پشاور (بیورو رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے فیصلوں پر تحفظات رکھنے والے پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے فارورڈ بلاک قائم کردیا ہے۔ خیبر پی کے سے پی ٹی آئی کے11ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل اس فارورڈ بلاک نے پشاور سے ایم این اے گلزار خان کو اپنا فوکل پرسن مقررکرلیا ہے جبکہ اس گروپ میں شمولیت کیلئے متعدد دیگر ارکان قومی اسمبلی سے بھی رابطے کئے جا رہے ہیں۔ صوبہ میں برسراقتدار تحریک انصاف کے ا نتہائی قریبی ذرائع کے مطابق11مئی 2013ء کے عام انتخابات میں پشاورسے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پرکامیاب ہونے والے رکن قومی اسمبلی گلزار خان سمیت پارٹی کے اندر ارکان قومی اسمبلی کی ایک تعداد جو 13تک جا پہنچی ہے پارٹی قیادت کی جانب سے اہم معاملات پراعتماد میں نہ لئے جانے پر ناراض ہیں اور ان ارکان قومی اسمبلی کو قیادت کے ان یکطرفہ فیصلوں پر شدید تحفظات ہیں جس کی وجہ سے ان ارکان نے اپنا فارورڈ بلاک تشکیل دیا ہے۔ اس بلاک میں سردست پی ٹی آئی کے11 ارکان قومی اسمبلی شامل ہیں۔ واضح رہے ڈی ایم جی گروپ کے ریٹائرڈ افسرگلزار خان پشاورکے نواحی علاقہ بڈھ بیرسے تعلق رکھتے ہیں وہ مختلف اہم عہدوںسمیت صوبہ کے چیف سیکرٹری، وفاقی سیکرٹری اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ سال عام انتخابات سے کچھ ہفتے قبل تحریک انصاف میں شمولیت اختیارکی تھی اور انہیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے4 سے تحریک انصاف کا ٹکٹ دیا گیا تھا جس پر وہ ایم این اے منتخب ہوئے تھے اس فارورڈ بلاک کے ایک اہم رکن نے رابطہ کرنے پر نوائے وقت کو بتایا ناراض ارکان کے گروپ میں ارکان قومی اسمبلی کی تعداد 14ہے اور ان ارکان کو پارٹی قیادت کی جانب سے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفے دینے سمیت کئی فیصلوں پر شدید تحفظات ہیں اور یہ امر تعجب خیز ہے صوبہ میں حکومت اور صوبہ کی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان کی رکنیت تو بحال رہے گی لیکن قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیا جا رہا ہے جو پارٹی پالیسیوں میںکھلے تضادکی عکاسی ہے اس لئے ان ارکان نے اپناگروپ تشکیل دے کر اپنا لائحہ عمل مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس گروپ میں ارکان کی تعداد14سے زائد ہے۔ واضح رہے اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی مجموعی تعداد34 ہے جن میں21 کا تعلق صوبہ خیبرپی کے سے ہے ان میں سے17جنرل نشستوں پرکامیاب ہوئے تھے جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر بھی4 ارکان کامیاب ہوئی تھیں۔ واضح رہے اس سے قبل صوبائی اسمبلی میںبھی ناراض ارکان کا ایک گروپ قائم ہوا تھا جس میں24 ارکان شامل تھے اور رواں سال کے دوران پی ٹی آئی کو ان کی پارلیمانی صفوں میں لگنے والا دوسرا بڑا اہم دھچکا ہے۔
فارورڈ بلاک