وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ کوئی ریمنڈ ڈیوس کیس کی تحقیقات چاہتا ہے تو پارلیمنٹ تحقیقات کرے۔ ریمنڈ ڈیوس کی تحقیقات کا حکم پارلیمنٹ دے، میں پارلیمنٹ کی آواز میں آواز ملاؤں گا۔ریمنڈ ڈیوس کیس سے متعلق پبلک یا ان کیمرہ تحقیقات کریں تو فائدہ ہو گا۔صرف پوائنٹ سکورنگ کے لئے اس پر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔سینیٹ میں ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حقائق میں جائیں تو بطور قوم شرمندگی ہو گی جن افراد اور اداروں نے ریمنڈ ڈیوس کی واپسی کے لئے کردار ادا کیا اور جتنی تگ و دو کی وہ قومی عزت اور غیرت کے منافی ہے۔ اگر اس واقعہ کی تحقیقات میں جائیں تو شرمندگی ہو گی لیکن جب تک حاکمیت پارلیمنٹ کے پاس نہیں آتی ایسے واقعات کا سدباب نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مینڈ ڈیوس کے حوالے سے پارلیمنٹ کردار ادا کرنا چاہتی ہے اس کی رہائی کس نے کروائی کس نے کردار ادا کیا تو پارلیمنٹ تحقیقات کا حکم دے۔ میں آواز سے آواز ملاؤں گا انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اس مسئلہ کی گہرائی میں جا کر اس کو دیکھے کہ کیسے ہمارے قومی وقار اور غیرت کے ساتھ سمجھوتہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مفاد کسی کے ذاتی یا انفرادی ادارے سے منسلک تھا میرا نہیں خیال کہ کسی ادارے کا مفاد اس سے منسلک تھا لیکن لوگوں کا ذاتی مفاد منسلک ہو سکتا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کسی فرد نے اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لئے ایسا کیا ہو، بیرون ملک سمجھوتے پورے کرنے کے لئے ایسا کیا ہو، انہوں نے انکشاف کیا کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے پیسے بھی حکومت پاکستان نے دیئے۔پیسے بھی ہمارے پلے سے ادا کئے گئے۔ یہ پیسے کہاں سے آئے تھے۔ میں نہیں جانتا اللہ بہتر جانتا ہے۔ اس کی بھی تحقیقات کروائیں کیونکہ مال بھی ہمارا لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ معاملہ کی تحقیقات کروائی جائیں تو ضرور کی جائے لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یا دماغی عذاب ہے یا رب تو پھر اس کو حافظے سے گم کر دینا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں جن افراد نے کردار ادا کیا ان کا ذاتی مفاد ہو سکتا ہے۔ حکومت کا اس میں کوئی مفاد نہیں تھا۔