مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کوئی تبدیل نہیں کر سکتا، پاکستان کیساتھ مذاکرات کی منسوخی افسوسناک ہے: سابق بھارتی وزیر خارجہ

Aug 25, 2014

نئی دہلی (کے پی آئی)کانگریس کے سینئر رہنماء اور بھارت کے سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید نے مسئلہ کشمیر  پر بھارتی حکومت  کو محتاط  رویہ اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ  کشمیر ایک تاریخی مسئلہ ہے اور اس کی متنازعہ حیثیت کو کوئی بھی تبدیل نہیں کر سکتا بھارتیہ جنتا پارٹی کے بیان اس ضمن میں بے معنی اور بے وزن ہیں۔ یہ کوئی امن وقانون کا معاملہ نہیں  بلکہ ایک تاریخی حقیقت ہے ۔دفعہ 370 کو اگر بھارت کے آئین سے حذف کیا جائے تو کشمیر اور نئی دہلی کا رشتہ خودبخود ختم ہوجائے گا۔ سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید نے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ بھارتی حکومت کشمیر سے متعلق  پھونک پھونک کر اقدامات اٹھائے۔کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے۔  بی جے پی کشمیر کے مسئلے کو امن و قانون کا مسئلہ قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے جو حقائق پر مبنی نہیں۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ یو پی اے نے کشمیر مسئلے کو حل کرنے کی بہت کوشش کی اور تینوں صوبوں کے رہنے والے لوگوں کے ساتھ بات چیت کی تاہم وقت کم ہونے کے باعث اس مسئلے کو اس مدت کے دوران حل نہیں کیاجا سکا۔۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے لوگ مالک ہیں اور جو بھی وہ فیصلہ کریں گے وہ قابل قبول ہوجانا چاہیے تاہم آئین میں جس بات کی ضمانت دے دی گئی ہے اسی پر عمل کرنا چاہیے۔ بھارت پاکستان  خارجہ سیکرٹریوں کی سطح پربات چیت منسوخ ہونے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جلد بازی میں اٹھایا گیا قدم ہے اور وزارت خارجہ نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے سلسلے میں کوئی تیاری نہیں کی تھی اور عین موقع پر وزارت نے غلط مشورے حکومت کو فراہم کر کے بات چیت کو منسوخ کر دیا جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف تعلقات کشیدہ ہو گئے  بلکہ حد متارکہ پر جنگ جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سابق وزیرخارجہ نے بھارتی حکومت کی پالیسیوں کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی سالمیت اور خود مختاری کے سلسلے میں کارگر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ جب تک  بہتر رشتے قائم  نہیں کئے جائیں گے ملک کی سرحدوں پر امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔  پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بھارت کے رشتے کمزور ہوتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے چینی لبریشن آرمی کی دراندازی میں بے حد اضافہ ہوا ہے اور حد متارکہ پر  بندی جنگ معاہدے کی خلاف ورزی نے شدت اختیار کی۔  سابق وزیر خارجہ نے پاکستان کو بھی متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سرزمین بھارت مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہ دے اور عسکریت کے ڈھانچے کو مہندم کرنے کے سلسلے میں بھارت کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے ضمن میں اقدامات اٹھائے۔ سلمان خورشید نے ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں بھارت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی  اور جب تک  ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو سزا  نہیں دی جائے گی تب تک بھارت پاکستان کے درمیان مضبوط مستحکم رشتوں کی ضمانت کے امکانات بہت کم ہیں۔

مزیدخبریں