اسلام آباد(آن لائن)عالمی ادارہ صحت نے اپنی ایک پورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں پینے کے پانی میں خطرناک مادے سنکھیا کی انتہائی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے ، اس زہریلے مادے سے پھیپھڑوں، مثانے کے سرطان اور دل کے امراض جیسی خطرناک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ،جس سے 6کروڑ شہریوں کی زندگی کو خطرات درپیش ہیں۔عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی جانب سے پاکستان بھر میں حاصل کردہ زیرزمین پانی کے 12 سو نمونوں کی جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں زہریلا مادہ سنکھیا زیادہ مقدار میں موجود ہے۔ڈبلیو ایچ او کی یہ تحقیق جریدے سائنس ایڈوانس میں شائع ہوئی ہے۔سنکھیا یا آرسنک دراصل ایک معدنیات ہے۔ یہ بے ذائقہ ہوتا ہے اور گرم پانی میں حل ہوجاتا ہے اور ہلاک کرنے کے لیے اس کے ایک اونس کا سوواں حصہ بھی کافی ہوتا ہے۔طویل عرصے تک سنکھیا ملا پانی استعمال کرنے کے نتیجے میں خطرناک بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ افراد کا انحصار زیر زمین اس پانی پر ہے جس میں سنکھیا پایا جاتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق ایک لیٹر پانی میں سنکھیا کی زیادہ سے زیادہ مقدار 10 مائیکرو گرام ہونی چاہیے جبکہ حکومت پاکستان کی جانب سے مقرر کردہ معیار کے مطابق یہ شرح 50 مائیکروگرام تک قابل قبول ہے۔تحقیق کے مطابق پاکستان کے مشرقی علاقوں یا دریائے سندھ کے ساتھ میدانی علاقوں میں رہائش پذیر پانچ سے چھ کروڑ افراد پینے کے لیے وہ پانی استعمال کر رہے ہیں جس میں حکومت کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ سنکھیا ہو سکتا ہے۔سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ایکوٹک سائنس سے منسلک اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جول پٹکوسکی نے بی بی سی کو بتایا کہ تحقیق کے نتائج پریشان کن ہیں۔ہم پہلی بار پاکستان میں اس مسئلے کی شدت کو دکھانے میں کامیاب ہوئے ہیں کیونکہ جیالوجی اور زمینی مادوں اور دیگر پیمائشوں کی مدد سے اندازہ ہوا کہ دریائے سندھ کے ساتھ میدانی علاقوں کے زیر زمین پانی میں سنکھیا کی انتہائی زیادہ مقدار موجود ہے۔
عالمی ادارہ صحت