تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے افغان جنگ کاکوئی بنیادی مقصد نہیں تھا.یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ ڈیڑھ لاکھ فوجی صرف 3 ہزار لوگوں کی وجہ سے نا کام ہوگئے.صدر ٹرمپ کی نئی پالیسی بھی فلاپ ہے۔عمران خان نے امریکی ٹی وی چینل کوانٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغان پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ صدر ٹرمپ کی تقریر کے حوالے سے عمران خان نے کہا اس سے پاکستانیوں کو تکلیف پہنچی اور بے عزتی محسوس ہوئی۔ انہوں نے کہا نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کے ساتھ بھرپور تعاون کیا لیکن امریکا افغان جنگ میں اپنی ناکامی پر پاکستان کو ذمہ قرار دے رہا ہے.امریکی امداد پاکستان کو بہت مہنگی پڑی۔چیئرمیں تحریک انصاف نے مزید کہا امریکا کی دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان نے 70 ہزار لوگوں کی قربانی دی، 100 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان جھیلا۔ عمران خان نے کہا افغانستان کی سرحد کے ساتھ قبائلی علاقے سے 60 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے اور ان میں سے 80 فیصد اپنے ہی وطن میں بے گھر ہوئے۔حقانی نیٹ ورک کی حمایت کے سوال پر انہوں نے کہا صرف تین ہزار لوگوں نے ڈیڑھ لاکھ فوج کو شکست دی.مضحکہ خیز بات لگتی ہے۔ افغان مسئلے کے حل کے لئے عمران نے کہا امریکا افغانستان چھوڑ دے اور متفقہ حکومت لائی جائے.سب ایک میز پر بیٹھیں اور طالبان سے بات کریں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں امریکی اور نیٹو افواج کے ہوتے ہوئے حقانی نیٹ ورک کے 2 ہزار لوگوں نے امریکا کو جنگ نہیں جیتنے دی، یہ کسی مزاق سے کم ہے کہ لاکھوں امریکی فوجیوں کو چند دہشت گردوں نے جنگ نہیں جیتنے دی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا نے کبھی بھِی افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کی کوشش ہی نہیں کی جب کہ صرف بم برسائے اور قتل عام کیا اور اب مزید امریکی فوجی افغانستان میں کونسا ایسا کارنامہ سرانجام دیں گے جو پہلے سے موجود فوجی نہیں دے سکے۔ انہو ں نے کہا کہ حکو مت پا کستا ن ا فغا نستا ن کے معا ملے سے دور رہے اور ملک میں دہشتگر دی پر قابو پا نے کے لیے نیشنل ایکشن پلا ن پر عملدرآ مد یقینی بنا یا جا ئے .