لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق نے کہا ہے اب میری طرف سے عمران خان کو دوستی کا پیغام ہے۔ الیکشن کمشن سے ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا قومی اسمبلی کی رکنیت منسوخ ہونے سے لگتا ہے میں کسی بڑی مصیب سے بچ گیا ہوں۔ میرا دل چاہتا ہے دوبارہ الیکشن لڑوں جس کےلئے میں مکمل تیار ہوں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا ایم کیو ایم کے استعفوں کا فیصلہ وزیراعظم کو نہیں قانون کو کرنا ہے۔ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کی کاپی دیر سے موصول ہوئی۔ آج سپریم کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ انہوں نے یہ فیصلہ دے دیا، کس لیے دیا یہ اللہ جانتا ہے یا وہ جانتے ہیں۔ پیسے کی خاطر دیا، پریشر میں دیا، پیسہ اور پریشر ہوتا ہے۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا میں نے زندگی میں کبھی حوصلہ نہیں ہارا، اپنے حق کیلئے آئینی راستہ اختیار کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کیلئے وکلاءسے مشاورت کرلی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات پر غیرمتزلزل یقین ہے، وہ بہتر کرے گا۔ ان کا کہنا تھا فیصلے کے بعد عمران خان کی گفتگو نہیں سنی۔ دوستوں سے سنا ہے انہوں نے میرے بارے میں محتاط گفتگو کی ہے۔آئی این پی کے مطابق ایاز صادق نے کہا الیکشن ٹربیونل نے میرے ساتھ انصاف نہیں کیا، مستقبل کا فیصلہ کرلیا، پارٹی قیادت کے ساتھ مشورہ باقی ہے، سپریم کورٹ سے ریلیف مل گیا تو دوبارہ سپیکر قومی اسمبلی بن جاﺅں گا، الیکشن ٹربیونل نے الیکشن کمیشن کی مشینری کی قیمت مجھ پر ڈال دی، کل کو عمران خان کی گاڑی میں پٹرول ڈلوانے کا خرچہ بھی مجھ سے نہ مانگ لیا جائے۔ ہم نے الیکشن ٹربیونل کے معطل کئے گئے آرڈر کو بھی مان لیا ہے، اب میں اپنی لیڈر شپ سے مشورہ کئے بغیر تو بیان نہیں کر سکتا، میرے لیے میری اور پارٹی کی عزت اہم ہے، میں سپیکر شپ یا کسی عہدے کی خاطر عزت خراب نہیں کروں گا، یہ وقتی تھی ہمیشہ کےلئے نہیں، میں نے کبھی اس سے دل نہیں لگایا، میرے لیے اس میں بھی بہتری ہے۔ ہمیں ہر عدالت کا فیصلہ ماننا چاہیے لیکن ٹربیونل کے فیصلے کو دیکھا جائے تو اس میں جج صاحب نے پہلے 6جوائنٹ اپنی تعریف لکھی ہوئی ہے جو مجھے بہت عجیب لگی، فیصلے میں کہیں بھی عمران خان نے ثبوت پیش نہیں کئے جو اس کے وکیل کہتے گئے وہ جج صاحب سنتے گئے اور فیصلہ دے دیا، الیکشن کمیشن اور نادرا پر الزام لگایا اور فیصلہ میرے خلاف دے دیا۔ الیکشن کمشن کو چاہیے وہ ابھی سے 2018ءکے الیکشن کی تیاری شروع کر دے اور پریذائیڈنگ افسر کو تربیت دے تا کہ آئندہ الیکشن شفاف ہو۔
ایاز صادق
لاہور (این این آئی+آن لائن) الیکشن ٹربیونل لاہور نے سردار ایاز صادق کے وکلاءکو این اے 122کے فیصلے کی مصدقہ کاپی فراہم کر دی ، فیصلے کے خلاف اپیل تیار کر لی گئی ہے جسے آج (منگل) کو سپریم کورٹ میں دائر کیے جانے کا امکان ہے ۔ گزشتہ روز سردار ایاز صادق کے وکلا ءنے این اے 122سے متعلق فیصلے کی مصدقہ نقل کے حصول کے لیے الیکشن ٹربیونل میں درخواست دائر کی ۔ جس پر الیکشن ٹربیونل لاہور کے جج جسٹس (ر) کاظم علی ملک نے اپنے دستخط اور مہر کے ساتھ ایاز صادق کے وکلاءکو فیصلے کی 80صفحات پر مشتمل مصدقہ کاپی فراہم کی۔ دوسری جانب فیصلے کے خلاف اپیل بھی تیار کر لی گئی ہے جسے آج (منگل) کو سپریم کورٹ میں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف یہ اپیل سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ سعید الظفر کی سربراہی میں وکلا ءپینل نے تیار کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل نے ان کے دلائل کو مدنظر نہیں رکھا جو ثبوت اور دلائل پیش کیے گئے ان کا فیصلے میں حوالہ ہی نہیں دیا گیا۔ اپیل کے متن کے مطابق فیصلے میں سردار ایاز صادق پر دھاندلی کا کوئی الزام ثابت نہیں کیا گیاجبکہ دھاندلی کے کوئی عینی شاہد بھی موجود نہیں۔ الیکشن ٹربیونل میں پیش کیے گئے گواہوں کا حلقے سے کوئی تعلق نہیں جبکہ عمران خان کی درخواست کی جعلی اوتھ کمشنر سے تصدیق کا نوٹس بھی نہیں لیا گیا۔فراہم کر دی ، فیصلے کے خلاف اپیل تیار کر لی گئی ہے جسے آج (منگل) کو سپریم کورٹ میں دائر کیے جانے کا امکان ہے ۔ گزشتہ روز سردار ایاز صادق کے وکلا ءنے این اے 122سے متعلق فیصلے کی مصدقہ نقل کے حصول کے لیے الیکشن ٹربیونل میں درخواست دائر کی ۔ جس پر الیکشن ٹربیونل لاہور کے جج جسٹس (ر) کاظم علی ملک نے اپنے دستخط اور مہر کے ساتھ ایاز صادق کے وکلاءکو فیصلے کی 80صفحات پر مشتمل مصدقہ کاپی فراہم کی۔ دوسری جانب فیصلے کے خلاف اپیل بھی تیار کر لی گئی ہے جسے آج (منگل) کو سپریم کورٹ میں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف یہ اپیل سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ سعید الظفر کی سربراہی میں وکلا ءپینل نے تیار کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل نے ان کے دلائل کو مدنظر نہیں رکھا جو ثبوت اور دلائل پیش کیے گئے ان کا فیصلے میں حوالہ ہی نہیں دیا گیا۔ اپیل کے متن کے مطابق فیصلے میں سردار ایاز صادق پر دھاندلی کا کوئی الزام ثابت نہیں کیا گیاجبکہ دھاندلی کے کوئی عینی شاہد بھی موجود نہیں۔ الیکشن ٹربیونل میں پیش کیے گئے گواہوں کا حلقے سے کوئی تعلق نہیں جبکہ عمران خان کی درخواست کی جعلی اوتھ کمشنر سے تصدیق کا نوٹس بھی نہیں لیا گیا۔
سردار ایاز/ مصدقہ کاپی