا نتیجہ ظاہر ہو رہا ہے کہ چین دوسری بڑی طاقت بن چکا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ وہ پہلی پوزیشن پر بھی آسکتا ہے۔ قائداعظم کے زریں اصولوں کو اگر آج بھی اپنا لیا جائے اور افکار علامہ اقبال سے رہنمائی لی جائے تو پاکستان بھی عظیم ملک بن سکتا ہے نظریہ پاکستان فاﺅنڈیشن تو بارش کا پہلا قطرہ ہے لیکن اس کام کو وسیع پیمانے پر کرنے کی ضرورت ہے۔
کنفیوشس کے فلسفہ پر عمل نے چین کو دوسری بڑی طاقت بنا دیا
Aug 25, 2010
چین کو دوسری عظیم طاقت بنانے مےں کنفیوشس کا حصہ اس طرح سے ہے کہ بقول دانشور جمشید چودھری ”کنفیوشس نے دو کامیابی کے اصول دیئے تھے پہلا تعلیم سب کے لئے یعنی سو فیصد لٹریسی ریٹ اور دوسرا تمام انسان مساوی حیثیت رکھتے ہےں یعنی مساوات“ معروف تاریخ دان آرنلڈ ٹائن بی نے کہا تھا کہ تاریخ تسلسل کا نام ہے اور وہی فلسفہ کامیاب رہتا ہے جس کا تسلسل جاری رہے۔ کنفیوشس نے جب اپنی فلاسفی اپنے علاقے کے حکمران کو سنائی تو اس نے حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ اس فلسفے کو گلی گلی پھیلا دو چنانچہ کنفوشس دس سال سے زیادہ اپنے پانچ شاگردوں کو لے کر اپنے فلسفہ کا پرچار کرتا رہا اور مفکر کا کام بھی یہی ہوتا ہے کہ اپنی بات کہہ دے کوئی عمل کرے یا نہ کرے، اس سے اسے غرض نہیں ہوتی، کچھ نے فلسفہ کو قبول کیا اور تسلسل کے ساتھ فلسفہ آگے بڑھتے بڑھتے ماﺅ زے تنگ تک پہنچا تو اس نے ریڈ بک مےں دونوں اصول شامل کر دیئے اور لانگ مارچ مےں اپنی دو نکات کو بہت اہمیت دی بعد کی قیادت نے اس فلسفہ کو عملی شکل دی جس کا نتیجہ ظاہر ہو رہا ہے کہ چین دوسری بڑی طاقت بن چکا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ وہ پہلی پوزیشن پر بھی آسکتا ہے۔ قائداعظم کے زریں اصولوں کو اگر آج بھی اپنا لیا جائے اور افکار علامہ اقبال سے رہنمائی لی جائے تو پاکستان بھی عظیم ملک بن سکتا ہے نظریہ پاکستان فاﺅنڈیشن تو بارش کا پہلا قطرہ ہے لیکن اس کام کو وسیع پیمانے پر کرنے کی ضرورت ہے۔