ایک آدمی نے ٹرین میں سفر کرتے ہوئے ٹکٹ چیکر کو ہدایت کی کہ اسے جہلم پر اٹھا دیا جائے کیونکہ اسے نیند بہت آ رہی ہے۔ اگر میں نیند میں کچھ بھی کہوں تو میری کوئی بات نہیں ماننی بلکہ زبردستی مجھے جہلم سٹیشن پر اتار دیا جائے۔ جب پنڈی جا کر ٹرین رکی اور مسافر کو اٹھایا گیا تو اس نے پوچھا کہ جہلم آ گیا؟ اٹھانے والے نے کہا کہ یہ تو پنڈی ہے اس پر مسافر ٹکٹ چیکر پر گرم ہو گیا اور کہنے لگا کہ میں نے تو کہا تھا کہ مجھے جہلم پر جگا کر ٹرین سے نیچے اتار دینا۔ ٹکٹ چیکر نے حیران ہو کر کہا ”پھر وہ کون تھا جسے میں نے زبردستی جہلم سٹیشن پر اتار دیا تھا“ یہ تو لطیفے کی بات ہے لیکن پی آئی اے نے یہ سچ کر دکھایا اور ایک مسافر خاتون کو پیرس اتارنے کے بجائے ون وے ٹکٹ ہونے کے باوجود واپس پیرس سے لاہور اسی فلائٹ پر پہنچا دیا۔ قصہ بہت دلچسپ ہے لیکن اس بات پر حیرت ہے کہ الیکٹرونک میڈیا نے پی آئی اے کے ترجمان سے بات کئے بغیر ہی اس نوعیت کی خبر چلا دی جیسے پی آئی اے کی لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا جب لاہور میں پی آئی اے کے پی آر او اطہر اعوان سے رابطہ کیا تو اصلی حقیقت سامنے آئی۔پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق پی آئی اے کی پرواز لاہور سے میلان اور وہاں سے پیرس جا کر لاہور آنی تھی۔ اٹلی کے خوبصورت شہر میلان کے ایئرپورٹ پر جن مسافروں نے اترنا تھا وہ اتر گئے اور وہاں سے درجنوں مسافروں نے ان کی جگہ لے لی جنہوں نے لاہور آنا تھا۔ فلائٹ میں دستور ہے کہ ایئر ہوسٹس کو اجازت نہیں ہوتی کہ ہدایات کے بغیر کسی سوئے ہوئے مسافر کو ڈسٹرب کریں۔ ہوٹلوں میں تو دستور ہے کہ جب کسی نے آرام کرنا ہوتا ہے تو دروازے پر ڈونٹ ڈسٹرب کا بورڈ لگا دیا جاتا ہے جس کے بعد ہوٹل کے عملے کو جرات بھی نہیں ہوتی کہ وہ دروازے پر دستک دے سکے۔
خاتون مسافر مزے سے سوئی ہوئی تھی اور پی آئی اے کا دستور ہے کہ سوئے ہوئے مسافر کو صرف اس وقت مجبوراً جگایا جاتا ہے جب طیارہ بالکل خالی ہو جائے لیکن کیونکہ میلان میں خالی ہونے والی سیٹوں سے مسافر لاہور کے لئے بیٹھ چکے تھے اس لئے آخری منزل پیرس پر طیارے کے خالی ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ صرف اسی لئے خاتون پر کسی نے کوئی خاص توجہ نہ دی کیونکہ پیرس ایئرپورٹ پر کسی بھی مسافر کو طیارے سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی لیکن جس کی منزل پیرس ہو وہ جا سکتا ہے، اب یہ اتفاق ہے کہ پیرس کے مسافر تو اتر گئے لیکن خاتون مسافر کی آنکھ ایسی لگی کہ لاہور آ کر کھلی۔ تب احساس ہوا کہ اسے تو پیرس ایئرپورٹ پر اترنا تھا لیکن اب پچھتائے کیا ہوت جب پیرس کی جگہ مسافر خاتون لاہور اتر گئی۔ اور ایک ٹی وی نے ٹریکر چلا دیا کہ خاتون سے دوبارہ پیرس پہنچانے کے ایک لاکھ پچیس ہزار مزید مانگے گئے ہیں جبکہ یہ بات غلط ہے۔ پی آئی اے نے مسافر خاتون کے ساتھ اپنی غلطی نہ ہونے کے باوجود بہت اچھا سلوک کیا اور اسے فوراً اپنے خرچ پر ایک دوسری ایئرلائن کے ذریعہ سے فوراً پیرس روانہ کر دیا۔ویسے پی آئی اے اب آہستہ آہستہ سنبھل رہی ہے اور جو نئے بوئنگ طیارے لیز پر لئے جا رہے ہیں اس پر کسی کو بہت ”مرچی“ لگی ہے جس کی وجہ سے ایک این جی او اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے ان دو بوئنگ طیاروں کی لیز رکوانے کے درپے ہے لیکن پی آئی اے کی قیادت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ مسافروں کی بہتری کے لئے ہر قیمت پر مزید طیارے لیز پر حاصل کئے جائیں گے، شاباش پی آئی اے۔